عمران خان، پی ٹی آئی کے قانون سازوں کے خلاف مزید مقدمات کا اندراج
پولیس نے کہا ہے کہ عمران خان اور پاکستان تحریک انصاف کے قانون سازوں کے خلاف ’حقیقی آزادی مارچ‘ سے متعلق مزید دو مقدمات کا اندراج کیا گیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک مقدمہ مرگلہ پولیس اسٹیشن میں درج کیا گیا جس میں تعزیرات پاکستان کی دفعات 186، 353، 148، 149، 506 ب ، 341، 188 اور 109 شام کی گئی ہیں۔
مقدمے کے مطابق پی ٹی آئی کے اراکین قومی اسمبلی خرم نواز، علی نواز اعوان، یونین کونسل ایف ایٹ کے نائب چیئرمین میاں امجد اور ملک رفیق اعوان نے تقریباً 400 نامعلوم افراد کے ہمراہ خیابان بریج سے متصل جناح ایونیو بلاک کیا۔
ملزمان پارٹی کے جھنڈے اٹھائے ہوئے تھے اور حکومت کے خلاف نعرے بازی کر رہے تھے۔
مزید پڑھیں: لانگ مارچ کے بعد پی ٹی آئی رہنماؤں کو ملک بھر میں مقدمات کا سامنا
خیال رہے، دارالحکومت میں دفع 144 کے نفاذ کے بعد ریلی کے شرکا مشتعل ہوگئے تھے جس کے بعد انہوں نے پولیس پر پتھراؤ کیا اور سرکاری اور نجی گاڑیوں کو نقصان پہنچایا۔
ایف آئی آر میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ملزمان پولیس کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دیتے ہوئے آگے بڑھتے رہے، تاہم بعدازاں پولیس مظاہرین کو منتشر کرنے میں کامیاب ہوگئی۔
علاوہ ازیں، ایک اور مقدمہ سہالہ پولیس اسٹیشن میں درج کیا گیا ہے، جس میں پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 188، 353، 186، 147، 149، اور 109 شامل کی گئی ہیں۔
مقدمے میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کے جھنڈے اور ڈنڈے تھامے ہوئے تقریباً 200 افراد پر مشتمل ریلی کاک پُل پر نمودار ہوئی۔
مقدمے میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی رہنما کی زیر قیادت ریلی کو روکتے ہوئے انہیں دفع 144 کے نفاذ کے حوالے سے آگاہ کیا گیا، تاہم عمران خان کے حکم پر پارٹی رہنماؤں راجا خرم نواز اور علی نواز اعوان نے ریلی کے شرکا کو اکسایا جس کے نتیجے میں انہوں نے پولیس کے خلاف مزاحمت کی اور ان پر پتھر برسائے۔
مزید پڑھیں: لانگ مارچ میں حائل رکاوٹیں ہٹانے کی ذمہ داری نوجوانوں کی ہوگی، عمران خان
شکایت کنندہ کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے لاٹھیوں سے پولیس پر حملہ کرتے ہوئے راستے سے رکاوٹیں ہٹادیں۔
واضح رہے اسلام آباد میں پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف درج مقدمات کی تعداد 16 تک پہنچ گئی ہے۔
پولیس کے مطابق 3 مقدمات تھانہ کوہسار میں درج کیے گئے ہیں جبکہ بھارہ کہو اور گولرا میں دو، دو اور آبپارہ، ترنول، کراچی کمپنی، کورال، لوئی بھیر، مرگلہ، سیکریٹریٹ اور سہالہ پولیس اسٹیشن میں ایک، ایک مقدمے کا اندراج کیا گیا ہے۔
علاوہ ازیں، پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان، اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا، رکن قومی اسمبلی اسد عمر، شاہ محمود قریشی، فیصل جاوید، سیف اللہ نیازی، علی امین گنڈاپور، علی نواز اعوان، شیریں مزاری، شفقت محمود، عامر کیانی، راجا خرم نواز، پرویز خٹک، عمران اسمٰعیل، علی محمد خان، مراد سعید، شاہ فرمان اور شیخ رشید سمیت ایک ہزار 675 افراد دیگر افراد کے خلاف مقدمات درج کیے گئے ہیں۔