• KHI: Fajr 5:51am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:31am Sunrise 6:58am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:51am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:31am Sunrise 6:58am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

حکومت کا ’ہنگامی معاشی منصوبہ‘، لگژری اشیا کی درآمد پر پابندی

شائع May 19, 2022 اپ ڈیٹ May 20, 2022
وزیر اطلاعات نے سابق وزیراعظم عمران خان کی حکومت کو ملک میں مہنگائی کی وجہ قرار دیا — فوٹو: ڈان نیوز
وزیر اطلاعات نے سابق وزیراعظم عمران خان کی حکومت کو ملک میں مہنگائی کی وجہ قرار دیا — فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے ملک میں مہنگائی کی وجہ سابق وزیر اعظم عمران خان کے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے کیے گئے معاہدے کو قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے ہنگامی صورت حال میں معاشی منصوبے کے تحت لگژری اشیا کی درآمد پر پابندی عائد کردی ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے اندر اس وقت عوامی حکومت ہے اور جس کے اندر وفاق کی تمام اکائیاں اور تمام صوبوں کی نمائندگی موجود ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی معیشت 4 سال میں جس جگہ پہنچائی گئی، جس طرح پاکستان کے عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا گیا، معیشت کو تباہ اور مہنگائی کی شرح کو بڑھایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں 1947 سے لے کر 2018 تک حکومتوں نے جتنا قرضہ لیا گیا اور جتنا گزشتہ 4 سال میں قرض لیا گیا وہ اس کا 80 فیصد بنتا ہے۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ قرض 25 ہزار سے 43 ہزار ارب کردیا گیا ہے، غذائی مہنگائی جو پاکستان مسلم لیگ (ن) کے دور میں 2.3 فیصد پر تھی لیکن آج وہ لوگ سوال کر رہے ہیں جنہوں نے غذائی مہنگائی کو 16 فیصد پر پہنچایا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان 2018 میں ابھرتی ہوئی معیشتوں میں شامل ہوگیا تھا اور ترقی کی شرح 6 فیصد پر پہنچی تھی، جس کو پہلے منفی کیا گیا اور 4 سال ہچکولے کھاتی رہی۔

مزید پڑھیں: حکومت کا 80 سے زائد مصنوعات کی درآمدات پر پابندی کا فیصلہ

ان کا کہنا تھا کہ 4 سال ایک امپورٹڈ حکومت، امپورٹڈ کابینہ، امپورٹڈ مشیر اور امپورٹڈ ترجمان کی حکومت تھی تو پاکستان کا تجارتی خسارہ تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت میں ترقی کی شرح 6 فیصد تھی تو اس وقت سی پیک، 11 ہزار میگاواٹ بجلی کے منصوبے لگ رہے تھے، منصوبوں کی مشینری آئی تھی اور اس وقت ڈالر مستحکم تھا لیکن سیاسی عدم استحکام مچا کر 3 دفعہ کے منتخب وزیراعظم کو اقامے کے اوپر نکالا گیا تو ڈالر 105 روپے پر تھا اور مسلم لیگ (ن) کی حکومت گئی تو ڈالر 115 روپے پر تھا۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ آج جو سازشی کنٹینر پر کھڑے ہو کر 4 ہفتوں کی حکومت سے سوال کرتے ہیں ان کو اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے اور تھوڑی شرم کرنی چاہیے کہ ڈالر 189 میں ان کی حکومت میں گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ قومی خزانے کی جو بدحالی ہے وہ آپ کے دور میں ہوئی، جب عدم اعتماد کی کامیابی تھی تو اس وقت 193 پر انٹربینک پر ڈالر تھا، آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے پر پچھلی حکومت نے دستخط کیے، عمران خان نے ان شرائط پر دستخط کیے، جس کی وجہ سے آج پاکستان میں مہنگائی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جتنا بیس لائن معاہدہ ہے اور شرائط طے شدہ ہیں، اس پر عمران خان کی حکومت کے دستخط ہیں اور وہ لوگ جو صبح، دوپہر اور شام ملکی معیشت پر سوال اٹھا رہے ہیں، ان پر عمران خان نے خود اعتماد نہیں کیا۔

مزید پڑھیں: حکومت کو ‘مشکل فیصلے’ کرنے ہوں گے، مفتاح اسمٰعیل کا آئی ایم ایف سے اتفاق

وزیر اطلاعات نے کہا کہ اسد عمر کو ایک دن میں دو دو مرتبہ وزارت دے کر تبدیل کی گئی، ہر روز وزیر خزانہ بدلا جاتا تھا اور آج وہی لوگ دوسروں پر معیشت کا سوال کرتے ہیں۔

'گزشتہ امپورٹڈ حکومت نے کرپشن کے ذریعے مہنگائی کی'

انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نواز شریف کی واحد حکومت ہے جس نے پاکستان کی تاریخ میں آئی ایم ایف کے پروگرام کو 2015 میں مکمل کیا تھا اور ملک کے اندر معاشی پالیسیوں کو آزادانہ طور پر چلانے کے لیے اور مختلف منصوبے متعارف کروا کر 2018 میں پاکستان کو ابھرتی ہوئی معیشتوں میں شامل کردیا۔

ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کے منشور میں مہنگائی کم کرنا ہے اور یہ جو 90 دن میں کرپشن ختم کرنے آئے تھے انہوں نے کرپشن کے ذریعے پاکستان میں مہنگائی میں اضافہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ کارٹیلز، مافیاز اور امپورٹڈ حکومت نے 4 سال پاکستان کے عوام کو لوٹا، اس کے بعد جتنے درآمد ہو کر آئے تھے وہ سب برآمد ہو کر پاکستان سے باہر چلے گئے۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ اب ایک معاشی منصوبے کے ذریعے، جس کے ذریعے بیرونی قرضوں پر انحصار کم ہو اور ملک کے اندر ایسے مالی انتظامات کیے جائیں، اس کے لیے ایک مکمل منصوبہ تیار کر لیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت وہ وزیر اعظم ہے جس کو ڈالر کی قیمت میں اضافہ ٹی وی سے پتا نہیں چلتا، جو صبح اٹھ کر یہ نہیں کہتا کہ آج ڈالر کی قیمت کیا ہے تو مجھے ٹی وی سے پتا چلی، یہ وزیر اعظم پاکستان کے عوام کی مشکل کے سدباب کے لیے دن رات کام کر رہا ہے۔

'غیر ضروری اشیا کی درآمد پر پابندی لگا دی گئی ہے'

ان کا کہنا تھا کہ کل یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ تمام غیر ضروری لگژری اشیا کی درآمدات پر پابندی لگائی جارہی ہے، تمام وہ اشیا جو عام عوام کے استعمال میں نہیں ہیں اور جنہیں غیر ضروری اشیا کہا جاتا ہے، ان کی درآمد پر مکمل پابندی لگادیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس میں کھانے کی اشیا، تزئین و آرائش کی تمام اشیا اور تمام امپورٹڈ گاڑیوں پر پابندی عائد کی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آج ملک ایک مشکل مرحلے سے گزر رہا ہے، ملک کے اندر 4 سال جو معاشی دہشت گردی کی گئی ہے اس کے لیے تمام اقدامات کیے جارہے ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ملک کے اندر ہنگامی صورت حال ہے، اس وقت پاکستانیوں کو ایک معاشی منصوبے کے تحت قربانی دینی پڑے گی اور یہ تمام چیزیں دو ماہ کے لیے ہیں، جس سے اس کے غیر ملکی ذخائر پر فوری اثر پڑے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ سالانہ ان تمام چیزوں پر پابندی کے ساتھ ساتھ 6 ارب ڈالر کا اثر پڑے گا، اولین ترجیح درآمدات پر انحصار کو کم کرنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: انٹر بینک میں ڈالر تمام ریکارڈز توڑ کر 200 روپے تک جا پہنچا

انہوں نے کہا کہ برآمدات سے متعلق معاشی پالیسی متعارف کروائی جارہی ہے، اس سے مقامی صنعت کاروں کو فائدہ ہوگا، مقامی سطح پر تیار ہونے والی صارفین کی اشیا کے استعمال میں اضافہ ہوگا، مقامی صنعت ترقی کرے گی، اس سے عوامی سطح پر روزگار ملے گا، گزشتہ 4 سال میں 60 لاکھ لوگ بے روزگار ہوئے، تمام امپورٹڈ کابینہ، ترجمان اور مشیر جن کو یہاں نوکریاں دی گئیں، اب ان کی شکلیں بھی نظر نہیں آتیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ان اقدامات سے غیر ملکی زرمبادلہ اور ڈالر کی قیمت میں استحکام آئے گا، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اور ملک کا قرضوں پر انحصار بھی کم ہوگا۔


ان اشیا کی فہرست جن کی درآمد پر پابندی عائد کی گئی ہے:

  • گاڑیاں
  • موبائل فونز
  • گھریلو مصنوعات
  • خشک میوہ جات
  • پھل
  • کراکری کے تمام آئٹمز
  • پرائیویٹ ہتھیار
  • جوتے
  • لائٹنگ کی اشیا
  • ڈیکوریشن کی چیزیں
  • سینیٹری ویئر
  • دروازے
  • ونڈو فریم
  • مچھلی
  • جما ہوا گوشت
  • کارپیٹ
  • ٹشو پیپر
  • فرنیچر
  • میک اپ
  • شیمپو
  • کنفیکشنری
  • جام/جیلی
  • میٹرس
  • سلیپنگ بیگز
  • ہیٹر
  • سن گلاسز
  • جوسز
  • شیونگ کی اشیا
  • آئس کریم
  • سگریٹ
  • چمڑا
  • چاکلیٹ
  • موسیقی کے آلات

'خاص طبقے کو فائدہ پہنچانے کیلئے معاشی دہشت گردی کی گئی'

مریم اورنگزیب نے کہا کہ ملک کے اندر ایک خاص طبقے کو فائدہ پہنچانے کے لیے ایک ٹولا مسلط تھا اور ان کی معاشی دہشت گردی تھی لیکن موجودہ حکومت نے ہنگامی بنیادوں پر ان آئٹمز کی درآمد پر پابندی عائد کر کے اقدامات کیے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی 4 سال کی حکومت وفاق اور خیبرپختونخوا میں 9 سال حکومت رہی اور ان 9 برسوں میں احتساب کمیشن اور نیب کے تمام کیسز پر تالا اور ایسا احتساب جس میں عمران خان کا نام آتا تھا، جو آج بھی خیبر پختونخوا کا ہیلی کاپٹر استعمال کر رہے ہیں، اس ہیلی کاپٹر کیس کو تالا لگایا۔

سابق وزیر اعظم پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بی آر ٹی، بلین ٹری سونامی پر تالا اور 4 سال مسلط رہنے والی حکومت آج کہتی ہے کہ مہنگائی کیوں ہوئی تو عمران خان صاحب 2.3 فیصد سے 16 فیصد مہنگائی آپ نے کی، تاریخی قرض، معاشی دہشت گردی اور اپنی سیاست کے لیے بغیر فنڈ سبسڈی آپ نے دی۔

وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ پچھلی حکومت میں اگر تعریف میں کمی آتی تھی تو وزیر خزانہ بدل دیا جاتا تھا، جب فرح گوگی کے پاس پیسوں کی کم بوری آتی تھی تو پنجاب کے اندر تقرر اور تبادلہ کیا جاتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ملک کے اندر کوئی منصوبہ بندی نہیں تھی، وزیراعظم روز یہ کہتا تھا کہ ٹماٹر، آلو اور چینی کی قیمت ٹھیک کرنے اور سستا کرنے نہیں آیا، چینی کو برآمد کیا اور پھر درآمد کیا جس کی وجہ سے چینی 120 روپے کلو تک گئی۔

’جو ملک اور عوام ریلیف دینا جو جانتے ہیں وہ الیکشن کرائیں گے‘

مریم اورنگزیب نے کہا کہ الیکشن کرانا پاکستان کے اندر حکومت پاکستان کا کام ہے، اس وقت الیکشن وہ کرائیں گے جو ملک اور عوام کو ریلیف دینا جانتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ ہمارا ہے کہ پاکستان کے اندر الیکشن کب ہوں گے، روئیں، چیخیں یا پیٹیں، اگر آپ کو الیکشن کرانا ہوتا تو عدم اعتماد سے پہلے کرا دیتے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر مقصد الیکشن کا ہوتا تو اسمبلیاں تحلیل کرتے مگر آپ کو پتا یا خیال تھا کہ اتحادیوں کے پاؤں پڑیں گے اور آپ کے مطابق جو پنجاب کا سب سے بڑا ڈاکو تھا اس کے پاؤں پڑیں گے تو اتحادی آپ کے ساتھ رہیں گے، اسی لیے آپ اس اقتدار کے ساتھ چمٹے رہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ انتخابات کرانے کا اعلان مسلم لیگ (ن)، اتحادی حکومت اور جماعتوں کا ہوگا اور جب دل کرے گا الیکشن کرائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان صبح، دوپہر اور شام عدالتوں کو دھمکیاں دیتے رہے، آپ نے عدالتوں کو کہا رات کو کیوں کھلیں، عدالتیں آئینی شکنی اور پارلیمان پر حملہ کرنے کے خلاف کھلیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پہلے دو تین ہفتے سپریم کورٹ کو دھمکی دو اور اس کے بعد جب آپ کے حق میں فیصلے آئیں تو سب ٹھیک ہے لیکن جب کوئی ایسا فیصلہ آئے جو چند گھنٹوں کے لیے آپ کو خوشیاں منانے کے لیےکافی ہو تو آپ اس طرح کی باتیں کریں۔

مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ پاکستان کے عوام جانتے ہیں اگر کسی کے پاس معاشی پلان ہے، اگر عوام کو بے روزگاری، مہنگائی اور اس معاشی تکلیف سے کوئی نکال سکتا ہے تو وہ موجودہ حکومت ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا موجودہ وزیر اعظم ان تمام چیزوں کو سستا کرنے آیا ہے، مہنگائی کرنے کے بہت آسان فیصلے ہوتے ہیں لیکن چیزوں کو سستا کرنے کے لیے دن رات محنت کرنا پڑتی ہے۔

'دھمال اور شور کرکے ملک میں انتشار پھیلانے کا مقصد ہے'

عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے مریم اورنگزیب نے مزید کہا کہ آپ جتنا شور کریں اور دھمال ڈالیں پاکستان کے عوام جانتے ہیں کہ آپ کا مقصد انتشار پھیلانا، ملک میں افراتفری پھیلانا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 4 سال قبل بھی کنٹینر پر چڑھے رہے جہاں سول نافرمانی کی کالیں دیں، بل جلائے، پولیس والوں کے سر پھاڑے، 4 سال حکومت میں رہ کر آئینی اور ریاستی ادارے استعمال کر کے اپوزیشن اور میڈیا کے اوپر اپنی طاقت کا استعمال کرکے جیل میں ڈالا۔

انہوں نے کہا کہ آپ صبح، دوپہر اور شام دوسروں کو چور کہہ کر اپنی چوری، نالائقی اور نااہلی سے نظر نہیں ہٹا سکتے، آپ اپنی فرنٹ مین فرح گوگی اور شہزاد اکبر کی چوری اور ڈاکے سے نظر نہیں ہٹوا سکتے ہیں۔

وفاقی وزیر نے سابق وزیراعظم کو مخاطب کرکے کہا کہ آپ توشہ خانہ کی چوری سے نظر نہیں ہٹوا سکتے، ملک کے اندر معاشی تباہی، مہنگائی، بے روزگاری اور قرضے کا بوجھ آپ کا دیا ہوا ہے، جس کا گند ہم صاف کر رہے ہیں۔

تبصرے (1) بند ہیں

Fahad May 19, 2022 11:25pm
حکومت کا فیصلہ خوش آئند ہے اچھی بات ہے لگژری چیزوں پر پابندی ہونی چاہیے اپنے ملک کی چیزوں کو استعمال کرنا چاہیے

کارٹون

کارٹون : 21 دسمبر 2024
کارٹون : 20 دسمبر 2024