کراچی میں اسٹریٹ کرائمز: عادی مجرموں کی ای ٹیگنگ کا فیصلہ
کراچی میں اسٹریٹ کرائمز کے خطرناک حد تک اضافے کے پیش نظر سندھ کابینہ نے اکثریتی ووٹ کے ساتھ عادی مجرموں کی ای-ٹیگنگ کا فیصلہ کیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت کابینہ کے اجلاس میں عادی مجرموں کی نقل و حرکت کی موثر نگرانی کے لیے ان کے جسم پر الیکٹرانک ڈیوائس لگانے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا گیا، تاہم کابینہ کے کچھ ارکان نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
ای-ٹیگنگ، ڈیوائس کے ذریعے نگرانی کا ایک ٹول ہے اور اسے کسی ایسے مجرم یا مشتبہ مجرم کے جسم میں نصب کیا جاسکتا ہے جو ضمانت یا پیرول پر ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی: 10 ہزار سے زائد مشتبہ افراد کی مسلسل نگرانی کا منصوبہ
شہر میں اسٹریٹ کرائمز میں خطرناک حد تک اضافے نے صوبے کے اعلیٰ حکام کو فروری میں ایک ساتھ بیٹھ کر صورتحال سے نمٹنے اور رجحان کو جانچنے کے لیے حکمت عملی بنانے پر مجبور کیا۔
محکمہ داخلہ نے ’دی سندھ ہیبیچوئل آفنڈرز مانیٹرنگ بل 2022‘ کا مسودہ پیش کیا تھا جس کا مقصد جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ ایسے مجرموں کی مؤثر نگرانی اور شہری علاقوں پر توجہ دینا ہے تاکہ اسٹریٹ کرائمز کی لعنت کو روکا جاسکے اور صوبے کے شہروں اور محلوں کی حفاظت یقینی بنائی جاسکے۔
گزشتہ روز اجلاس میں بتایا گیا کہ پازیب یا بریسلیٹ کی شکل میں سنگل یونٹ ڈیوائس میں گلوبل پوزیشننگ سسٹم (جی پی ایس) اور سیلولر ٹیکنالوجی کے ساتھ سینٹرل پروسیسنگ یونٹ ہوتا ہے جس سے مجرموں کی 24 گھنٹے مسلسل نگرانی کی جاسکتی ہے۔
مزید پڑھیں: اسٹریٹ کریمنلز کی ای-ٹیگنگ کا قانون جائزے کیلئے بھیج دیا گیا ہے، مرتضیٰ وہاب
قانون کے مسودے کے مطابق ملزم کی ضمانت پر رہنے کی مدت تک پراسیکیوٹر یا پولیس افسر کی درخواست پر آلہ عدالتی حکم کے ذریعے نصب کیا جائے گا۔
مسودہ قانون کے سیکشن 4 میں مقررہ شرائط و ضوابط پر عمل نہ کرنے پر عادی مجرم کے لیے 3 سال قید اور الیکٹرانک ڈیوائس کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی صورت میں 10 لاکھ روپے جرمانہ یا 3 سال قید کی سزا طے کی گئی ہے۔
وزیر اعلیٰ نے بل کے مسودے پر بحث شروع کی تو کابینہ کے کچھ ارکان نے اسے انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا جبکہ کچھ دیگر ارکان نے خیال ظاہر کیا کہ سخت شقوں سے اسٹریٹ کرائمز کی حوصلہ شکنی ہوگی، مسودہ قانون پر 40 منٹ سے زائد بحث کے بعد اسے اکثریتی ووٹ سے منظور کر لیا گیا اور مزید بحث اور منظوری کے لیے صوبائی اسمبلی کو بھیج دیا گیا۔
دریں اثنا کابینہ نے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ موڈ کے تحت این ای ڈی یونیورسٹی میں ’ٹیکنالوجی پارک‘ کے قیام کی منظوری دی، یونیورسٹی کو یہ عمل شروع کرنے اور 8 سال تک خصوصی اقتصادی زون کا درجہ حاصل کرنے کی اجازت دی گئی، صوبائی حکومت یونیورسٹی کے آئی ٹی انٹروینشن فنڈ کی مالی معاونت بھی کرے گی۔