عمران خان کا 'ادارے' کے خلاف بیان قبیح حرکت ہے، اس کو کنٹرول کیا جائے، وزیراعظم
وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی تقریر پر سخت نوٹس لینے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم نے فوج کے ادارے کی مثال سراج الدولہ اور میر جعفر کے حوالے سے دی ہے جو قبیح حرکت ہے، اگر اس کو نہ روکا گیا تو بہت نقصان ہوگا۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین نے کل جو بات کی ہے وہ ہولناک اور انتہائی خطرناک ہے اور یہ کہا کہ نواب سراج الدولہ کے سپہ سالار میر جعفر اور میر صادق نکلے۔
مزید پڑھیں: مسلح افواج کو ملک کے بہترین مفاد میں سیاسی گفتگو سے دور رکھا جائے، آئی ایس پی آر
چیئرمین پی ٹی آئی کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس شخص نے ہمارے اداروں پر براہ راست بات کی، وفاداری اور غداری کے سرٹیفیکیٹ بانٹے جارہے ہیں، ہم نے قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس کیا اور اس وقت امریکا میں پاکستان کے سفیر شریک ہوئے۔
وزیراعطم نے کہا کہ میں ایوان میں پوری ذمہ داری سے بات کر رہا ہوں کہ سفیر نے بتایا کہ میں نے خط میں لکھا تھا کہ ہمیں دھمکی آمیز گفتگو تھی لیکن یہ غداری یا سازش کا عنصر کہاں سے نکل آیا، یہ الفاظ اس وقت کے پاکستان کے سفیر کے ہیں، جو اس وقت امریکا میں موجود تھے اور جنہوں نے حکومت پاکستان کو خط لکھا تھا اور وہ خط اجلاس میں پڑھا بھی گیا۔
انہوں نے کہا کہ جب اعلامیہ جاری ہوا تو اس میں آخری جملہ تھا کہ اس میں سازش کا دور دور تک کوئی ثبوت یا نشان نہیں ہے۔
'دھمکی کی تاریخ لمبی ہے'
ان کا کہنا تھا کہ اب دھمکی کی بات کی جائے تو ہنری کسنجر نے ذوالفقار علی بھٹو کو ایٹمی طاقت بنانے کے حوالے سے کیا کہا تھا، دھمکی کے حوالے سے جب نائن الیون ہوا تو امریکی عہدیدار آرمیٹیج نے اس وقت پاکستان کے عہدیدار کو کیا دھمکی دی تھی وہ ریکارڈ کا حصہ ہے۔
مزید پڑھیں: عمران خان کا خطاب پاکستان کے خلاف 'سازش' ہے، قانونی کارروائی کریں گے، شہباز شریف
انہوں نے کہا کہ دھمکی کی بات کی جائے تو 1970 میں مرحوم یحیٰ خان کو روسی قیادت نے دھمکی آمیز خط لکھا اور باتیں بھی کیں، اگر دھمکی کو لے لیں تو ہم ہر ہندوستان کی حکومت کو دھمکی دیتے ہیں اور وہ ہمیں دھمکی دیتے ہیں تو کیا وہ سازش ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ خود عمران نیازی نے کہا تھا کہ مودی کو میں مبارک باد دیتا ہوں وہ آئے گا تو کشمیر کا مسئلہ حل ہوگا اور اس نے پھر فون تک نہیں لیا، دھمکی کی تاریخ تو بہت لمبی ہے، اصل بات یہ ہے کہ اس میں سازش کا لفظ کہاں سے نکلا۔
'عمران خان کی ادارے کے بارے میں بات قبیح حرکت ہے'
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے کل پاکستان کے ادارے کے بارے میں سراج الدولہ اور میر جعفر کا نام کے ساتھ مثال دے کر جو بدترین گفتگو کی ہے، اس سے زیادہ قبیح حرکت کوئی نہیں ہوسکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں عمران خان کے خلاف نہ تو سازش کی بات کر رہا ہوں اور نہ اور کوئی بات کر رہا ہوں لیکن کل انہوں نے خود ادارے کے خلاف جو زہر اگلا ہے، وہ پاکستان کے خلاف ایک سازش ہے، اس ادارے کے خلاف سازش ہے اور اگر اس کو آئین اور قانون کے راستے سے نہیں روکا گیا تو خدانخواستہ یہ ملک اللہ نہ کرے شام اور لیبیا کی بدترین بھیانک تصویر بن جائے گا جہاں آج شہروں کے شہر قبرستان کا منظر دکھا رہے ہیں، لاکھوں لوگ مارے گئے اور وہاں تقسیم در تقسیم ہوچکی ہے۔
'عمران خان کو ادارے نے بچوں کی طرح دودھ پلایا'
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ آج اگر آپ اقتدار میں نہیں ہے، آپ تو لاڈلے تھے، آپ کو بچے کی طرح اس ادارے نے دودھ پلایا۔
انہوں نے کہا کہ 75 سال میں اس مقتدر ادارے نے پاکستان کی کسی حکومت اور کسی وزیراعظم سے اس طرح تعاون نہیں کیا جس طرح عمران خان کے ساتھ کیا تھا، یہ اس کی بدقسمتی تھی کہ اس کے باوجود بھی نہ کچھ سیکھا، نہ کارکردگی اور نہ قوم کی خدمت کی۔
مزید پڑھیں: عمران نیازی جس نہج پر جارہا ہے وہ ملک کو پھر دولخت کرنے کی سازش لگتی ہے، آصف زرداری
ان کا کہنا تھا کہ اس ادارے نے جو تعاون عمران خان کو دیا ہے، 75 سال میں نہ اس کی مثال ملتی ہے اور نہ آئندہ کبھی ملے گی، اس کی جتنی سپورٹ لاڈلے کو ملی اگر اس کی 20 فیصد یا 30 فیصد آپ کو یا کسی اور کو یا ہمیں ملی ہوتو اس مل کو جہاز کی طرح لے چلتے۔
وزیراعظم نے کہا کہ اس تمام تر سپورٹ کے باوجود یہ بری طرح ناکام ہوا اور آج میں نہیں کھیلوں گا تو کسی کو بھی نہیں کھیلنے دوں گا یہ کہاں کی روش ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کل اس نے جو زبان استعمال کی ہے، اگر اس کو آئین اور قانون کے دائرے میں رہ کر سختی سے نہ روکا گیا تو خدانخواستہ بہت زیادہ بھونچال آسکتا ہے، یہ ملک کو اس طرف لے کر جانا چاہتے ہیں جہاں خدانخواستہ جمہوریت ختم ہوجائے اور ایسا نظام آئے جہاں ہر طرف شورش ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ اس بات کا بھرپور نوٹس لیا جائے، ہم اس لمحے کو کنٹرول کریں اور اگر خدانخواستہ بے قابو ہوگیا تو پھر کچھ نہیں بچے گا۔
خیال رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ روز ایبٹ آباد میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ سراج الدولہ مغل سلطنت کا ایک گورنر تھا اور ان کا کمانڈر انچیف میرجعفر نے حکومت گرانے کے لیے انگریزوں سے ہاتھ ملایا تھا۔
انہوں نے کہا تھا کہ حکومت کو آج کے میر جعفر ارو میر صادق کے ذریعے ختم کردیا تھا۔
'لوڈشیڈنگ کی شکایت پر تحقیقات کریں گے'
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ دور دراز علاقوں میں لوڈ شیڈنگ کم نہ ہونے کی تحقیقات کرکے حقائق پر مبنی رپورٹ لے کر میں حاضر ہوجاؤں گا لیکن اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ یکم مئی کے بعد لوڈ شیڈنگ میں کمی ضرور ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ جب ہم نے ساڑھے تین ہفتے پہلے اقتدار سنبھالا، ایک جھرلو اور دھاندلی کی پیداوار حکومت سے آئینی طریقے سے اس ملک کی جان چھڑوائی توحقیقت یہ ہے ملک کے اندر بجلی پیداوار کرنے والے پلانٹ نصب ہیں، ان کی صلاحیت طلب سے زیادہ ہے مگر افسوس ناک بات یہ ہے کہ ماضی کی حکومت نے نہ تیل اور نہ ہی گیس وقت پر منگوائی۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جب گیس دنیا کی منڈی میں سستی ترین 3 ڈالر فی یونٹ تھی تو انہوں نے تیل نہیں منگوایا لیکن مہنگا تیل منگواتے رہے اور پوری دنیا جانتی ہے کہ تیل مافیا حکومت کی نبض پر چھایا رہا اور ملک کو اربوں کا نقصان پہنچایا۔
انہوں نے نواز شریف کے دور میں پلانٹس کے بارے میں ایک ایس او پی بنایا گیا تھا کہ ان کی مرمت سردیوں میں کرائی جائے تاکہ لوڈشیڈنگ سے عوام تنگ نہ ہو لیکن پچھلی نالائق ترین اور کرپٹ حکومت نے اس کی پرواہ نہیں کی اور گرمیوں میں وہ پلانٹس بند تھے تاہم اب ہم نے گیس کا انتظام کرلیا ہے اور گیس کے جہاز خریدے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ساڑھے 5 ہزار ارب کا مالی خسارہ تاریخ کا سب سے بڑا مالی خسارہ ہے اور 2018 میں پاکستان کے جو قرضے تھے ان پونے چار برسوں میں اس میں 80، 85 فیصد اضافہ کردیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ قرضے لیے گئے لیکن ایک اینٹ پاکستان کے کسی حصے میں نظر نہیں آتی ہے، قوم کا وقت ضائع کیا گیا، دن رات چور اور ڈاکو کا راگ الاپا، اس سے آج قوم تقسیم در تقسیم ہوچکی ہے، زہر گول دیا گیا ہے۔
یہ سیکیورٹی رسک ہے، وزیردفاع خواجہ آصف
وزیردفاع خواجہ آصف نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے عمران خان کو ملک کے لیے سیکیورٹی رسک قرار دیا اور دعویٰ کیا کہ سابق وزیراعظم ایک ایجنڈے کے تحت حکومت میں آئے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے آئینی اداروں نے واشگاف الفاظ میں یہ بات کی کہ آئین ملک کی مقدس دستاویز ہے اور پارلیمنٹ سمیت تمام ادارے اپنی اپنی آئینی ذمہ داریاں انجام دیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے آئینی طریقے سے ایک وزیراعظم کو ہٹایا کسی کو کوئی ٹیلی فون نہیں آیا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ عمران خان کا تکبر اور اپنے ارکان، اتحادیوں کے ساتھ توہین آمیز رویہ ہمارے لیے مددگار ثابت ہوا۔
انہوں نے کہا کہ انہوں نے اپنی تقریروں میں اپنے کسی کارنامے کا ذکر نہیں کیا صرف اور صرف گالیاں دے رہے ہیں، عمران خان کو بتانا چاہیے تھا کہ انہوں نے 50 لاکھ گھر بنا لیے ہیں اور 200 ارب ڈالر لاکر قرض خواہوں کے منہ پر مارے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے عوام کا کوئی دکھ اور درد بانٹا ہے تو اس کا ذکر کرتے ۔
وزیر دفاع نے کہا کہ عمران خان کے وزرا نے چینی، آٹا ، ادویات اور ٹرانسفرز تبادلوں میں کمائی کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے نومنتخب وزیراعظم 14 سے 15 ماہ کے لیے آئے ہیں، ہر قدم آئین اور قانون کے مطابق اٹھائیں گے، ان کا کوئی بھی اقدام ذاتی پسند اور ناپسند کے تحت نہیں ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ایوان آئین پر عمل کرنا چاہتا ہے لیکن عمران خان رکاوٹ بننے کی کوشش کر رہا ہے، ماضی میں اقتدار کے لیے مذہب کارڈ، امریکا مخالف ، پاک-بھارت روایتی دشمنی کے کارڈ استعال کیے گئے، اس شخص نے یہ تمام کارڈ استعمال کیے ہیں، پاکستانی سیاسی تاریخ کا یہ بڑا میر جعفر اور میر صادق ہے۔
انہوں نے کہا کہ افواج پاکستان ملکی دفاع کی ضامن ہیں، اس نے مذہب، سیاست اور اخلاق کو بگاڑا، اس نے قومی سلامتی کے ادارے میں دراڑیں ڈالنے کی کوشش کی۔
خواجہ آصف نے کہا کہ وہ جلسوں کے لیے سرکاری وسائل استعمال کر رہے ہیں، اسے نہ تو شرم آتی ہے نہ حیا آتی ہے، عمران خان اور ان کے عزیز و اقارب اور ساتھیوں کی کرپشن کی داستانیں موجود ہیں، چوری کا مال ایمنسٹی سکیم کے ذریعے حلال کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں پارلیمنٹ سمیت تمام آئینی اداروں کا وقار بحال رکھنا ہے، پی ٹی آئی نے وفاق اور پنجاب میں آئین کی خلاف ورزی کی، مسجد نبوی میں پی ٹی آئی کے کارکنوں نے گالیاں دیں ہمیں آئندہ چند ماہ میں چار سال کی تباہی کا ازالہ کرنا ہوگا۔
وزیردفاع نے کہا کہ عمران خان اقتدار کے لئے منتیں ترلے کرتے رہے اور گالیاں دیتے رہے، اداروں کی تقسیم و توہین کسی صورت نہیں ہونی چاہیے، سب مل کر آئین اور آئینی اداروں کا دفاع کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان انا پرست اور بیماری ہے، اقتدار کا آنا جانا عارضی چیز ہے، یہ حکومت امپورٹڈ نہیں ہے، عمران خان امپورٹڈ ہے، ہم پر غداری کے جھوٹے مقدمات بنائے گئے لیکن یہ پاکستان کے لیے سکیورٹی رسک ہے۔