• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

حکومت کا نواز شریف کی سزا معطل یا منسوخ کرنے پر غور

شائع May 2, 2022
رانا ثنااللہ نے کہا کہ میاں نواز شریف کی صحت کی بنیاد پر ان کی وطن واپسی کا فیصلہ کریں گے— فوٹو: اے پی پی
رانا ثنااللہ نے کہا کہ میاں نواز شریف کی صحت کی بنیاد پر ان کی وطن واپسی کا فیصلہ کریں گے— فوٹو: اے پی پی

حکمراں جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے پاس موجود قانونی دفعات کے تحت سابق وزیر اعظم نواز شریف کی سزا کو منسوخ یا معطل کرنے پر غور کر رہی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ خان نے ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی اور پنجاب حکومتوں دونوں کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ کسی ملزم کی سزا کو منسوخ یا معطل کر سکتی ہے اور اسے 'پہلے کسی مقدمے میں غلط طریقے سے سزا' ہونے کی صورت میں عدالت میں دوبارہ اپنا مقدمہ پیش کرنے کا موقع فراہم کرے، انہوں نے کہا کہ یہ دفعات مسلم لیگ (ن) کے قائد اور دیگر کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے استعمال کی جاسکتی ہیں۔

مزید پڑھیں: شہباز شریف کے وزیر اعظم منتخب ہونے کے باوجود نواز شریف کا وطن واپسی کا کوئی ارادہ نہیں

تاہم انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف کی صحت کی بنیاد پر ان کی وطن واپسی کا فیصلہ کریں گے۔

رانا ثنااللہ نے آئین اور متعلقہ قوانین میں ترمیم کرنے کا بھی اشارہ دیا تاکہ پریزائیڈنگ افسر کو معاملہ صدر یا گورنر پر چھوڑنے کے بجائے وزیر اعظم یا وزیر اعلیٰ کے الیکشن کے بعد ان سے حلف لینے کا اختیار ہو۔

انہوں نے کہا کہ اس اقدام کی ضرورت پنجاب کے بحران میں محسوس کی گئی جس میں گورنر کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ کے احکامات کے باوجود حمزہ شہباز کی تقریب حلف برداری ہفتوں تک ملتوی کر دی گئی۔

انہوں نے کہا کہ مستقبل میں وزیر اعظم یا وزیر اعلیٰ کا انتخاب کرنے والے پریزائیڈنگ افسر کو یہ اختیار دیا جائے گا کہ وہ الیکشن میں جیتنے والے امیدوار سے عہدے کا حلف لے گا۔

یہ بھی پڑھیں: نواز شریف کی وطن واپسی کا کوئی امکان نہیں، چوہدری شجاعت

قومی احتساب بیورو (نیب) کو بند کرنے کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ اقدام سیاسی طور پر نقصان دہ ہوگا، تاہم موجودہ چیئرمین نیب کو جانا پڑے گا کیونکہ ان کی مدت ملازمت میں توسیع یا دوبارہ تقرر کا کوئی طریقہ کار نہیں ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024