• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

لاہور ہائی کورٹ کا اسپیکر قومی اسمبلی کو وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز سے حلف لینے کا حکم

شائع April 29, 2022
حمزہ شہباز کی جانب سے تقریب حلف برداری کے لیے تیسری بار لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا گیا تھا—:ڈان نیوز
حمزہ شہباز کی جانب سے تقریب حلف برداری کے لیے تیسری بار لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا گیا تھا—:ڈان نیوز

لاہور ہائی کورٹ نے قومی اسمبلی کے اسپیکر راجا پرویز اشرف کو ہدایت کی ہے کہ وہ کل بروز ہفتہ صبح 11:30 بجے پنجاب کے نومنتخب وزیراعلیٰ حمزہ شہباز سے حلف لیں۔

عدالت کا یہ فیصلہ پنجاب کے نومنتخب وزیراعلیٰ حمزہ شہباز کی جانب سے صدر عارف علوی اور صوبے کے گورنر عمر سرفراز چیمہ کے رویےکی وجہ سے عدالت کی جانب سے نامزد کردہ شخص کے ذریعہ حلف لینے کی دائر تیسری درخواست پر سامنے آیا ہے۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس جواد حسن نے حمزہ شہباز کی حلف برادری کے لیے دائر کی جانے والی تیسری درخواست پر فیصلہ سنایا۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس جواد حسن نے فیصلہ سناتے ہوئے اسپیکر قومی اسمبلی کو حمزہ شہباز سے حلف لینے کا حکم دیا۔

سماعت کے آغاز پر جسٹس جواد حسن نے استفسار کیا تھا کہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے کیا حکم دیا؟

اس کے بعد حمزہ کے وکیل خالد اسحاق نے حکم نامہ بلند آواز میں پڑھ کر سنایا اور عدالت کو بتایا کہ صدر اور گورنر پنجاب آئین کی کھلم کھلا خلاف ورزی کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:وزیر اعلیٰ پنجاب کی حلف برداری: حمزہ شہباز نے تیسری بار عدالت سے رجوع کرلیا

حمزہ شہباز کے وکیل کا کہنا تھا کہ اس عدالت نے آئین و قانون اور بنیادی حقوق کا تحفظ کرنا ہے۔

جسٹس جواد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ کسی کی جرات نہیں ہونی چاہیے کہ وہ عدالت کا حکم نہ مانے، یہ ہائی کورٹ اور پاکستان کی عزت کا سوال ہے، ہائی کورٹ نے دو آرڈر پاس کیے لیکن انہیں نظر انداز کیا گیا، مجھے آئین میں جو راستہ نظر آیا میں ضرور اس پر چلوں گا۔

حمزہ شہباز کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ لاہور ہائیکورٹ نے وزیراعلیٰ کے انتخاب کے لیے ہدایات جاری کیں، انہوں نے مزید بتایا کہ گورنر عدالت کی ہدایات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے منتخب وزیر اعلیٰ سے حلف لینے سے انکار کر رہے ہیں۔

جسٹس حسن نے استفسار کیا کہ درخواست گزار نے کیس میں صدر اور گورنر پنجاب کو فریق کیوں نہیں بنایا؟ جس پر حمزہ شہباز کے وکیل نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ انہیں کیس میں مدعا علیہ بنانے کی ضرورت نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں:حمزہ شہباز کی حلف برداری، عدالت کا گورنر پنجاب کو کل تک اقدامات مکمل کرنے کا حکم

واضح رہے کہ پنجاب کے نومنتخب وزیر اعلیٰ و مسلم لیگ (ن) کے رہنما حمزہ شہباز سے اب تک حلف نہیں لیا گیا، لیگی رہنما نے حلف نہ لینے کے خلاف آج صبح تیسری بار لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

حمزہ شہباز نے لاہور ہائی کورٹ میں دائر کردہ آئینی درخواست میں وفاقی حکومت اور پنجاب حکومت کو فریق بنایا تھا۔

درخواست گزار حمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ لاہور ہائی کورٹ حلف سے متعلق احکامات جاری کر چکی ہے لیکن عدالتی احکامات پر عملدرآمد نہیں کیا جارہا ہے۔

انہوں نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ گورنر پنجاب نے ایک بار پھر عدالتی حکم ماننے سے انکار کر دیا ہے، عدالت نے 27 اپریل کے فیصلے میں گورنر کو آئین کے تحت عمل کرنے کی واضح ہدایات دی تھیں۔

حمزہ شہباز نے مزید کہا تھا کہ گورنر پنجاب نے ایک بار پھر ہائی کورٹ کے احکامات کو ہوا میں اڑا دیا جبکہ صدر مملکت نے بھی فاضل عدالت عالیہ کے احکامات کا احترام نہیں کیا۔

یہ بھی پڑھیں:حمزہ شہباز سے حلف لینے کے عدالتی حکم پر عملدرآمد نہ ہونے کےخلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ

انہوں نے صدر مملکت اور گورنر پنجاب کا رویہ غدارانہ اور توہین آمیز قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ رویہ کارروائی کا متقاضی ہے، ہائی کورٹ کو صدر مملکت اور گورنر پنجاب کے غیر آئینی اور توہین آمیز رویے پر کارروائی کرنی چاہیے۔

حمزہ شہباز نے استدعا کی تھی کہ صوبے کے شہریوں اور حمزہ شہباز کے بنیادی حقوق کے لیے ہائی کورٹ معاملے میں مداخلت کرے اور صوبے کو آئینی طریقے سے چلانے کے لیے حلف لینے کا حکم دیا جائے۔

انہوں استدعا کی تھی کہ لاہور ہائی کورٹ، حمزہ شہباز سے حلف لینے کے لیے نمائندہ مقرر کرے، حلف لینے کے لیے وقت اور جگہ کا بھی تعین کرے اور حلف نہ لینے والوں کے اقدامات خلاف آئین قرار دیے جائیں۔

خیال رہے کہ حمزہ شہباز کی جانب سے تقریب حلف برداری کے لیے تیسری بار لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:حلف نہ لینے کا معاملہ، حمزہ شہباز کی نئی درخواست سماعت کیلئے مقرر

قبل ازیں 27 اپریل کو لاہور ہائی کورٹ نے گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ کو حکم دیا تھا کہ 28 اپریل تک نومنتخب وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز سے حلف لیں یا اس کام کے لیے کسی اور کو اپنا نمائندہ نامزد کرنے کی ہدایت جاری کریں۔

تحریری فیصلے میں ریمارکس دیے گئے تھے کہ سابق وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے استعفے کی منظوری کے بعد گزشتہ 25 دنوں سے صوبے کو فعال حکومت کے بغیر چلایا جارہا ہے۔

فیصلے میں کہا گیا تھا کہ گورنر پنجاب، آئین کے آرٹیکل 255 کے مطابق 28 اپریل کو یا اس سے قبل وزیراعلیٰ پنجاب کے حلف کے عمل کی تکمیل کو خود یا اپنے نامزد کردہ نمائندے کے ذریعے یقینی بنائیں۔

قبل ازیں حمزہ شہباز کی جانب سے 19 اپریل کو حلف برداری کی درخواست دائر کی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ گورنر اپنی ذمہ داریاں پوری نہ کر کے آئین کی خلاف ورزی کر رہے ہیں، لاہور ہائی کورٹ گورنر پنجاب کو حلف لینے کے احکامات جاری کرے۔

یہ بھی پڑھیں:حمزہ شہباز کی حلف برداری، صدر پاکستان کو حلف کیلئے نمائندہ مقرر کرنے کی ہدایت

درخواست مکمل نہ ہونے کی وجہ سے لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے درخواست واپس کردی گئی تھی، جس کے بعد لیگی رہنما نے اگلے روز 20 اپریل کو دوبارہ درخواست دائر کی تھی۔

حمزہ شہباز نے تقریب حلف برداری سے عدالتی احکامات پر عمل درآمد نہ کرنے سے متعلق دوسری 25 اپریل کو دائر کی تھی۔ درخواست حمزہ شہباز کی جانب سے دائر کی گئی نئی درخواست میں سیکریٹری صدر پاکستان، وفاقی حکومت اور سیکریٹری وزیراعظم کو فریق بنایا گیا تھا۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ لاہور ہائی کورٹ نے صدر پاکستان کو حلف کے لیے نمائندہ مقرر کرنے کی ہدایت کی تھی، عدالتی احکامات پر عملدرآمد نہیں کیا جا رہا، صدرِ پاکستان بغیر کسی وجہ کے اس عدالت کے حکم میں اور تاخیر کر رہے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024