• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

ایک عام عادت عمر بڑھنے سے جسم پر مرتب اثرات کی روک تھام میں مددگار

شائع April 28, 2022
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

ہم سب جانتے ہیں کہ عمر بڑھنے کے ساتھ بالوں کی سفیدی اور یہاں وہاں جھریاں ایک عام چیز ہے اور ہم اپنی نوجوانی کی جسمانی ساخت سے بھی محروم ہوجاتے ہیں تاہم اگر یہ کام وقت سے پہلے ہونے لگے تو وہ قابل تشویش امر ہے۔

یقیناً عمر بڑھنے کے ساتھ جسمانی تنزلی کا عمل بتدریج تیز ہوتا چلا جاتا ہے مگر عموماً ایسے آثار 50 سال کے بعد نظر آنا شروع ہوتے ہیں۔

مگر آپ ایک عام عادت کو اپنا کر آپ بڑھاپے کی علامات کو قبل از وقت نمودار ہونے سے روکنے میں کامیاب ہوسکتے ہیں۔

یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

سائنسدانوں نے تیز چہل قدمی اور حیاتیاتی عمر کے درمیان ایک ممکنہ تعلق دریافت کیا ہے۔

حیاتیاتی عمر سے مراد جسمانی خلیات کی حالت اور ٹیلو میئرز کی لمبائی ہے۔

ٹیلو میئرز کروموسومز میں ہوتے ہیں جن کی لمبائی میں کمی آنا بڑھاپے اور عمر کے ساتھ لاحق ہونے والے امراض سے جڑا ہوتا ہے۔

برطانیہ کی لیسٹرشائر یونیورسٹی کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ یہ پہلے ہی ثابت ہوچکا ہے کہ چلنے کی رفتار صحت کا مضبوط عندیہ ہوتی ہے، مگر اس نئی تحقیق میں ہم نے لوگوں کی جینیاتی تفصیلات کو استعمال کرکے ثابت کیا کہ تیز رفتاری سے چہل قدمی حیاتیاتی عمر کو کم کرنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔

اس تحقیق کے لیے محققین نے درمیانی عمر کے 4 لاکھ 5 ہزار سے زیادہ افراد کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی تھی۔

ان افراد کے جینیاتی تجزیے سے تیز رفتاری سے چہل قدمی اور حیاتیاتی عمر کے درمیان ایک تعلق کا عندیہ ملا۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ سست روی سے چلنے سے یہ مثبت اثر دیکھنے میں نہیں آتا مگر یہ ذہن میں رہے کہ ہر طرح کی حرکت صحت کے لیے مفید ہی ہوتی ہے۔

محققین نے بتایا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ آہستگی سے چلنے کے عادی لوگوں میں دائمی امراض یا غیر صحت مند بڑھاپے کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے اور اس کے مقابلے میں تیزرفتاری سے چلنا مثبت اثرات مرتب کرتا ہے۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے کمیونیکیشن بائیولوجی میں شائع ہوئے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024