اقوام متحدہ نے ویٹو پر بحث کے لیے پہلی قرارداد منظور کرلی
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے منگل کے روز متفقہ طور پر ووٹ دیا جس کے بعد اگر سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان میں سے کوئی بھی کسی قرارداد کو ویٹو کرتا ہے تو اس صورتحال پر بحث کے لیے 10 دن کے اندر خود بخود اجلاس بلایا جائے گا۔
یو این چارٹر نے چین، فرانس، روس ، برطانیہ اور امریکا کے اقوام متحدہ کے قیام میں اہم کردار ادا کرنے پر انہیں سلامتی کونسل میں پیش کی جانے والی قراردادوں کو ’ویٹو‘ کرنے کے اختیارات دیے ہوئے ہیں۔
تاہم، پاکستان جیسے ممالک نے ہمیشہ ویٹو کے من مانے استعمال سے نمٹنے کے لیے کسی طریقہ کار کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
مگر جب روس نے اپنے ویٹو اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے یوکرین میں جاری جنگ پر بحث کی حامل قرارداد کو روک دیا تو اس پر بڑی طاقتیں حرکت میں آنے پر مجبور ہو گئیں۔
روس نے فروری میں یوکرین پر حملہ کرنے کے فوراً بعد ویٹو کا استعمال کیا اور عندیہ دیا کہ وہ جنگ پر مستقبل میں ہونے والے مباحثوں کو روکنے کے لیے دوبارہ ایسا کرنے پر ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرے گا۔
’جنرل اسیمبلی کی بحث کے لیے اسٹینڈنگ مینڈیٹ سلامتی کونسل میں ویٹو کاسٹ کرنے‘ کے حوالے سے پیش ہونے والی قرارداد کے حق میں 83 اراکین نے ووٹ دیے اور لیختنسٹین کے اقوام متحدہ میں سفیر کرسچن ویناویسر نے ایک مسودہ متعارف کروایا۔
جنرل اسمبلی کے تقریباً 193 ارکان نے تالیوں کی گونج میں اتفاق رائے سے قرارداد منظور کی جس میں ویٹو کے استعمال پر پہلی مرتبہ مباحثے کی منظوری دی گئی۔
تاہم، یہ قرارداد سیکیورٹی کونسل کے مستقل اراکین کے ویٹو کے اختیارات کو کم نہیں کرے گی مگر وہ انہیں ’عالمی سطح پر سب کی نظروں‘ میں لے آئے گی کیوں کہ یہ ممالک ہر وقت ویٹو کا استعمال کرتے ہیں۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسیمبلی پہلی بار ویٹو کو دس دن کے لیے سیکیورٹی کونسل میں جانے پر بحث کرے گی اور ویٹو کاسٹ کرنے والے مستقل رکن کو مقررین کی فہرست میں ترجیح دی جائے گی۔
اس قرارداد کے بعد اسمبلی کو کوئی کارروائی کرنے یا اس پر غور کرنے کی ضرورت نہیں ہو گی لیکن دوسرے ممالک کی آواز سنی جائے گی۔
قرارداد میں تسلیم کیا گیا کہ اقوام متحدہ چارٹر سیکیورٹی کونسل کو یہ بنیادی ذمہ داری فراہم کرتا ہے کہ اقوام متحدہ کی طرف سے فوری اور موثر کارروائی کو یقینی بنانے کے لیے عالمی امن اور سیکیورٹی کو برقرار رکھا جائے۔
قرارداد میں اس بات کی نشاندہی بھی کی گئی ہے کہ اقوام متحدہ کے ممبران نے سیکیورٹی کونسل کو عزت بخشی ہے اور اس بات پر اتفاق کیا کہ اس حوالے سے اپنی ذمہ داری نبھانے کے لیے سیکیورٹی کونسل اپنی طرف سے عمل کرے۔
اس بات کی بھی یاد دہانی کروائی گئی کہ یو این چارٹر جنرل اسیمبلی کو عالمی امن اور سیکیورٹی کو برقرار رکھنے کے لیے کچھ اختیارات دیتا ہے۔