• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

حلف نہ لینے کا معاملہ، حمزہ شہباز کی نئی درخواست سماعت کیلئے مقرر

شائع April 25, 2022
حمزہ شہباز کی نئی درخواست پر چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس امیر بھٹی کل سماعت کریں گے—فائل فوٹو: سوشل میڈیا
حمزہ شہباز کی نئی درخواست پر چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس امیر بھٹی کل سماعت کریں گے—فائل فوٹو: سوشل میڈیا

لاہور ہائی کورٹ (ایل ایچ سی) نے نومنتخب وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کی حلف نہ لینے کے معاملے پر نئی درخواست سماعت کے لیے مقرر کرلی ہے۔

حمزہ شہباز کی نئی درخواست پر چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس امیر بھٹی کل (26 اپریل کو) سماعت کریں گے۔

قبل ازیں حمزہ شہباز نے حلف نہ لینے کے معاملے پر دوبارہ لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

حمزہ شہباز کی جانب سے وکیل خالد اسحاق نے نئی دائر کردہ درخواست میں ہائی کورٹ کے احکامات پر عملدرآمد کی استدعا کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حمزہ شہباز کی حلف برداری، صدر پاکستان کو حلف کیلئے نمائندہ مقرر کرنے کی ہدایت

حمزہ شہباز کی جانب سے دائر کی گئی نئی درخواست میں سیکریٹری صدر پاکستان، وفاقی حکومت اور سیکریٹری وزیراعظم کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ لاہور ہائی کورٹ نے صدر پاکستان کو حلف کے لیے نمائندہ مقرر کرنے کی ہدایت کی تھی، عدالتی احکامات پر عملدرآمد نہیں کیا جا رہا، صدرِ پاکستان بغیر کسی وجہ کے اس عدالت کے حکم میں اور تاخیر کر رہے ہیں۔

درخواست میں کہا گیا کہ درخواست گزار کے پاس اس معزز عدالت کے آئینی دائرہ اختیار کو استعمال کرنے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں۔

درخواست میں استدعا کی گئی کہ لاہور ہائیکورٹ چیئرمین سینیٹ کو حمزہ شہباز سے عہدے کا حلف لینے کا حکم دے۔

حلف برداری سے انکار

خیال رہے کہ حمزہ شہباز 16 اپریل کو 197 ووٹ لے کر پنجاب کے وزیر اعلیٰ منتخب ہوئے تھے، تاہم رواں ہفتے کے اوائل میں ایک پریس کانفرنس کے دوران عمر چیمہ نے حمزہ سے حلف لینے سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ سیکریٹری پنجاب اسمبلی کی رپورٹ، لاہور ہائی کورٹ کی ہدایات اور ان کے سامنے پیش کیے گئے حقائق نے وزیر اعلیٰ کے انتخاب کی صداقت پر سوالات اٹھائے ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ میں نے پنجاب کے ایڈووکیٹ جنرل اور پنجاب اسمبلی کے اسپیکر کو خط لکھا ہے کہ وہ اسمبلی سیکریٹری کی رپورٹ، لاہور ہائی کورٹ کی ہدایات اور دیگر حقائق پر ان کی رائے طلب کریں تاکہ میں یہ فیصلہ کر سکوں کہ حلف برداری کی تقریب گورنر ہاؤس میں منعقد کرنی ہے یا نہیں، میں آئین کے دائرہ کار سے باہر کسی چیز کی توثیق نہیں کر سکتا۔

عمر چیمہ کی پریس کانفرنس کے بعد مسلم لیگ (ن) کی مرکزی ترجمان مریم اورنگزیب کے حوالے سے ایک خبر سامنے آئی تھی جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ گورنر کو وزیر اعظم شہباز شریف نے اپنے صوابدیدی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے ان کے عہدے سے ہٹا دیا ہے۔

مزید پڑھیں: حلف برداری سے انکار، نومنتخب وزیر اعلیٰ حمزہ شہباز کا عدالت سے رجوع

تاہم گورنر نے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ایک آئینی عہدہ رکھتے ہیں اور اسے برقرار رکھیں گے، انہوں نے زور دے کر کہا تھا کہ صرف پاکستان کے صدر کو گورنر کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا اختیار ہے، جو ابھی تک نہیں ہوا ہے۔

بعدازاں حمزہ شہباز نے اس معاملے پر لاپور پوئی کورٹ رجوع کرلیا تھا، حمزہ شہباز کی جانب سے حلف برداری کا حکم جاری کرنے کی درخواست 2 بار دائر کی گئی تھی، رجسٹرار آفس کی جانب سے پہلی درخواست نامکمل ہونے پر واپس کردی گئی تھی۔

22 اپریل کو عدالت نے حمزہ شہباز کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے صدر پاکستان کو نومنتخب وزیر اعلیٰ پنجاب سے حلف لینے کے لیے نمائندہ مقرر کرنے کی ہدایت کی تھی، اس لیے ٹی وی چینلز پر ایسی کئی افواہیں چل رہی تھیں کہ سینیٹ چیئرمین یا صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی خود اس مقصد کے لیے لاہور پہنچیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: حمزہ شہباز 197 ووٹ حاصل کرکے پنجاب کے وزیراعلیٰ منتخب

چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی اسلام آباد میں ایوان صدر میں ڈاکٹر علوی سے ملاقات کے بعد صدر کی جانب سے یہ ذمہ داری ادا کرنے کی افواہوں کا رخ تبدیل ہوگیا اور سوشل میڈیا پر یہ اطلاعات گردش کرنے لگیں کہ یہ آئینی ذمہ داری ادا کرنے کے لیے صادق سنجرانی جلد لاہور پہنچ جائیں گے۔

تاہم یہ اطلاعات بھی اس وقت دم توڑ گئیں جب صدر پاکستان کے آفیشل ٹوئٹر ہینڈل کی جانب سے کہا گیا کہ ’لاہور ہائی کورٹ کے 22 اپریل کو منظور ہونے والے حکم نامے کے حوالے سے 23 اپریل کو وزیر اعظم آفس سے موصول ہونے والی سمری اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کے مطابق معزز صدر کے زیر غور ہے‘۔

حمزہ شہباز کے بطور وزیراعلیٰ پنجاب کی باگ ڈور سنبھالنے کے لیے بے چین مسلم لیگ (ن) کے لیے آئینی بحران تاحال برقرار ہے، پارٹی رہنما یہ اس بات پر تشویش کا اظہار کر رہے ہیں کہ پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ اس وقت چیف ایگزیکٹو اور کابینہ کے بغیر ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024