• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

کراچی کے خوردہ فروشوں کی جانب سے سرکاری نرخوں کی مسلسل خلاف ورزی جاری

شائع April 23, 2022
کمشنر آفس کی آفیشل ویب سائٹ پر جاری کیے گئے نرخ عام طور پر مختلف مسائل کی وجہ سے آف لائن رہتے ہیں— فائل فوٹو: وائٹ اسٹار
کمشنر آفس کی آفیشل ویب سائٹ پر جاری کیے گئے نرخ عام طور پر مختلف مسائل کی وجہ سے آف لائن رہتے ہیں— فائل فوٹو: وائٹ اسٹار

کمشنر کراچی کی قیمتوں کی جانچ پڑتال کی مہم ناکام ہونے کے سبب رمضان المبارک کے پہلے 20 روز میں عوام کو کوئی ریلیف فراہم نہیں کیا گیا، صارفین مسلسل اضافی قیمتیں ادا کر رہے ہیں جبکہ عید الفطر کے ایام قریب آنے کے ساتھ ہی سبزی، پھلوں اور دیگر اشیائے ضروریہ کی مارکیٹ کی قیمتوں اور سرکاری نرخوں میں بڑا خلا نظر آرہا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے سب سے بڑے شہر کے 18 ٹاؤنز کی ہزاروں مارکیٹوں میں کمشنر کراچی کے دفتر کے عہدیداران کی جانب سے لاکھوں خوردہ فروشوں پر بھاری جرمانے عائد کرتے ہوئے یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ منافع خوری پر اچھی طرح سے قابو پایا جا رہا ہے۔

تاہم حقیقتاً کمشنر کراچی کی قیمتوں کی جانچ کی مہم صارفین کے مفادات کے تحفظ کے مشن سے زیادہ ایک معمول کی سالانہ سرکاری مشق نظر آتی ہے۔

دکانوں پر سرکاری قیمتوں کی فہرست کی موجودگی یقینی بنانے کے بجائے کمشنر کراچی نے پھلوں اور سبزیوں کی سرکاری قیمتوں کی فہرست سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر دکھانے پر زیادہ توجہ دی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’فروری میں اشیائے خورونوش کی عالمی قیمتوں میں ریکارڈ 20.7 فیصد اضافہ ہوا‘

کمشنر آفس کی آفیشل ویب سائٹ پر جاری کیے گئے نرخ عام طور پر مختلف مسائل کی وجہ سے آف لائن رہتے ہیں۔

پرچون کی دکانوں اور دکانداروں کے پاس پھلوں اور سبزیوں کی قیمتوں کی فہرستوں کی عدم موجودگی نے صارفین کو پریشانی میں مبتلا کردیا ہے، اس طرح ان کے لیے کمشنر کراچی کے نمبر پر خوردہ فروشوں کی جانب سے اضافی قیمتوں کی شکایت درج کروانا ایک مشکل مرحلہ ہے۔

صارفین اور اکثر پھل اور سبزی بیچنے والے اسمارٹ فون استعمال نہیں کرتے، ایسی حالت میں خریدار اور بیچنے والے دونوں ہی منافع خوری کے بارے میں بحث نہیں کر سکتے۔

پھلوں اور سبزیوں کی سرکاری قیمتوں کی فہرستوں کی عدم دستیابی نے مارکیٹ کے کھلاڑیوں کو اپنی مرضی کے مطابق قیمتیں وصول کرنے کا کھلا موقع فراہم کیا ہے۔

اگر حکام کی طرف سے ان پر جرمانہ عائد کیا جاتا ہے، تو وہ صارفین سے اضافی رقم وصول کر کے آسانی سے جرمانہ ادا کردیتے ہیں۔

مزید پڑھیں: اشیائے خورو نوش کے درآمدی بل میں 50 فیصد تک اضافہ

اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کی فہرست کے معاملے میں بھی صارفین مطمئن نہیں ہیں کیونکہ زیادہ تر خوردہ فروشوں نے فہرست ظاہر نہیں کی ہے جس کے سبب اعتراض کی گنجائش ختم ہو جاتی ہے، یہاں تک کہ کچھ دکانوں پر آویزاں قیمتوں کی فہرستوں میں بھی کوئی ریلیف فراہم نہیں کیا گیا ہے۔

ایک عارضی مارکیٹ سروے سے انکشاف ہوا کہ سرکاری نرخوں کے مطابق اچھے اور معمولی معیار کے خربوزے کی قیمت بالترتیب 73 اور 53 روپے ہے، لیکن مارکیٹ میں خربوزہ بالترتیب 100 اور 80 روپے فی کلو فروخت کیا جارہا ہے۔

دونوں معیار کے کیلے 100 اور 150 روپے درجن میں فروخت کیے جارہے ہیں، جبکہ اس کی سرکاری قیمت 63 اور 103 روپے فی درجن ہے، اچھے معیار کا تربوز 63 روپے سرکاری نرخ کے برخلاف 80 روپے فی کلو پر فروخت کیا جارہا ہے۔

کراچی ہول سیل فریش فروٹ ایسوسی ایشن (کے ڈبلیو ایف ایف اے) کے صدر سید عبدالقدیم آغا کا کہنا تھا کہ ’کمشنر کراچی کی جانب سے قیمتیں مقرر کرنے کے عمل میں ہماری ایسوسی ایشن سے مشاورت نہیں کی گئی‘۔

یہ بھی پڑھیں: اشیائے خورونوش کے درآمدی بل میں 53 فیصد سے زائد اضافہ

ان کا کہنا تھا کہ اس سے قبل سابق کمشنر رمضان المبارک سے قبل قیمتیں مقرر کرنے سے پہلے کے ڈبلیو ایف ایف اے سے ضرور مشاورت کرتے تھے۔

اشیا خور ونوش میں بیسن کے سرکاری نرخ 159 روپے فی کلو ہیں لیکن ریٹیلرز 180 سے 200 فی کلو فروخت کر رہے ہیں، کالے چنوں کی قیمت 150 روپے فی کلو مقرر کی گئی ہے تاہم مارکیٹ میں اس کی قیمت فروخت 160 سے 180 روپے کلو ہے۔

صارفین کو گھی اور خوردنی تیل پر بھی کوئی ریلیف فراہم نہیں کیا جارہا، جس کی قیمت مارکیٹ میں 500 روپے فی کلو ہے جبکہ حکومت کی جانب سے 25 مارچ کو خوردنی تیل کی درآمدات پر ٹیکس میں 10 فیصد کا ریلیف فراہم کیا گیا تھا۔

زندہ پولٹری پرندوں اور ان کے گوشت کے سرکاری نرخ بالترتیب 235 روپے اور 365 روپے فی کلو مقرر کیے گئے ہیں تاہم صارفین زندہ مرغی کے لیے 300-350 روپے فی کلو اور اس کے گوشت کے لیے 500-600 روپے فی کلو ادا کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم کا اشیائے خورونوش کی بروقت دستیابی یقینی بنانے کا حکم

حیرت کی بات یہ ہے کہ شاید ہی کوئی ایسی دکان ہو جو کنٹرول ریٹ ایک ہزار 220 روپے پر بکرے کا گوشت فروخت کررہی ہو کیونکہ خوردہ فروشوں کی جانب سے بکرے کا گوشت ایک ہزار 400 روپے سے ایک ہزار800 روپے فی کلو فروخت کیا جارہا ہے۔

ہڈی اور بغیر ہڈی کے گوشت کی قیمت 660 روپے اور 825 روپے فی کلو مقرر کی گئی ہے تاہم قصاب 850 سے 900 روپے اور 750 روپے فی کلو وصول کر رہے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024