سیکیورٹی خدشات کے سبب عمران کو لاہور جلسے میں ورچوئل خطاب کی تجویز
لاہور کے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر عطیب سلطان نے بدھ کے روز پی ٹی آئی رہنماؤں کو خط لکھا ہے جس میں تجویز دی گئی کہ سابق وزیر اعظم عمران خان ’شدید خطرات کے الرٹ‘ کے سبب جمعرات کو لاہور میں ہونے والے پارٹی کے جلسے سے ورچوئل خطاب کریں۔
پی ٹی آئی حکومت کے خاتمے کے چند دن بعد سابق حکمران جماعت نے 13 اپریل کو پشاور سے ملک گیر احتجاجی مہم کا آغاز کیا جس کے بعد 16 اپریل کو کراچی میں ایک ریلی نکالی گئی، دونوں جلسوں میں بڑی تعداد میں لوگ عمران خان کی حمایت میں نکلے جنہوں نے ان اجتماعات سے ذاتی طور پر خطاب کیا تھا۔
ان کا اگلا جلسہ آج (21 اپریل) کو لاہور میں مینار پاکستان پر ہونا ہے۔
ڈپٹی کمشنر آفس کی جانب سے آج جاری کردہ ایک نوٹیفکیشن میں عطیب سلطان نے لکھا کہ سیکیورٹی ایجنسیوں کی جانب سے موصول ہونے والے شدید تھریٹ الرٹس اور ضلعی اور صوبائی سطح پر کی گئی تازہ ترین انٹیلی جنس تشخیص کی روشنی میں یہ سفارش کی جاتی ہے کہ سابق وزیر اعظم عمران خان 21اپریل 2022 کو لاہور کے گریٹر اقبال پارک میں عملی طور پر جانے کے بجائے ویڈیو کانفرنس اور ایل ای ڈی ڈسپلے کے ذریعے عوامی اجتماع سے خطاب کریں۔
پی ٹی آئی پنجاب کے صدر شفقت محمود، پی ٹی آئی لاہور کے صدر شیخ امتیاز محمود، پی ٹی آئی پنجاب کے جنرل سیکریٹری زبیر نیازی اور ریلی کے منتظم علی وڑائچ کو لکھے گئے خط میں ان سے کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے بروقت کارروائی کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔
خط کا جواب دیتے ہوئے پی ٹی آئی کے ایڈیشنل سیکریٹری اطلاعات حسن خاور نے ڈان نیوز کو بتایا کہ حکومت کے اس طرح کے ہتھکنڈوں سے پارٹی کی حوصلہ شکنی نہیں ہو گی۔
حسن خاور نے کہا کہ حکومت کو پی ٹی آئی کی مہم سے پریشان نہیں ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی چیئرمین لاہور کے جلسے میں شرکت کریں گے اور پارٹی عوام سے رابطہ قائم کرنے کی مہم جاری رکھے گی۔
اس ماہ کے شروع میں اس وقت کے وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا تھا کہ سیکیورٹی اداروں نے عمران خان کو قتل کرنے کی سازش کی اطلاع دی تھی۔
انہوں نے اس وقت کہا تھا کہ ان رپورٹس کے بعد حکومت کے فیصلے کے مطابق وزیر اعظم کی سیکیورٹی کو بڑھا دیا گیا تھا۔
ان کا یہ بیان پی ٹی آئی کے ایک اور رہنما فیصل واڈا کے اس دعوے کے بعد آیا تھا کہ اس وقت کے وزیر اعظم کی جانب سے ’ملک بیچنے‘ سے انکار پر انہیں قتل کرنے کی سازش رچی جا رہی تھی۔