سری لنکا میں معاشی بحران کےخلاف احتجاج میں پہلی ہلاکت
سری لنکا میں جاری معاشی بحران پر حکومت کے خلاف احتجاج کرنے والوں اور پولیس کے درمیان پہلے مہلک تصادم میں ایک شخص ہلاک اور 24 زخمی ہو گئے۔
ڈان اخبار میں شائع خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق جنوبی ایشیائی ملک 1948 میں آزادی کے بعد سے سب سے بدترین معاشی بدحالی کی لپیٹ میں ہے، جس میں باقاعدہ بلیک آؤٹ اور ایندھن اور دیگر اشیا کی شدید قلت وسیع پیمانے پر پریشانیوں کا باعث بن رہی ہے۔
مزید پڑھیں: سری لنکا: معاشی بحران کے باعث عوام میں اشتعال، دارالحکومت میں سیکیورٹی بڑھا دی گئی
زبردست مظاہروں نے حکومت سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا ہے جو بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ فوری طور پر ضروری بیل آؤٹ پر بات چیت کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔
پولیس نے ہجوم پر براہ راست گولیاں چلائیں جنہوں نے تیل کی قلت اور بے انتہا قیمتوں کے خلاف احتجاج کے لیے دارالحکومت کولمبو کو مرکزی شہر کینڈی سے ملانے والی ریلوے لائن اور ہائی وے کو بند کر رکھا تھا۔
ہسپتال کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ ایک شخص کی گولی لگنے سے موت ہو گئی۔
ہسپتال کے عہدیدار نے بتایا کہ فائرنگ اور تشدد سے مزید 16 مظاہرین زخمی ہوئے جن میں سے آٹھ کو فوری ایمرجنسی سرجری کی ضرورت تھی، جبکہ مزید آٹھ پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: سری لنکا میں بحران ابتر، کابینہ کے 26 وزرا نے استعفیٰ دے دیا
پولیس نے بتایا کہ ہجوم ڈیزل سے لدے ایک ٹینکر کو آگ لگانے ہی والا تھا کہ دارالحکومت سے 95 کلومیٹر مشرق میں واقع رامبوکانہ قصبے میں اہلکاروں نے انہیں منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا۔
حکام نے بتایا کہ منتشر ہونے کے بجائے ہجوم نے پتھراؤ شروع کردیا، پولیس ترجمان نہال تھلڈووا نے ایک بیان میں کہا کہ اس موقع پر پولیس افسران نے ان پر فائرنگ کی جس کے بعد علاقے میں غیر معینہ مدت کے لیے کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔
مقامی میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ مظاہرین نے سڑکوں پر لڑائیوں میں افسران کی طرف سے فائر کیے گئے آنسو گیس کے شیل انہی کی جانب واپس پھینکے۔
یہ احتجاج سری لنکا کے دیگر شہروں میں منگل کے روز ہونے والے بہت سے مظاہروں اور اجتماعات میں سے ایک تھا کیونکہ ملک کے مرکزی پیٹرول کے خوردہ فروش نے قیمتوں میں تقریباً 65 فیصد اضافہ کر دیا ہے۔
مزید پڑھیں: کیا سری لنکا کی بحرانی صورتحال موروثی سیاست کا نتیجہ ہے؟
مقامی میڈیا فوٹیج میں حفاظتی لباس پہنے درجنوں پولیس اہلکاروں کو ہجوم پر آنسو گیس پھینکتے دیکھا گیا اور ایک سینئر افسر چیختے اور حملے کی ہدایت ہوئے کہہ رہا تھا کہ آنسو گیس فائر کرو، فائر کرو اور ان کا پیچھا کرو۔
پولیس نے بتایا کہ فائرنگ کے وقت تک مظاہرین نے سڑکوں اور ٹرینوں کی آمدورفت کو گھنٹوں تک روک رکھا تھا۔
مقامی ہسپتال کی فوٹیج میں دکھایا گیا کہ متاثرین کو سہولت میں لے جایا جارہا ہے اور ایک شخص اپنے بھائی کے علاج کے لیے درخواست کر رہا تھا جس کے پیٹ میں گولی لگی تھی۔
سری لنکا میں امریکی سفیر جولی چنگ نے کہا کہ وہ اس واقعے پر شدید رنجیدہ ہیں اور ہر قسم کے تشدد کی مذمت کرتے ہیں۔
سری لنکا کی بار ایسوسی ایشن نے بھی تشدد کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک مکمل، شفاف تحقیقات ضروری ہے اور لوگوں کے پرامن احتجاج کے حق کو برقرار رکھا جانا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: سری لنکن صدر کو سب سے بڑے احتجاج کا سامنا
دارالحکومت کولمبو میں صدر گوٹابایا راجا پکسے کے دفتر کے باہر ایک ہفتے سے زائد عرصے سے ایک بڑا ہجوم ڈیرے ڈالے ہوئے ہے اور صدر کے استعفیٰ کا مطالبہ کر رہا ہے۔
سری لنکا کے بچوں کے مرکزی ہسپتال کے ڈاکٹروں نے بھی ادویات اور آلات کی شدید قلت پر منگل کو احتجاج کیا۔
گوٹابایا راجا پکسے نے حکمران خاندان کی بدانتظامی پر عوامی غم و غصے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ معاشی بحران کی وجہ سے لوگ مشکلات کا شکار ہیں اور مجھے اس پر شدید افسوس ہے۔
تبصرے (1) بند ہیں