• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

’ہینڈز‘ کا سال 2030ء تک 25 ہزار مثالی بستیاں تعمیر کرنے کا عزم

ان بستیوں میں ایک صحت مند، تعلیم یافتہ، خوشحال اور مساوی معاشرے کے لیے تمام بنیادی سہولیات میسر ہوں گی۔
شائع April 18, 2022 اپ ڈیٹ April 21, 2022

پاکستان میں بسنے والے اکثر افراد کے لیے صحت کی بہترین سہولیات، جامع تعلیمی نظام، لچکدار انفرااسٹرکچر، صاف پانی اور صاف ستھرا ماحول ایک خواب ہے۔

1979 میں پروفیسر عبدالغفار بلو (ستارہ امتیاز) نے چند دانشمند افراد کے ایک گروہ کے ساتھ اس خواب کو حقیقت میں بدلنے کی کوشش کرتے ہوئے پاکستان میں معاشرے کے سب سے کمزور طبقے کی ترقی اور انہیں سہولیات کی فراہمی کے سفر کا آغاز کیا۔

پروفیسر اے جی بلو (ستارۂ امتیاز) نے طلبہ کے ساتھ مل کر ملیر کراچی کے ایک دور افتادہ گاؤں میں ہیلتھ اینڈ نیوٹریشن ڈیولپمنٹ سوسائٹی (ہینڈز) کی بنیاد رکھی تھی۔ اپنا سفر ایک کمرے سے شروع کرنے والی تنظیم اب 42 برس میں ایک مربوط ترقیاتی ماڈل اور ڈیزاسٹر منیجمنٹ کی مہارت کے ساتھ ملک کی سب سے بڑی غیر منافع بخش تنظیم کی شکل اختیار کرچکی ہے۔

ہینڈز نے انتہائی لگن اور جانفشانی کے ساتھ گزشتہ دس برس میں (2011 تا 2021) سندھ کے عوام کی بے پناہ دیکھ بھال اور خدمات جاری رکھی ہوئی ہے۔

صحت کے شعبے میں سالانہ اوسطاً 18 لاکھ افراد مستفید ہوتے ہیں اسی طرح تعلیم کے شعبے میں 6 ہزار سے زائد اسکولوں کے ساتھ تعاون کیا ہے اور اس کے توسط سے آج تک تقریباً 5 لاکھ طلبہ کو داخلہ دیا جاچکا ہے۔

اسی طرح ہینڈز کے 'کمیونٹی فزیکل انفرا اسٹرکچر' پورٹ فولیو کے حصے کے طور پر 9 لاکھ سے زیادہ اسکیمیں پایہ تکمیل کو پہنچ چکی ہیں، جن میں علاقوں میں نقل و حمل اور مواصلات کے مسائل کو روکنے کے لیے رابطہ سڑکیں اور پُل شامل ہیں۔

تنظیم نے غریبوں کے لیے رہائش گاہوں کے مختلف چیلنجز سے نمٹنے کے لیے جن افراد کے پاس اپنے لیے گھر بنانے کے وسائل موجود نہیں ہیں ان کے لیے 64 ہزار سے زائد مکانات تعمیر کیے ہیں۔ ہینڈز نے مختلف قرض اسکیموں کے ذریعے چھوٹے کاروباری اداروں کو چلانے کے لیے 23 ہزار سے زائد افراد کی معاونت کی ہے۔

مختلف شراکت داروں کے ساتھ مل کر تقریباً 40 ہزار کسانوں کی مالی اور غیر مالیاتی طریقوں سے مدد بھی کی گئی ہے۔

تنظیم نے گزشتہ دہائی کے دوران پاکستان میں 28 بڑی قدرتی آفات سے نبرد آزما ہوتے ہوئے عوام کے لیے ریلیف اور بحالی کی خدمات انجام دیں۔ ان خدمات کے ذریعے ہینڈز نے50 لاکھ سے زائد افراد کو براہ راست مدد فراہم کی ہے۔

ہینڈز اپنی حکمت عملی کے ایک حصے کے طور پر 2030 کے لیے 25 ہزار ماڈل گاؤں اور بستیوں کو تیار کررہا ہے جہاں ایک صحت مند، تعلیم یافتہ، خوشحال اور مساوی معاشرے کے لیے تمام بنیادی سہولیات میسر ہوں گی۔

ہینڈز نے سال 2030 کے لیے اہداف اور معیارات طے کیے ہیں جو کہ قومی صحت، تعلیم، اور غربت کے اشاریے کی موجودہ صورتحال کی بنیاد پر ہیں (جیسا کہ ملک گیر سروے میں بتایا گیا ہے)۔

ہینڈز 2030 سے پہلے پائیدار ترقیاتی اہداف (SDGs) کو حاصل کرنے میں ملک کی مدد کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ اس کا مقصد معاش، تعلیم، صحت، پانی اور صفائی کے شعبوں میں پائیدار ترقیاتی اہداف (SDGs) کے تحت قومی اہداف کے لیے حمایت اور ان شعبوں کو بااختیار بنانے کی کوششوں کو جاری رکھنا ہے۔

سندھ میں کمزور طبقوں کی خدمت کا یہ سفر ہینڈز کے لیے وزیر اعلیٰ سندھ اور تمام منتخب نمائندوں کے بھرپور تعاون کے بغیر ممکن نہیں تھا۔

ہینڈز کو محکمہ سماجی بہبود، محکمہ منصوبہ بندی و ترقی، محکمہ بہبود آبادی و صحت، محکمہ تعلیم و خواندگی، محکمہ لوکل گورنمنٹ، ریلیف اینڈ ری ہیبلیٹیشن ڈپارٹمنٹ/پی ایم ڈی اے اور حکومت سندھ کے محکمہ خزانہ کا بھی کلیدی تعاون حاصل رہا ہے۔

ہینڈز نے شراکت داروں، مخیر حضرات، اور کارپوریشنز کا ایک مضبوط نیٹ ورک قائم کیا ہے اور ان کی کشادہ دلی کے باعث تنظیم 59 اضلاع تک اپنی خدمات کو وسعت دینے میں کامیاب رہی ہے۔ بعض اہم شراکت داروں میں یو ایس ایڈ، یو کے ایڈ (ایف سی ڈی او)، بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن، یونیسیف اور کارپوریٹ پارٹنرز میں پارکو، پی ایس او، کے الیکٹرک، پی ایس آئی اور شیل شامل ہیں۔


یہ مواد ’ہینڈز‘ کی طرف سے ایک بامعاوضہ اشتہار ہے اور ڈان یا اس کے ادارتی عملے کا اس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔