• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

(ن) لیگ کے حامیوں کا لندن میں جمائما کے گھر کے باہر 'عمران خان' کے خلاف مظاہرہ

شائع April 17, 2022
رہنما (ن) لیگ  عابد شیر علی نے 14 اپریل کو اعلان کیا تھا کہ جمائما گولڈ اسمتھ کے گھر کے باہر احتجاج کیا جائے گا—فوٹو:ڈان نیوز
رہنما (ن) لیگ عابد شیر علی نے 14 اپریل کو اعلان کیا تھا کہ جمائما گولڈ اسمتھ کے گھر کے باہر احتجاج کیا جائے گا—فوٹو:ڈان نیوز

مسلم لیگ (ن) کے حامیوں نے سابق وزیراعظم اور پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی سابق اہلیہ جمائما گولڈ اسمتھ کی رہائش گاہ کے باہر عمران خان کے خلاف احتجاج کیا۔

سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی وڈیوز میں (ن) لیگ کے حامیوں کو جھنڈے لہراتے ہوئے، بینرز اور پلے کارڈز اٹھائے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے.

پارٹی کے سپورٹرز اپنی پارٹی کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف کے حق میں اور عمران خان کے خلاف نعرے لگا رہے تھے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر شیئر کی گئیں وڈیوز میں عمران خان کی سابق اہلیہ جمائما گولڈ اسمتھ کے گھر کے باہر تعینات پولیس دستے بھی دیکھے جا سکتے ہیں۔

اس کے علاوہ پی ٹی آئی کے حامیوں نے بھی لندن کے ہائیڈ پارک میں مظاہرہ کیا۔

پی ٹی آئی کی جانب سے سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی وڈیوز میں نواز شریف کی ایون فیلڈ رہائش گاہ کے باہر کیا گیا احتجاج بھی دیکھا جا سکتا ہے۔

رہنما (ن) لیگ عابد شیر علی نے 14 اپریل کو اعلان کیا تھا کہ جمائما گولڈ اسمتھ کے لندن کے گھر کے باہر احتجاج کیا جائے گا۔

انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام کے ساتھ ایک تصویر بھی شیئر کی تھی جس میں عمران خان کی سابق اہلیہ کا پورا پتا درج تھا اور عمران خان کے خلاف نازیبا زبان استعمال کی گئی تھی۔

جمائما گولڈ اسمتھ نے عابد شیر علی کو جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’میرے گھر کے باہر احتجاج، میرے بچوں کو نشانہ بنانا، سوشل میڈیا پر یہود مخالف بدزبانی، ایسا لگتا ہے جیسے میں 90 کی دہائی کے لاہور میں واپس آگئی ہوں‘۔

عابد شیر علی نے جمائما گولڈ اسمتھ کو جواب دیتے ہوئے سابق وزیر اعظم عمران خان کو اپنے احتجاج کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا تھا کہ عمران خان نے اپنے سیاسی مخالفین کے گھروں کے باہر حملوں اور احتجاج کا حکم دیا، جبکہ وہ روزانہ کی بنیاد پر مخالفین کے خلاف نفرت اور دہشت گردی کے جذبات کو ہوا دیتے ہیں۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا تھا کہ یہ احتجاج ’پرامن اور تشدد سے پاک‘ ہوگا۔

لندن میں پی ٹی آئی اور (ن) لیگ کے حامی آمنے سامنے

اس ہفتے کے شروع میں نواز شریف کی لندن رہائش گاہ کے باہر مسلم لیگ (ن) اور پی ٹی آئی کے حامیوں کا آمنا سامنا ہوا تھا جب (ن) لیگ نے عمران خان کی سبکدوشی پر جشن منایا تھااور پی ٹی آئی نے احتجاج کیا تھا۔

دونوں جماعتوں کی جانب سے کیے گئے مظاہروں کے دوران پولیس کی بھاری نفری موجود تھی جبکہ کارکنان ایک دوسرے کے لیڈروں کے خلاف نعرے لگا رہے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:'پرانا پاکستان'، جمائما کی گھر کے باہر مظاہرے کی منصوبہ بندی پر (ن) لیگ پر تنقید

صبح کا آغاز نواز شریف کی ایون فیلڈ ہاؤس رہائش گاہ کے باہر (ن) لیگ کے چند حامیوں کی جانب سے جشن منانے کے ساتھ ہوا جبکہ ہائیڈ پارک کے سبزہ زار میں پی ٹی آئی کے سیکڑوں حامیوں نے عمران خان کی برطرفی کے خلاف مظاہرہ کیا۔

سابق وزیر اعظم عمران خان کے برطانیہ کے ترجمان صاحبزادہ جہانگیر نے ایک ویڈیو پیغام میں پارٹی کے حامیوں سے پارک میں جمع ہونے اور پھر امریکی سفارت خانے تک مارچ کرنے کی اپیل کی تھی تاکہ 'پاکستان میں امریکا کی مبینہ غیر ملکی مداخلت' کے خلاف اپنا احتجاج درج کرایا جا سکے۔

پی ٹی آئی کے واٹس ایپ گروپس میں گردش کرنے والے ایک پیغام میں کہا گیا تھا کہ مظاہرے کا مقصد 'حکومت کی تبدیلی' اور سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف آواز اٹھانا تھا اور الیکٹرانک ووٹنگ کے ذریعے آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے ساتھ ساتھ سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ کے حق کا مطالبہ کرنا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:جمائما گولڈ اسمتھ کی عمران خان کو مبارکباد

پی ٹی آئی کے احتجاج میں مقررین اور ہجوم کے ارکان نے عمران خان کی برطرفی میں مبینہ امریکی کردار کی مذمت کی تھی، بہت سے لوگوں کا کہنا تھا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ پی ٹی آئی چیئرمین نے جس خط اور سازش کے بارے میں بات کی تھی وہ حقیقت ہے۔

مظاہرے میں موجود عمران کے کئی حامیوں نے فوجی اسٹیبلشمنٹ پر بھی تنقید کی اور اسے عمران خان کے حکومت سے نکلنے کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔

اگرچہ پی ٹی آئی کی جانب سے دوپہر 2 بجے امریکی سفارت خانے کی طرف مارچ کرنے کا منصوبہ تھا، تاہم سیکڑوں افراد نے اس کے بجائے پارک لین کا رخ کیا تھا اور اپنا احتجاج ایون فیلڈ ہاؤس تک لے جانے کا فیصلہ کیا جہاں نواز شریف کی رہائش گاہ کے باہر پہلے سے موجود مسلم لیگ (ن) کے کارکن موجود تھے۔

دونوں جماعتوں کے کارکنوں کے درمیان کسی بھی تصادم کو روکنے کے لیے پولیس کی بھاری نفری بھی علاقے میں موجود تھی۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024