ای سی پی کو پی ٹی آئی کے خلاف فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ 30 روز میں کرنے کا حکم
اسلام آباد ہائی کورٹ نے اکبر ایس بابر کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے خلاف الیکشن کمیشن میں دائر فارن فنڈنگ کیس کا ریکارڈ فراہم کرنے سے روکنے کے لیے دائر کی گئی درخواست مسترد کرتے ہوئے کیس کا فیصلہ ایک مہینے میں کرنے کا حکم دے دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے فارن فنڈنگ کیس کا ریکارڈ اکبر ایس بابر کو فراہم کرنے سے روکنے کی درخواست پر محفوظ فیصلہ جاری کردیا۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی نے پارٹی فنڈنگ سے متعلق الیکشن کمیشن کے فیصلے کو چیلنج کردیا
عدالت نے فارن فنڈنگ کیس کا ریکارڈ اکبر ایس بابر کو دینے سے روکنے کی پی ٹی آئی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے خارج کردیا اور اس حوالے الیکشن کمیشن کا فیصلہ برقرار رکھا۔
پی ٹی آئی کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں 25 جنوری اور 31 جنوری کو دائر درخواستیں مسترد کرنے کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ چیلنج کیا تھا۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ درخوست گزار (پی ٹی آئی) کی جانب سے کیے گئے دعووں کے تحت وہ کوئی قانونی حق استعمال نہیں کرسکتا جب فریق دوم (اکبر ایس بابر) کو سماعت میں شرکت کی اجازت دینے کا معاہدہ ہو گیا ہو، جنہوں نے الیکشن کمیشن یا اسکروٹنی کمیٹی کو معلومات فراہم کی ہیں۔
عدالت نے کہا کہ اس بنیاد پر فریق دوم اکبر شیر بابر کو سماعت میں شرکت سے روکنے کے لیے دائر درخواست کی حیثیت نہیں اور اس معاملے کو عدالت پہلے ہی طے کرچکی ہے۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ درخواست مسترد کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو اگلے 30 روز میں زیرالتوا معاملے کا فیصلہ قانون کے مطابق فریقین کو سننے کے بعد کرنے کا حکم دیا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ: پی ٹی آئی کی فارن فنڈنگ کا ریکارڈ ’خفیہ‘ رکھنے کی استدعا مسترد
خیال رہے کہ الیکشن کمیشن میں پی ٹی آئی کے خلاف ممنوعہ فارن فنڈنگ کیس نومبر 2014 سے زیر سماعت ہے۔
گزشتہ ماہ پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل اسد عمر نے کمیشن کے 15 مارچ کے الیکشن کمیشن کا فیصلہ چیلنج کرنے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا، اس سے قبل الیکشن کمیشن کی جانب سے ناراض بانی رکن اکبر ایس بابر کو فارن فنڈنگ کیس سے باہر رکھنے اور اس کیس میں فنڈنگ کے ذرائع خفیہ رکھنے کی درخواست بھی مسترد کردی تھی۔
پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل نے درخواست میں کہا تھا کہ الیکشن کمیشن کو شکایت کنندہ کو اپنی کارروائی سے دور رکھنے اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے حاصل کردہ تفصیلات سمیت ریکارڈ شیئر نہ کرنے کی وجوہات کے بارے میں تفصیل سے آگاہ کیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ای سی پی اس معاملے میں اصل مسئلے کو سمجھنے میں ناکام رہا، یہ مسئلہ ای سی پی کی اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ میں موجود تھا۔
درخواست گزار نے کہا تھا کہ اکبر ایس بابر سے ریکارڈ جمع نہیں کیا گیا ہے، اس لیے اسے خفیہ رکھنا چاہیے، انہوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے استدعا کی تھی کہ وہ ای سی پی کے اس ریکارڈ کو شکایت کنندہ کے ساتھ شیئر کرنے کے فیصلوں کو ایک طرف رکھے اور اسے غیر ملکی فنڈنگ کیس کا حصہ بننے کی اجازت دے۔