پی ٹی آئی کے 123 اراکین کے استعفے منظور کرلیے، ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری
قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے کہا ہے کہ انہوں نے بحیثیت قائم مقام اسپیکر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 123 اراکین کے استعفے منظور کر لیے ہیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے بتایا کہ پی ٹی آئی کے 123 اراکین قومی اسمبلی کے استعفے منظور کرلیے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ارکان کے استعفے بطور قائم مقام اسپیکر قومی اسمبلی مجھے موصول ہوئے تھے۔
قاسم سوری نے کہا کہ پی ٹی آئی ارکان قومی اسمبلی کے استعفے رولز اور ضابطے کے تحت منظور کیے ہیں۔
پی ٹی آئی کے رہنما فرخ حبیب نے بھی ٹوئٹ میں بتایا کہ پاکستان تحریک انصاف کے 123 اراکین قومی اسمبلی کے استعفے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے منظور کر لیے ہیں اور قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے باقاعدہ نوٹیفیکیشن بھی جاری کردیا ہے۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کا قومی اسمبلی سے مستعفی ہونے کا فیصلہ
انہوں نے کہا کہ استعفوں کی منظوری کے باعث ملک میں عام انتخابات ناگزیر ہوچکے ہیں۔
بعد ازاں سابق وزیراعظم اور چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے ٹوئٹر پر بیان میں تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ‘اپنے 123 اراکین اسمبلی کو خراج تحسین پیش کرنا چاہتا ہوں جن کے استعفے اسپیکر قاسم سوری نے منظور کر لیے ہیں’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘خود مختار پاکستان اور کریمنلز، سزایافتہ اور ضمانت پر موجود افراد کو حکومت میں لانے کے لیے امریکا کی شروع کی گئی حکومتی تبدیلی کے خلاف ان کا عزم قابل تحسین ہے’۔
جن اراکین قومی اسمبلی کے استعفوں کی تصدیق نہ ہوسکی ان میں این اے-12 سے منتخب پرنس محمد نواز اور این اے-47 سے منتخب جواد حسین شامل ہیں۔
واضح رہے کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد نئے وزیراعظم کے انتخاب کے دوران پی ٹی آئی کے وزیراعظم کے امیدوار شاہ محمود قریشی نے استعفوں کا اعلان کردیا تھا۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور پاکستان مسلم لیگ(ن) نے قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری پر الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے قومی اسمبلی سیکریٹریٹ پر دباؤ ڈالا اور آئینی تقاضے پورا کیے بغیر پی ٹی آئی اراکین قومی اسمبلی کے استعفے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو بھیجے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی استعفوں کا معاملہ، قاسم سوری پر قانون کی خلاف ورزی کا الزام
دونوں جماعتوں نے دعویٰ کیا تھا کہ قاسم سوری نے ذاتی طور پر ان کی بات سنے بغیر استعفوں کو منظور کر کے آئین کی خلاف ورزی کی ہے۔
سینیٹ میں پیپلز پارٹی کی پارلیمانی لیڈر شیری رحمٰن نے کہا تھا کہ قاسم سوری نے ایک بار پھر قانون کی خلاف ورزی کی ہے، ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے دستخطوں کی تصدیق کر لی ہے حالانکہ ایسا نہیں ہے۔
ایاز صادق نے کہا تھا کہ پی ٹی آئی 2014 کا واقعہ دہرا رہی تھی جب اس کے اراکین قومی اسمبلی نے استعفیٰ دے دیا تھا لیکن وہ اپنے استعفوں کی تصدیق کے لیے اسپیکر کے سامنے پیش ہونے کو تیار نہیں تھے۔
یاد رہے کہ رواں ہفتے سابق وزیراعظم اور چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی زیر صدارت پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں پی ٹی آئی اراکین نے مشترکہ طور پر قومی اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دینے کا فیصلہ کیا تھا۔
سابق وفاقی وزیر مراد سعید نے ڈان نیوز کو بتایا تھا کہ قومی اسمبلی کی رکنیت سے مستعفی ہونے کا فیصلہ مشترکہ طور پر کیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 7 مارچ کو آپ کو غیر ملکی مراسلہ موصول ہوتا ہے اور 8 مارچ کو تحریک عدم اعتماد پیش کی جاتی ہے، اگر کوئی اسمبلی میں بیٹھتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہوگا یہ آپ اس سازش کا حصہ بن رہے ہیں۔
انہوں نے کہا تھا کہ پارٹی کی جانب سے مشترکہ طور پر قومی اسمبلی کی رکنیت سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔