وفاقی کابینہ کا ‘دھمکی آمیز مراسلہ’ ڈی کلاسیفائیڈ کرنے کا فیصلہ
وفاقی حکومت نے ‘دھمکی آمیز مراسلے’ کو باقاعدہ طور پر ڈی کلاسیفائیڈ کرتے ہوئے چیف جسٹس اور قائد حزب اختلاف کو دکھانے کا فیصلہ کرلیا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں شہباز گل نے کہا کہ ‘آج وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ دھمکی آمیز مراسلہ آفیشل طور پر ڈی کلاسیفائیڈ کر کے چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان، اسپیکر قومی اسمبلی اور چئیرمین سینیٹ کو بھیجا جائے گا’۔
یہ بھی پڑھیں: قوم کو اپنی خودمختاری کی حفاظت خود کرنی ہے، وزیراعظم
انہوں نے تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ دھمکی آمیز خط کو ‘اسپیکر اپوزیشن لیڈر کو دکھا سکے اور چیف جسٹس اس پر کارروائی کر سکیں’۔
خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے 27 مارچ کو اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے جلسے سے خطاب میں ایک خط لہراتے ہوئے کہا تھا کہ بیرون ملک سے حکومت گرانے کی سازش کی گئی ہے اور حکومت کو دھمکی دی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بیرون ملک تیار کی گئی سازش کے لیے اپوزیشن نے ساتھ دیا تاہم اس وقت انہوں نے ملک کا نام نہیں بتایا تھا بعد ازاں انٹرویوز میں کہا امریکا نے پاکستان کے اندر حکومت تبدیل کرنے کی دھمکی دی تھی۔
بعد ازاں 3 اپریل کو قومی اسمبلی میں اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کو ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے اسی سازش کو حوالہ دیتے ہوئے مسترد کردیا تھا اور وزیراعظم عمران خان نے صدر مملکت کو قومی اسمبلی تحلیل کرنے کی سفارش کی تھی اور اس کی منظوری بھی دی گئی تھی۔
مزید پڑھیں: ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ غیر آئینی قرار، قومی اسمبلی بحال
سپریم کورٹ نے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ پر ازخود نوٹس لیا اور 5 روز تک سماعت کے بعد اس کو غیرآئینی اور غیرقانونی قرار دیتے ہوئے مسترد کیا اور قومی اسمبلی بحال کردی۔
پی ٹی آئی حکومت نے آج اس مبینہ سازش کے خلاف تحقیقات کے لیے کمیشن کا اعلان کردیا اور ساتھ ہی خط کا مواد بھی قومی اسمبلی کے سامنے رکھا جائے گا۔
اسلام آباد میں وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد وزیراطلاعات فواد چوہدری نے مذکورہ پیش رفت سے آگاہ کیا۔