• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

منحرف پی ٹی آئی اراکین سے نمٹنے میں ناکامی، چیف سیکریٹری اور آئی جی پنجاب کو ہٹا دیا گیا

شائع April 9, 2022
آئی جی پنجاب راؤ سردار علی خان — فوٹو بشکریہ پنجاب پولیس ویب سائٹ
آئی جی پنجاب راؤ سردار علی خان — فوٹو بشکریہ پنجاب پولیس ویب سائٹ

وزیر اعظم عمران خان نے پنجاب کے وزیر اعلیٰ کے عہدے کے لیے اپنے نامزد کردہ امیدوار چوہدری پرویز الہٰی کے بچاؤ میں سامنے آتے ہوئے مبینہ طور پر پی ٹی آئی کے منحرف اراکین سے نمٹنے میں ناکام رہنے والے چیف سیکریٹری اور آئی جی پنجاب کو عہدوں سے ہٹا دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق معلوم ہوا ہے کہ وفاقی حکومت نے قائم مقام سیکریٹری نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ ڈویژن کے طور پر خدمات انجام دینے والے وزیر اعلیٰ پنجاب کے سابق پرنسپل سیکریٹری طاہر خورشید کو چیف سیکریٹری اور لاہور کے سی سی پی او فیاض دیو کو آئی جی پنجاب تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس حوالے سے نوٹی فکیشن کا انتظار ہے۔

مزید پڑھیں: حکومتِ پنجاب کا وزیر اعلیٰ کے انتخاب سے قبل منحرف اراکین کے خلاف کارروائی پر غور

ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ چیف سیکریٹری کامران علی افضل اور آئی جی پنجاب راؤ سردار علی خان دونوں کو وزیر اعلیٰ عثمان بزدار نے طلب کیا تھا۔

مسلم لیگ (ق) کے رہنماؤں کے ہمراہ گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے اصرار کیا کہ انہیں پی ٹی آئی کے منحرف ایم پی اے کو پکڑنا چاہیے اور اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ وہ اپوزیشن کے وزیر اعلیٰ کے امیدوار کو ووٹ نہ دیں۔

کہا جاتا ہے کہ چیف سیکریٹری اور آئی جی پنجاب نے غیر قانونی عمل میں حصہ لینے سے انکار کر دیا اور مسلم لیگ (ق) کے رہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ ان دونوں کو تبدیل کیا جائے۔

وزیر اعظم عمران خان نے چند روز قبل گورنر ہاؤس لاہور میں دوبدو ملاقات کے دوران خود پرویز الہٰی کو وزیر اعلیٰ کے انتخاب سے قبل ہر ممکن مدد کی یقین دہانی کرائی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ: وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کیلئے درخواست پر اسپیکر،ڈپٹی اسپیکر کو نوٹس

ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ نے چیف سیکریٹری اور آئی جی پنجاب کو تبدیل کرنے کے لیے دو سمری وزیر اعظم کو بھیجی تھیں، چیف سیکریٹری کی تبدیلی کے لیے وزیراعلیٰ نے سابق پرنسپل سیکریٹری طاہر خورشید، یوسف بشیر کھوکھر اور پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ بورڈ کے چیئرمین عبداللہ خان سنبل کے نام دیے تھے، تاہم عبداللہ خان سنبل نے فوری طور پر درخواست کی کہ ان کا نام واپس لے لیا جائے۔

اسی طرح وزیراعلیٰ نے ایک پینل دیتے ہوئے نئے آئی جی پنجاب کے تقرر کے لیے سمری پیش کی جس میں لاہور کے سی سی پی او فیاض دیو، سابق آئی جی اسلام آباد عامر ذوالفقار خان اور پنجاب کے سابق آئی جی پی انعام غنی کے نام دیے گئے۔

دریں اثنا اعلیٰ افسران کی تبدیلی پر دلچسپ بحث اس وقت شروع ہوئی جب مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف نے ٹوئٹ کی کہ چیف سیکریٹری اور آئی جی پنجاب نے پی ٹی آئی کے منحرف ارکان کو گرفتار اور وزیر اعلیٰ کے لیے ووٹ کے وقت تک غائب کرنے کے لیے غیر قانونی کارروائی کرنے سے انکار کر دیا۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ پنجاب حکومت نے وفاقی حکومت سے کہا ہے کہ وہ انہیں ہٹا کر اپنی پسند کے افراد کو تعینات کرے۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ کا فیصلہ: پی ٹی آئی کو وزیراعلیٰ پنجاب کے الیکشن کے التوا میں مشکلات

اس کے فوراً بعد مسلم لیگ (ق) کے رہنما مونس الہٰی نے ایک ٹوئٹ میں جواب دیا کہ انہوں نے (خواجہ آصف) اعتراف کیا ہے کہ پی ٹی آئی کے ایسے منحرف اراکین صوبائی اسمبلی ہیں جو اپنی پارٹی کی ہدایات کے خلاف ووٹ دیں گے، منحرف اراکین کے حوالے سے شق کے نفاذ کی حمایت کے لیے آپ کا شکریہ، مجھے امید ہے کہ آپ پاکستان کے آئین کو برقرار رکھیں گے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024