'سازش کے تحت ملک میں انارکی پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے'
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن (ایس سی بی اے) کے صدر احسن بھون نے کہا ہے کہ سازش کے تحت ملک میں انتشار اور افراتفری پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
سپریم کورٹ کے جسٹس مقبول باقر کی ریٹائرمنٹ پر فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے احسن بھون نے کہا کہ آئینی طریقہ کار سے انحراف کر کے جمہوری نظام کو خطرے میں ڈالا جارہا ہے۔
احسن بھون کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ آئین کی محافظ ہے، ملک کو آئینی بحران سے بچانے کے لیے مؤثر اقدامات کا حکم دینا ملک کی بڑی خدمت ہو گی۔
یہ بھی پڑھیں: تحریک عدم اعتماد پر ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ ’آئینی نظام پر حملہ‘ قرار
انہوں نے کہا کہ آئینی بحران پر نوٹس لینے پر چیف جسٹس کے شکر گزار ہیں، امید ہے روزانہ کی بنیاد پر سماعت کر کے سپریم کورٹ ملک کو آئینی بحران سے نکالے گی۔
احسن بھون کا کہنا تھا جسٹس مقبول باقر عدلیہ کا روشن ستارہ ہیں، دعا ہے کہ عدلیہ جسٹس مقبول باقر جیسے ججز سے شاد و آباد رہے۔
موجودہ حالات میں استعفیI میدان چھوڑنے کے مترادف تھا، اٹارنی جنرل
اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے ریفرنس سے خطاب میں کہا کہ جسٹس مقبول باقر کا عدالتی کیریئر شاندار رہا ہے، سال 2007 میں پی سی او کے دوران جسٹس مقبول باقر کے کردار کا ذکر نہ کرنا ناانصافی ہوگی، اس وقت آمر کو یہ اندازہ ہی نہیں تھا کہ نہ صرف اس کی آئین شکنی واپس ہوگی بلکہ سزا بھی بھگتنی پڑے گی۔
مزید پڑھیں: اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد سے وزیراعظم کے ’بچ نکلنے‘ تک کا سفر
اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ آج کل سیاسی مخالفین کے خلاف آرٹیکل 6 کو آسانی سے استعمال کیا جاتا ہے، آرٹیکل 6 کو سمجھنے کے لیے 2007 کے واقعے کو ذہن نشین کرنا ہوگا، آئین کے آرٹیکلز کا مقصد کسی کی ملک سے وفاداری جانچنا نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جسٹس مقبول باقر کو 2007 کے واقعے کی قیمت بھی ادا کرنا پڑی تھی، سال 2013 میں ہونے والا دہشت گردی کا حملہ بھی جسٹس مقبول باقر کی ہمت کو متزلزل نہ کر سکا۔
انہوں نے مزید کہا کہ جسٹس مقبول باقر نے دیگر ججز کے ساتھ مل کر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس کو کالعدم قرار دیا۔
خالد جاوید خان نے کہا کہ سپریم کورٹ میں جاری صدارتی ریفرنس کی سماعت کے بعد مستعفی ہونے کا ارادرہ رکھتا تھا، لیکن موجودہ حالات میں استعفٰی کا مطلب میدان چھوڑنے کے مترادف تھا۔
امید ہے سپریم کورٹ قوم کو جلد بحران سے نکالے گی، وائس چیئرمن پاکستان بار
فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وائس چیئرمن پاکستان بار حفیظ الرحمٰن چوہدری نے جسٹس مقبول باقر کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کا شمار نڈر ججز میں ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’امپائر بھی دنگ رہ گئے‘ اسمبلیاں تحلیل کرنے کے اعلان پر صحافیوں کا ردعمل
انہوں نے کہا کہ جسٹس مقبول باقر کا کیریئر بطور قانون دان بلاشبہ قابل ستائش رہا ہے، قانون کی حکمرانی اور آئینی بالادستی کے لیے لازم ہے کہ بلاخوف و امتیاز فیصلے صادر ہوں۔
حفیظ چوہدری کا کہنا تھا کہ وکلا برادری ملک میں آئینی بحران پر شدید تشویش کا شکار ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ قومی اسمبلی میں ہونے والے واقعے پر چیف جسٹس کی جانب سے نوٹس لینے پر مشکور ہیں، امید ہے سپریم کورٹ قوم کو جلد بحران سے نکالے گی۔