• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

وزیر اعظم استعفیٰ دیں گے نہ کسی سے کوئی محفوظ راستہ مانگا، شہباز گل

شائع March 31, 2022
وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی روابط ڈاکٹر شہباز گل اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے — فوٹو: ڈان نیوز
وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی روابط ڈاکٹر شہباز گل اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے — فوٹو: ڈان نیوز

وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی روابط ڈاکٹر شہباز گل نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کی کوئی پیشکش نہیں کی اور وہ پوری قوت کے ساتھ ڈٹ کر آخری گیند تک اپوزیشن کا مقابلہ کریں گے، وزیر اعظم استعفیٰ دیں گے اور نہ انہوں نے کسی سے کوئی محفوظ راستہ مانگا ہے۔

اسلام آباد میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز گل کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے نہ تو اپوزیشن کو کوئی پیشکش کی ہے اور نہ ہی کسی محفوظ راستے سے متعلق ان سے رابطہ کیا ہے۔

معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ سب دیکھیں گے کہ یہ قوم اپنے بیٹے عمران خان کے ساتھ کیسے کھڑی ہوتی ہے، دھمکی دی جاتی ہے کہ عمران خان کو ہٹائیں سب معاف کردیں گے، متحدہ اپوزیشن اپنے بیرونی آقاؤں کی خواہش اور خوشی کے لیے یہ سب کر رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حمل کے دوران جراثیم کش کیمیکلز کا استعمال بچوں میں دمہ کا خطرہ بڑھائے

شہباز گل کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان کو کوئی محفوظ راستہ، این آر او، عام معافی یا کسی بیک ڈور ایگزٹ نہیں دیا جائے گا۔

بلاول بھٹو نے مزید کہا تھا کہ میں وزیر اعظم کو مشورہ دیتا ہوں کہ آپ باعزت طور پر گھر چلے جائیں جس کا مطلب ہے کہ آپ آج ہی استعفیٰ دیں اور تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ ہونے دیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میری تجویز ہے کہ وزیراعظم اسپورٹس مین شپ کا مظاہرہ کریں، آپ ایک شفاف طریقہ کار سے شکست کھا چکے ہیں، اب باعزت راستہ یہی ہے کہ آپ خود مستعفی ہوجائیں، اگر یہ قبول نہیں تو آئیں مقابلہ کریں۔

بلاول بھٹو نے کہا تھا کہ وزیر اعظم آئینی بحران پیدا کرنے کی کوشش نہ کریں، اس میں آپ کی ہی عزت اور تعریف ہوگی۔

پاکستان پیپلزپارٹی کی نائب صدر شیری رحمٰن نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو کا ایک بیان بھی شیئر کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ 'پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں مشترکہ اپوزیشن کے 172 ارکان ہیں'۔

بیان میں مزید کیا گیا تھا کہ 'عمران خان کے لیے اب کوئی این آر او نہیں ہے، اب ان کے لیے صرف ایک ہی باعزت راستہ بچا ہے، یا تو وہ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کو اعتماد کا ووٹ لینے دیں یا پھر تحریک عدم اعتماد کا سامنا کریں'۔

معاون خصوصی شہباز گل کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران کی لڑائی سامراجی قوتوں کے خلاف ہے، سیاسی بونوں کے خلاف نہیں۔

مزید پڑھیں:’ہاؤس آف ڈریگن‘ کو اگست میں ریلیز کرنے کا اعلان

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی لڑائی اس سامراج کے خلاف ہے جس نے ذوالفقار علی بھٹو کو اس لیے قتل کرایا کیونکہ وہ ایک آزاد خارجہ پالیسی بنانا چاہتے تھے۔

شہباز گل نے سیاسی مخالفین پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان سیاسی بونوں کی مخالفت سےوزیراعظم کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔

معاون خصوصی شہباز کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان ہار ماننے والے نہیں ہیں اور وہ ا مخالفین کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے اور ہر اس چیز کا سامنا کریں گے جو ان کے راستے میں آتی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024