ہارٹ فیلیئر جیسے جان لیوا مرض سے بچنا بہت آسان
ہارٹ فیلیئر دنیا بھر میں ہر سال لاکھوں اموات کا باعث بننے والا مرض ہے جس کے شکار افراد کو اکثر اس کا علم کافی تاخیر سے ہوتا ہے۔
اس مرض میں دل درست طریقے سے خون کو جسم تک فراہم کرنے سے قاصر ہوجاتا ہے اور بتدریج موت کا باعث بن جاتا ہے۔
مگر اس سے بچنا آپ کے اپنے ہاتھ میں ہے اور اس کے لیے بس پانی کی مانسب مقدار کا استعمال عادت بنالینا چاہیے۔
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
نیشنل ہارٹ، لنگ اینڈ بلڈ انسٹیٹوٹ کی اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ پانی کا مناسب مقدار میں استعمال ہارٹ فیلیئر کا شکار ہونے کا خطرہ کم کرسکتا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ زندگی بھر مناسب مقدار میں پانی پینے کی عادت نہ صرف اہم جسمانی افعال کو معاونت فراہم کرتی ہے بلکہ مستقبل میں دل کے مسائل کا خطرہ بھی کم کرسکتی ہے۔
محققین نے بتایا کہ نمک کا استعمال کرنے کی طرح مناسب مقدار میں پانی پینے کی عادت بھی ہمارے دل کو معاونت فراہم کرتی ہے اور طویل المعیاد بنیادوں پر امراض قلب کا خطرہ کم کیا جاسکتا ہے۔
تحقیق کے لیے 45 سے 66 سال کی عمر کے 15 ہزار سے زیادہ افراد کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی جو 1987 سے 1989 کے دوران ایک طبی تحقیق کا حصہ بنے اور اپنی طبی تفصیلات آئندہ 25 برس کے شیئر کرتے رہے۔
اس نئی تحقیق میں اس بات پر توجہ مرکوز کی گئی کہ اس پرانی تحقیق کے آغاز میں کتنے افراد موٹاپے، ذیابیطس یا ہارٹ فیلیئر کا شکار نہیں تھے اور مناسب مقدار میں پانی پیتے تھے۔
اس پرانی تحقیق میں شامل لگ بھگ 12 ہزار افراد کو اس تجزیے کا حصہ بنایا گیا جن میں سے 1336 میں ہارٹ فیلیئر کی تشخیص ہوئی تھی۔
محققین نے پھر تجزیہ کیا کہ جسم میں پانی کی کمی کس حد تک ہارٹ فیلیئر کا خطرہ بڑھاتی ہے۔
انہوں نے دریافت کیا کہ درمیانی عمر میں پانی کم پینے کی عادت بعد کی زندگی میں ہارٹ فیلیئر کا خطرہ 39 فیصد تک بڑھا دیتی ہے۔
جسم میں پانی کی کمی کے لیے سیرم سوڈیم کی سطح کو پیمانہ بنایا گیا تھا جو اس وقت بڑھتی ہے جب جسم میں سیال کی سطح گھٹ جاتی ہے۔
محققین نے کہا کہ ان نتائج کی تصدیق کے لیے کنٹرول ٹرائل کی ضرورت ہے مگر ابتدائی شواہد سے عندیہ ملتا ہے کہ مناسب مقدار میں پانی پینے کی عادت دل کے اندر آنے والی منفی تبدیلیوں کی روک تھام یا اس عمل کو سست کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیرم سوڈیم اور پانی کے مقدار کے استعمال کی جانچ آسانی سے کی جاسکتی ہے اور ڈاکٹروں کے لیے ان مریضوں کی شناخت کرنا آسان ہوسکتا ہے جن کے لیے زیادہ پانی پینا مفید ثابت ہوسکتا ہے۔
اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے یورپین ہارٹ جرنل میں شائع ہوئے۔