پنجاب میں ایک لاکھ 40ہزار بچوں کے پولیو کے قطروں سے محروم رہنے کا انکشاف
صوبہ بھر میں حالیہ انسداد پولیو مہم کے دوران پنجاب میں ہدف بنائے گئے 22 لاکھ بچوں میں سے ایک لاکھ 40 ہزار 440 بچوں کو پولیو ویکسین نہ ملنے کا انکشاف ہوا ہے جس نے پولیو کے خاتمے کی حکمت عملی کی افادیت پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔
قومی حفاظتی ٹیکوں کے ایام کے 2022 کے تحت فروری-مارچ کی پولیو ویکسینیشن مہم کے دوران چھوٹ جانے والے بچوں کا اب تک سراغ نہیں لگایا جا سکا اور انہیں ویکسین نہیں پلائی جا سکی۔
مزید پڑھیں: 'ملاوی' میں پائے گئے پولیو وائرس کا ذمہ دار پاکستان کو قرار نہیں دیا جاسکتا، حکام
اس مہم کا آغاز پنجاب کے تمام 36 اضلاع میں ڈیڑھ لاکھ پولیو ورکرز بشمول ایریا انچارجز، ضلعی اور یونین کونسل کے سپروائزرز، موبائل، فکسڈ اور ٹرانزٹ ٹیموں کے اراکین کے ذریعے کیا گیا تھا۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے لیے ’ابھی تک ویکسین سے چھوٹے ہوئے بچوں‘ کا مسئلہ باعث تشویش رہا ہے کیونکہ طبی ماہرین کا خیال ہے کہ ایک غیر ویکسین شدہ بچہ اپنے گردونواح میں موجود دیگر بچوں میں اس موذی بیماری کی منتقلی کے خطرے کا سبب بنتا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل نے رواں سال فروری میں بین الاقوامی صحت کے ضوابط 2005 کے تحت پولیو وائرس کے بین الاقوامی پھیلاؤ کے حوالے سے منعقدہ ہنگامی کمیٹی کے اجلاس میں بھی پاکستان میں ابھی تک ویکسین سے چھوٹے ہوئے بچوں' کے حوالے سے اپنی شدید تشویش کا اظہار کیا تھا۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ پنجاب میں گزشتہ آٹھ ماہ کے دوران اکٹھے کیے گئے تمام ماحولیاتی نمونے منفی پائے گئے ہیں، وہ اس پیشرفت کو ملک میں کووڈ۔19 کی پانچ لہروں کے دوران پنجاب حکومت کی طرف سے عوامی اجتماع پر عائد پابندی کا نتیجہ قرار دیتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں پولیو کیسز کا خطرہ بدستور بلند ہے، یونیسیف
تاہم حکام کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے آئندہ چند ماہ انتہائی اہم ہیں کیونکہ دیگر کووِڈ پروٹوکولز میں نرمی کے ساتھ ساتھ عوامی نقل و حرکت پر پابندی میں بھی نرمی کی گئی ہے، جس سے لوگوں کو ایک ضلع اور علاقے سے دوسرے ضلع میں آزادانہ سفر کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔
ایمرجنسی آپریشن سینٹر پنجاب نے پولیو ٹیموں کی کوششوں کو تسلیم کرتے ہوئے ابھی تک گمشدہ بچوں کی خطرناک تعداد پر تشویش کا اظہار کیا۔
ایمرجنسی آپریشن سینٹر کا کہنا ہے کہ ہدف کے مطابق فروری تا مارچ 2022 کے دوران چلائی گئی مہم میں پانچ سال سے کم عمر 22 لاکھ بچوں کو ویکسین پلانی تھی۔
ایمرجنسی آپریشن سینٹر پنجاب کی ایک رپورٹ کے مطابق تمام اضلاع میں ویکسینیشن کی کوریج 95 فیصد تھی اور 5 روزہ مہم کے بعد بھی کُل ایک لاکھ 40 ہزار 440 بچے ویکسین پلانے سے چھوٹ گئے ہیں اور یہ شرح کل بچوں کی تعداد کا 0.64 فیصد بنتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ صوبے کے کُل 36 اضلاع میں سے 29 میں ابھی تک ایسے بچوں کی شرح 0.75 سے کم ہے جنہیں ویکسین کا ڈوز نہیں دیا گیا۔
مزید پڑھیں: پاکستان میں پہلی مرتبہ 12ماہ تک پولیو کیس رپورٹ نہ ہونے کا ریکارڈ
رپورٹ میں کہا گیا کہ ابھی تک جن بچوں کو ویکسین نہیں لگی ان کا تناسب سات اضلاع میں 0.75 فیصد سے زیادہ تھا جن میں راولپنڈی (1.6)، لاہور (1.31) اور شیخوپورہ (1.0) شامل ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آٹھ ترجیحی اضلاع میں کل 106 ’لاٹس‘ کا انتخاب کیا گیا جہاں لاٹ کوالٹی ایشورنس سیمپلنگ کی سرگرمی انجام دی گئی۔
عالمی ادارہ صحت کے نمونے لینے کے معیارات کے مطابق ایک لاٹ 8 سے 10 گھرانوں پر مشتمل ہے اور ان گھروں میں سے ایک بچے کا نمونہ لیا جاتا ہے۔
صوبے میں پاس ہونے کی مجموعی شرح 84 فیصد تھی، لاہور اور راجن پور سمیت آٹھ میں سے چھ اضلاع میں یہ 90 فیصد رپورٹ ہوا۔
این آئی ڈی سے قبل پولیو کے خاتمے پر صوبائی ٹاسک فورس کا اجلاس ہوا جس کی صدارت پنجاب کے چیف سیکریٹری کامران علی افضل نے کی۔
یہ بھی پڑھیں: پولیو ویکسین کی کہانی: اس میں ایسا کیا ہے جو ہر سال 30 لاکھ زندگیاں بچاتی ہے
سیکریٹری صحت پنجاب عمران سکندر بلوچ نے چیف سیکریٹری کو مہم کی تیاریوں اور نتائج سے آگاہ کیا۔
ای سی او پنجاب کی کوآرڈینیٹر سیدہ رملہ کا کہنا تھا کہ یہ پروگرام صوبے بھر میں ہیلتھ کیمپس لگا کر ان بچوں کو تلاش کرنے پر توجہ مرکوز رکھے گا جن کو اب تک پولیو کے ڈوز نہیں دیے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ تمام تر مشکلات کے باوجود پروگرام مطلوبہ ہدف حاصل کرنے کے لیے زیادہ سے زیادہ بچوں کا احاطہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔