• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

آنے جانے کا سلسلہ ووٹنگ سے ایک گھنٹہ پہلے تک جاری رہے گا، فواد چوہدری

شائع March 28, 2022
فواد چوہدری نے کہا کہ پاکستان کی فوج پاکستان کی سالمیت اور اس کی خود مختاری کی ضامن ہے— فوٹو: ڈان نیوز
فواد چوہدری نے کہا کہ پاکستان کی فوج پاکستان کی سالمیت اور اس کی خود مختاری کی ضامن ہے— فوٹو: ڈان نیوز

وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ق) اور ایم کیو ایم سمیت تمام اتحادی جماعتیں پی ٹی آئی کا نہیں حکومت کا حصہ ہیں، ووٹنگ سے ایک گھنٹے پہلے تک آنے اور جانے کا سلسلہ جاری رہے گا۔

سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کل کے جلسے میں شریک ہونے والے عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا اجتماع کل اسلام آباد میں ہوا اور آپ نے دیکھا کہ کل اسلام آباد کے در و دیوار لرز گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ پہلے ہی میں نے کہا تھا کہ جو لوگ تحریک عدم اعتماد کی حمایت کر رہے ہیں ان کو 10 لاکھ عوام میں سے گزر کر جانا ہوگا، لیکن کل کے جلسے کے بعد میں کہتا ہوں انہیں 20 کروڑ عوام میں سے گزر کر جانا ہوگا۔

فواد چوہدری نے کہا کہ عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی سازش کا حصہ بنتے ہوئے ہمارے مقامی سیاسی رہنماؤں نے بساط بچھائی جن کا سرغنہ مے فیئر اپارٹمنٹ میں بیٹھا ہوا ہے، یہ عمران خان کے خلاف نہیں پاکستان کے لوگوں کے خلاف ایک سازش ہے۔

مزید پڑھیں: اتحادیوں کی حمایت اسی سرپرائز کا حصہ ہے جس کا ذکر وزیراعظم نے کل کیا تھا، فواد چوہدری

ان کا کہنا تھا کہ یہ پاکستان کو مستقل غلامی میں دینے کا ایک منصوبہ ہے جس کی رہنمائی مولانا فضل الرحمٰن، آصف علی زرداری اور شہباز شریف کر رہے ہیں، ان کے تانے بانے لندن میں بیٹھے ایک شخص کے ہاتھ میں ہیں اور وہ شخص ایک عالمی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مل کر یہ سازش کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جس طرح قائد اعظم نے برصغیر کے لیے دو رخی لڑائی لڑی، ایک ہندوستان میں بیٹھے پروردہ لوگوں کی دوسری برطانوی اسٹیبلشمنٹ کے خلاف لڑائی لڑی، اسی طرح عمران خان بھی غیر ملکی اسٹیبلشمنٹ اور پروردہ کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ سپریم کورٹ میں زیر بحث معاملات میں اٹارنی جنرل صاحب نے نقطہ رکھا ہے کہ پاکستان ایک پارلیمانی نظام حکومت کا حامل ملک ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہاں کی سیاسی جماعتیں اس نظام کا لازمی حصہ ہیں اور اس میں آرٹیکل 63 اے بہت اہمیت رکھتا ہے، اگر ہر شخص پارٹی کے فیصلوں سے منحرف ہوکر پارٹی کے لیڈر کی پیٹھ میں چھری گھونپ دے گا تو ہر وقت ہی منڈی لگی رہے گی۔

یہ بھی پڑھیں: فوج، حکومت کے ساتھ کھڑی ہے کیونکہ سپاہی، چور کے پیچھے کھڑا نہیں ہوتا، فواد چوہدری

ان کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 63 اے میں ایک تشریح اس لیے ضروری ہے کہ اگر آپ پاکستان میں ایک مستحکم پارلیمانی نظام چاہتے ہیں تو آپ کو اس میں تاحیات نااہلی شامل کرنی ہوگی، آپ کو اس میں سزائیں رکھنی ہوں گی جس سے اس منڈی کو ختم کیا جاسکے۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ہم نے یہ بھی دیکھا منحرف اراکین کو سندھ ہاؤس میں رکھا گیا لیکن کچھ لوگ بڑی پیشکش ٹھکرانے کے بعد عمران خان کے ساتھ کھڑے رہے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ سپریم کورٹ ہمارے ٹکٹ پر منتخب ہو کر منحرف ہونے والوں کو تاحیات نااہل کرنے کا فیصلہ دے گی، یہ ووٹ ڈال تو سکیں گے لیکن ان کا ووٹ گنا نہیں جائے گا۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ق) اور ایم کیو ایم سمیت تمام اتحادی جماعتیں پی ٹی آئی کا نہیں حکومت کا حصہ ہیں اور سیاست دان کے پاس جب بھی موقع آتا ہے وہ اپنے آپ کو بڑا کرنے کا سوچتے ہیں، اس میں کوئی قباحت نہیں ہے کہ اگر اتحادی کوئی مطالبات رکھیں۔

یہ بھی پڑھیں: 27 مارچ کے جلسے کا جمِ غفیر ایوانوں کو ہلا دے گا، فواد چوہدری

بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ابھی بھی شاہ محمود قریشی اور اسد عمر نے مسلم لیگ (ق) سے ملاقات کی ہے، اس کے بعد پارٹی میں مشاورت ہوگی اور ہم اپنا فیصلہ رکھیں گے۔

خط سے متعلق ایک سوال کے جواب میں فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ یہ خط وہ نہیں ہے جو 3، 4 صحافی لہرا رہے ہیں، میں صحافیوں کو کہوں گا کہ آپ کی باخبر ہونے کے چکر میں روزانہ جھوٹ بولنے کی عادت بڑھ گئی ہے اسے چھوڑ دیں۔

ان کا کہنا تھا کہ نوجوان صحافی، تجربہ کار صحافیوں سے پوچھیں کہ خبر کی تصدیق کیسے کی جاتی ہے، یہ نہیں کہ منہ اٹھا کر خبر سوشل میڈیا پر پوسٹ کردیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی فوج پاکستان کی سالمیت اور اس کی خود مختاری کی ضامن ہے، فوج ہر وہ فیصلہ کرے گی جو ملک کے مفاد میں ہوگا۔

ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب مسلم لیگ (ن) ججوں کو استعمال کرے گی، شجاعت علی شاہ کی کتاب پڑھیں جس میں انہوں نے لکھا ہے کہ کس طرح رفیق تارڑ کا استعمال کیا گیا، کس طرح ججوں کو خریدا گیا اور ان کے لیے بیگ بھیجے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کے معاون خصوصی شاہ زین بگٹی کا حکومت سے علیحدگی کا اعلان

ان کا کہنا تھا کہ یہ باتیں ہم نے نہیں کی ہیں، یہ شجاعت علی شاہ نے اپنی کتاب میں لکھا ہے، اداروں کے ساتھ سازشیں کرنا مسلم لیگ (ن) کی عادت ہے، یہ نواز شریف کی ایک تاریخ ہے۔

شاہ زین بگٹی کے بارے میں انہوں نے کہا کہ علم نہیں کہ وہ ترقیاتی بجٹ کس کے لیے مانگ رہے تھے، یہ جو آنے جانے کا سلسلہ ہے ووٹنگ سے ایک گھنٹہ پہلے تک جاری رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے جو اپنے سیاسی اصولوں کے مطابق فیصلے کرنے ہیں، سیاست میں رابطے ختم نہیں ہوتے، رابطے جاری رہیں گے۔

حکومت کے خلاف بیرونی سازش ہو رہی ہے، حماد اظہر

اس موقع پر حماد اظہر کا کہنا تھا کہ کل عوام نے ضمیر فروشی کے خلاف اپنا فیصلہ سنایا ہے اور جو کہتے ہیں کہ سرپرائز کیا تھا، تو وہ یہ ہے ایک موجودہ وزیر اعظم ملکی تاریخ کے سب سے بڑے اجتماع سے خطاب کر رہا ہے اور عوام کو یہ بتا رہا ہے کہ حکومت کے خلاف جو ایک بیرونی سازش ہو رہی ہے اس کے ثبوت تحریری طور پر ہمارے پاس موجود ہیں۔

مزید پڑھیں: فواد چوہدری کی حکومت پاکستان کے 'لوگو میں تبدیلی' کی تجویز

ان کا کہنا تھا کہ یہ شواہد ملکی مفاد میں جتنا بہتر ہو ہم سامنے لائیں گے اور جو بہتر نہیں ہوگا وہ چھپائیں گے، سرپرائز یہ ہے کہ بین الاقوامی سازش اور اندرونی میر جعفروں کا جو ایک گٹھ جوڑ ہوا ہے اسے وزیر اعظم عمران خان نے بے نقاب کیا ہے، اس سے سب کی آنکھیں کھل جانی چاہئیں۔

انہوں نے کہا کہ غیر ملکی مصنف لکھتے ہیں کہ پاکستانی وہ لوگ ہیں جو پیسوں کے خاطر کچھ بھی کر لیتے ہیں، کل پاکستانی قوم نے اس بات کا جواب دیا ہے کہ یہ ایک غیرت مند قوم ہے اور انہوں نے یہ فیصلہ واضح طور پر سنا دیا ہے۔

حماد اظہر کا کہنا تھا کہ یہ (ن) لیگ کی روایت ہے کہ پہلے اداروں پر حملے کرتے ہیں، ان کی معتبر شخصیات پر حملے کرتے ہیں، انہیں متنازع بناتے ہیں کہ پھر کہتے ہیں کہ دیکھو یہ متنازع ہیں اور پھر ان سے مراعات لینے کی کوشش کرتے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024