• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

شیخ رشید کا وزیر اعظم کے خط سے متعلق لاعلمی کا اظہار

شائع March 28, 2022
شیخ رشید نے کہا کہ آصف زرداری خرید و فروخت کے ماہر ہیں —فوٹو: ڈان نیوز
شیخ رشید نے کہا کہ آصف زرداری خرید و فروخت کے ماہر ہیں —فوٹو: ڈان نیوز

وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ میں وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ ہوں جبکہ تحریک عدم اعتماد کا فیصلہ 72 گھنٹوں میں آجائے گا۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ ہمیں موصول ہونے والی رپورٹس کے مطابق مسلم لیگ (ن) کہیں 5 سے 6 ہزار سے زائد لوگ جمع نہیں کر پائی ہے۔

انہوں نے کہا کہ خرید و فروخت کی منڈی لگی ہوئی ہے، آصف علی زرداری خرید و فروخت کے ماہر ہیں، انہوں نے حاکم زرداری کے زمانے میں ضمانتیں ضبط ہونے کے بعد بھٹو خاندان کو ایک ایک کر کے سیاست سے الگ کردیا۔

ان کا کہنا تھا کہ میرا خیال ہے کہ 72 گھنٹوں یعنی 29 سے 31 مارچ تک تحریک عدم اعتماد کا فیصلہ ہوجائے گا، ڈھائی بجے کے اجلاس (سیاسی کمیٹی) میں علم ہوجائے گا کہ قرارداد اسمبلی میں کب پیش کی جارہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اپوزیشن کے خرید و فروخت کے بازار پر عمران خان سیاسی ڈرون حملہ کریں گے، شیخ رشید

وزیر داخلہ نے کہا کہ اگر تحریک عدم اعتماد آج پیش ہوگی تواس کا مطلب ہے کہ 72 گھنٹوں میں فیصلہ ہوجائے گا اور میں عمران خان کے ساتھ ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں علم نہیں ہے کہ مسلم لیگ (ن) کہاں سے اسلام آباد میں داخل ہوگی، ہم ان کو سیکیورٹی دینا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) مولویوں سے خطاب کرنے آرہی ہے کیونکہ ان کے پاس اپنے لوگ تو موجود نہیں ہیں، جی ٹی روڈ پر بھی میری توقع سے بہت کم لوگ تھے۔

شیخ رشید کا کہنا تھا کہ میں نے بلاول کے جلسے میں بھی یہ غلطی کی تھی، 2 ہزار 900 لوگوں کی سیکیورٹی فراہم کی لیکن حلفاً کہنے کو تیار ہوں کہ جلسے میں اتنے لوگ نہیں تھے، میں وہاں موجود تھا۔

انہوں نے کہا کہ فضل الرحمٰن کے مدرسوں کی چھٹیاں ہیں، تو یہ لوگ جائیں مولویوں سے خطاب کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: تحریک عدم اعتماد عمران خان کے لیے تحریک اطمینان ہوگی، شیخ رشید

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کوئی ایسا انتخابی نشان نہیں ہے جس پر ہم نے انتخابات نہیں لڑے ہوں، وزارت ہو یا نہ ہو، عمران خان اقتدار میں ہوں یا نہ ہوں ہم اور ہمارے حامی عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں، کل جلسے کے بعد لوگوں کی آنکھیں کھل جانی چاہیے۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ 50 سال کی سیاست میں کسی حکومت کو وقت پورا کرتے نہیں دیکھا، جو حلالی ہے اصلی ہے، نسلی ہے اور جس نے آپ کے ٹکٹ پر ووٹ لیے ہیں اس کو آپ کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے اور حلقوں کے لوگوں کو ان کا بائیکاٹ کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ یہ برصغیر میں اسلامی، جوہری طاقت رکھنے والی حکومت کو کمزور کرنے کی سازش ہے۔

انہوں نے مشترکہ اپوزیشن کو ’گینگ آف تھری‘ مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں بتانا نہیں چاہتا کہ جب بھٹو کو پھانسی لگی تو قلم اس کے ہاتھ سے کس نے لیا اور بھٹو کو پھانسی لگنے کے بعد ان لوگوں کو اقتدار نصیب ہوا۔

مزید پڑھیں: حکومت سے کسی کا ہاتھ نہیں ہٹا، اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ تعلقات بالکل ٹھیک ہیں، شیخ رشید

ان کا کہنا تھا کہ آصف زرداری اپنے گاؤں نواب شاہ میں کونسلر نہیں بن سکا اور حاکم علی زرداری کی نشست پر اس کی ضمانت ضبط ہوئی۔

ایک سوال کے جواب میں شیخ رشید نے کہا کہ جے یو آئی کو آج کے جلسے کی اجازت نہیں ہے، سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ کسی کو بھی دھرنے کی اجازت نہیں ہے، آج کے جلسے کی ہدایت مسلم لیگ (ن) کو ہے، جلسہ مولانا فضل الرحمٰن کا ہوگا اور مہمان ادارکار بلاول بھٹو اور مسلم لیگ (ن) والے ہوں گے، ان کے اپنے لوگ نہیں ہیں۔

بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جن ملکوں کی معیشت کمزور ہوتی ہے وہاں آزاد خارجہ پالیسی ایک جرأت مند سیاستدان ہی لاسکتا ہے اور عمران خان ایک آزاد خارجہ پالیسی کی بنیاد رکھ رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یوکرین اور روس کے بعد ساری دنیا میں گندم اور تیل کا بحران ہے، ہم بھی اس سے گزریں گے۔

گزشتہ روز شاہ محمود قریشی کی جانب کیے گئے خط کے ذکر کے متعلق سوال کے جواب میں شیخ رشید نے کہا کہ میں نے رات کو سنا ہے، مجھے اس خط کا علم نہیں ہے اور میں اس بارے میں بات نہیں کروں گا جس کا مجھے علم نہ ہو۔

مزید پڑھیں: اپوزیشن کے 15 افراد اندر سے عمران خان کے ساتھ ہیں، شیخ رشید

عسکری قیادت کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں عسکری قیادت کو پاکستان کی سالمیت کی نشانی سمجھتا ہوں اور میں عظیم فوج کو اتنا ذمہ دار سمجھتا ہوں کہ اس کی نظر پاکستان کی سیاست پر نہیں بلکہ پاکستان کی سالمیت پر ہوتی ہے، وہ جو بھی فیصلہ کریں گے پاکستان کے حق میں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ میرا سیاسی تبصرہ ہے کہ 30، 31 مارچ تک تحریک عدم اعتماد آر یا پار ہوجائے گی، لیکن صورتحال آخری گھنٹے میں بھی بدل سکتی ہے۔

پنجاب اسمبلی کے حوالے سے وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ میں نے عمران خان کو پہلے ہی کہا تھا کہ حج کے بعد انتخابات کروادیے جائیں، پنجاب اسمبلی تحلیل کردی جائے، میں چاہتا ہوں اس ملک میں چاہے کمزور جمہوریت ہی کیوں نہ ہو لیکن جمہوریت ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ایسا نہ ہو کہ یہ دس سال تک کان پکڑ کر بیٹھ جائیں۔

مسلم لیگ (ق) کے بارے میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ان کے والدین سے میرا تعلق تھا، اب میں کچھ بولتا ہوں تو وہ خفا ہوجاتے ہیں، میں انہیں خفا نہیں کرنا چاہتا۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024