تحریک عدم اعتماد: مشاورت کیلئے مزید وقت درکار ہے، مسلم لیگ (ق)
مرکز اور پنجاب میں پاکستان تحریک انصاف کی کلیدی اتحادی مسلم لیگ (ق) نے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے مسئلے پر مشاورت کے لیے مزید وقت طلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ تمام اتحادی مشترکہ فیصلہ کریں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین کی مسلم لیگ (ن) کے وفد سے ملاقات کے بعد وفاقی وزیر برائے ہاؤسنگ اینڈ ورکس طارق بشیر چیمہ نے اعلان کیا کہ ’ہم کوشش کریں گے ایک یا دو روز میں اپنا فیصلہ سامنے لے آئیں‘۔
دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کے درمیان ملاقات عین اس وقت ہوئی جب وزیر اعظم عمران خان پریڈ گراؤنڈ میں جلسے سے خطاب کر رہے تھے اور چند گھنٹوں قبل ہی جمہوری وطن پارٹی (جے ڈبلیو پی) کے سربراہ شاہ زین بگٹی نے حکومت سے اتحاد ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: پی ڈی ایم کا مقصد ایک حکومت کو گراکر اپنی حکومت بنانا نہیں، سعد رفیق
طارق بشیر چیمہ کا کہنا تھا کہ’ بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) اور متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم) سمیت دیگر حکومت کی اتحادی جماعتوں کے اپنے مسائل ہیں، ہمیں بھی کچھ مسائل ہیں لیکن چونکہ ہم چھوٹی پارٹیاں ہیں اور ہماری خواہش ہے کہ اپوزیشن کی حمایت کے حوالے سے مشترکہ فیصلہ لیں تاکہ ہماری دفاعی لائن مضبوط ہوسکے۔
پارٹی کے فیصلے میں تاخیر کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں طارق بشیر چیمہ کا کہنا تھا کہ ’معاملے پر مزید مشاورت ہوگی اور ہم کوشش کریں گے کہ ایک سے دو روز میں فیصلہ کرلیا جائے‘۔
اس موقع پر مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ وہ چوہدری شجاعت اور مسلم لیگ (ق) کے رہنماؤں سے ملاقات کرنے آئے تھے کیونکہ وہ ریاست کے معاملات سے بخوبی واقف ہیں۔
سعد رفیق نے ماضی کا ذکر کرتے ہوئے جب چوہدری برادران بھی مسلم لیگ (ن) کا حصہ تھے، کہا کہ وہ ماضی میں چوہدریوں کے ساتھ ایک پرچم تلے کام کرچکے ہیں اور مشاورتی سلسلہ جاری رکھنے پر متفق ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں خواجہ سعد رفیق نے نواز شریف کی جانب سے چوہدری پرویز الہٰی کو وزیر اعلیٰ پنجاب بنانے کی پیشکش مسترد کرنے کے حوالے سے میڈیا رپورٹ کو مسترد کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت میں شامل سمجھدار لوگ وزیر اعظم کو نئے انتخابات کیلئے آمادہ کریں، سعد رفیق
چوہدریوں کو مسلم لیگ (ن) کی جانب سے کی جانے والے پیش کش کے متعلق سعد رفیق نے کہا کہ اپوزیشن کی جانب سے تحریک عدم اعتماد کسی ’سیاسی سودے بازی اور لین دین کے لیے‘ جمع نہیں کروائی گئی۔
انہوں نے کہا کہ وہ مسلم لیگ (ق) کی قیادت کو قائل کرنے کے لیے آئے تھے کہ موجودہ سیاسی اور معاشی حالات کے پیش نظر حکومت کو گھر بھیجنا ضروری ہے۔
مسلم لیگ (ن) نے الزام عائد کیا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت نے ملک کے معاشی حالات میں بگاڑ پیدا کردیا ہے اور وہ عوام کو سہولیات فراہم کرنے میں ناکام ہوگئے ہیں۔
انہوں نے کارکردگی کے علاوہ افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان اب بھی اپوزیشن کے خلاف غیر مہذب زبان استعمال کر رہے ہیں۔
ہفتے کو شاہ محمود قریشی نے لاہور میں آخری کوشش کے طور پر اتحادی مسلم لیگ (ق) سے ملاقات کی تھی۔
ملاقات کے بعد مسلم لیگ (ق) کے رہنما نے دعویٰ کیا تھا کہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ عثمان بزدار سے ایک یا دو روز میں استعفیٰ دینے کے لیے کہا جائے گا جس کے بعد پی ٹی آئی کی حکومت کے پاس چوہدری پرویز الہٰی اچھا انتخاب ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: مسلم لیگ (ق) قومی اسمبلی کے اجلاس سے قبل پرویز الٰہی کو وزیر اعلیٰ بنانےکی خواہاں
بعد ازاں چند نیوز چینلز نے ذرائع کا حوالے دیتے ہوئے کہا تھا کہ عثمان بزدار نے پنجاب اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری تیار کرلی ہے۔
مسلم لیگ (ق) کے رہنما نے دعویٰ کیا تھا کہ ’پنجاب اسمبلی تحلیل نہیں کی جائے لیکن اسمبلی کے قائد کو تبدیل کیا جاسکتا ہے‘۔
انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ مسلم لیگ (ق) نے حکومتی وفد سے کہا ہے کہ پرویز الہٰی کو وزیر اعلیٰ کا امیدوار بنانے کے حوالے سے اعلان کرے۔
بعد ازاں مسلم لیگ (ق) کے ترجمان نے کہا کہ حکومت کےوفد نے یقین دہانی کروائی ہے کہ وہ وزیر اعظم عمران خان کو تمام تر حالات کے حوالے سے آگاہ کریں گے۔
قبل ازیں چوہدری پرویز الہٰی کی قیادت میں مسلم لیگ (ق) کے وفد نے پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین و سابق صدر آصف علی زرداری سے بھی ملاقات کی اور ان سے سیاسی حالات پر تبادلہ خیال کیا۔