پاکستانی تاریخ کے سب سے بڑے ضمنی انتخابات مکمل
اسلام آباد: پاکستان کی تاریخ کے سب سے بڑے ضمنی انتخابات میں ووٹوں کی گنتی کا عمل تقریباً مکمل ہو گیا ہے- انتخابات کا انعقاد مجموعی طور پر پرامن اور منظم انداز میں ہوا گو کہ چند مقامات پر دھاندلی کے الزامات، پاک فوج پر حملے اور خواتین کو ووٹ ڈالنے سے روکنے کے واقعات پیش آئے-
ان انتخابات سے ملک کے سیاسی ماحول میں کسی تبدیلی کا امکان نہیں تاہم ان سے سیاسی پارٹیوں کے حوالے سے عوام میں پائے جانے والے تصور کی عکاسی سامنے آئے گی-
صوبہ سندھ اور بلوچستان میں کوئی بڑی تبدیلی دیکھنے میں نہیں آئی تاہم پنجاب اور خیبر پختونخواہ میں چند نتائج غیر متوقع رہے-
پشاور میں تحریک انصاف کے چیف عمران خان کی خالی کی گئی نشست NA 1 پشاور پر عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما غلام احمد بلور غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے حساب سے کامیاب ہو گئے ہیں-
اس کے علاوہ ٹھٹھ NA-237 پر پیپلز پارٹی کی امیدوار شمس النساء میمن نے اپنے حریف پی ایم ایل - این اور پی ایم ایل - ف کے مشترکہ امیدوار ریاض شیرازی کو شکست دے دی ہے-
ایک اور اہم نشست، NA-48 پر پی ٹی آئی کے امیدوار اسد عمر نے پی ایم ایل - این سے امیدوار چودھری اشرف گجر کو شکست دے دی ہے- یہ نشست پی ٹی آئی کے جاوید ہاشمی نی خالی کی تھی-
پاکستان کی تاریخ کے سب سے بڑے ضمنی انتخابات میں نتائج کی گنتی کا عمل جاری ہے جس میں اب سرکای طور پرقومی اسمبلی کی گیارہ اور دو غیر سرکاری نتائج سامنے آگئے ہیں۔ جبکہ اب بھی دو نشتوں کے نتائج تاحال موصول نہیں ہوسکے ہیں۔
حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ نون نے قومی اسمبلی میں سب سے زیادہ پانچ نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے جبکہ پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف تین تین نشتوں کے ساتھ دوسرے نمبر اور عوامی نیشنل پارٹی اور متحدہ قومی موونٹ نے ایک ایک نشستیں حاصل کی ہیں جس کے بعد وہ تیسرے نمبر پر ہیں۔
06:30.....ضمنی انتخابات کی پولنگ مکمل ہونے کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سرکاری طور پر نتائج کا اعلان کردیا ہے جس کے مطابق حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ اب تک سب سے آگئے ہے جس نے صوبہ پنجاب میں دس نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے جبکہ یہاں سے پیپلز پارٹی اور تحریکِ انصاف نے دو دو نشستیں حاصل کی ہیں۔
06:45.....الیکشن کمیشن نے قومی اسمبلی کی نشتوں پر ن لیگ کے امیدواروں حلقہ این اے اکہتر سے عبداللہ شادی خیل، این اے اڑسٹھ سرگودھا سے سردار شفقت حیات خان، این اے تیراسی فیصل آباد سے عبدالمنان، این اے ایک سو تین حافظ آبادسے شاہد حسین اور این اے ایک سو تیئیس سے شازیہ مبشر کی کامیابی کا حتمی اعلان کردیا ہے.
06:59.....صوبہ خیبر پختونخوا کی چار صوبائی نشستوں میں دو نشستوں پر آزاد جبکہ ایک پر عوامی نیشنل پارٹی اور آخری چوتھی نشست پر جمایتِ علمائے اسلام ف نے کامیابی حاصل کی ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ پشاور میں قومی اسمبلی کے پہلے حلقے این اے-1 سے عام انتخابات میں کامیاب ہونے والی جمایت تحریک انصاف کا مقابلہ اے این پر سے تھا جہاں تحریک انصاف کو اس مرتبہ شکت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
07:20.....جن نشستوں پر کل بروز جمعرات کو ضمنی انتخابات ہوئے تھے ان میں قلعہ عبداللہ، چمن سے قومی اسمبلی کی نشست این اے -262 اور صوبائی اسمبلی کی نشستوں میں پی بی 29 نصیرآباد(2)، پی بی32 جھل مگسی اور پی بی 44 لسبیلہ شامل ہیں۔
حکمران جماعت مسلم لیگ ن اور ان کی اتحادی پختونخوا ملی عوامی پارٹی نے بلوچستان سے قومی اسمبلی کی ایک اور صوبائی کی تین نشستیں برقرار رکھیں۔
مذہبی ووٹ بٹنے کے باعث جو یو آئی-ف اور جے یو آئی نظریاتی کوئی خاص کارکردگی دکھانے میں ناکام رہیں جس کی بدولت پختونخوا ملی عوامی پارٹی نے قلعہ عبداللہ سے قومی اسمبلی کی نشست پر کامیابی حاصل کر لی، ضمنی انتخابات میں جمعیت علمائے اسلام فضل الرحمان کو اےاین پی کی حمایت بھی حاصل تھی۔
پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے عبدالقہر وحان نے قلعہ عبداللہ سے قومی اسمبلی کی نشست این اے- 262 پر جے یو آئی ف کے حاجی قاری شیر کو شکست دی، عام انتخابات میں یہ نشست پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے جیتی تھی۔
مسلم لیگ ن نے لسبیلہ اور نصیرآباد سے صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر کامیابی حاصل کی جبکہ آزاد امیدوار نوابزادہ طارق حسین مگسی جھل مگسی سے صوبائی اسمبلی کی نشست پی بی- 32 اپنے نام کی۔
خان آف قلات کے پوتے پرنس احمد علی احمد زئی لسبیلہ سے صوبائی نشست پی بی- 32 جیتنے میں کامیاب رہے۔
23:50۔۔۔ ووٹوں کی گنتی کے اختتام پر حلقہ این اے۔48 اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار اسد عمر غیر سرکاری نتائج کے مطابق کامیاب ہو گئے ہیں، ان کے حریف پاکستان مسلم لیگ نواز چوہدری اشرف گجر دوسرے نمبر پر رہے، عمر نے 48,073 ووٹ حاصل کیئے جبکہ اشرف گجر 41,186 ووٹ حاصل کر سکے۔
23:45۔۔۔۔ غیر سرکاری نتائج کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کی امیدوار شمس النسا کامیاب قرار پائیں انہوں نے حلقہ این اے 237 میں پاکستان مسلم لیگ نواز کے امیدوار ریاض شاہ شیرازی کو شکست دی، پی پی پی کی امیدوار نے 81,510 حاصل کیئے جبکہ پی ایم ایل ن کے شیرازی نے 61,538 حاصل کیئے۔
23:00۔۔۔این اے سرگودھا میں سردار شفقت بلوچ پی ایم ایل ن کے امیدوار کامیاب ہوئے، انہوں نے اپنے مد مقابل پی ٹی آئی کے امیدوار ملک نظیر احمد صوبی کو غیر سرکاری نتائج کے مطابق 320 پولنگ اسٹیشنز پر بلوچ نے 69,431 ووٹ حاصل کیئے صوبی 43,508 ووٹ حاصل کر کے دوسرے نمبر پر رہے۔
.22:45۔۔۔ این اے۔27 لکی مروت کے غیر سرکاری نتائج کے مطابق پی ٹی آئی کے امیراللہ 14,767 ووٹ حاصل کر کے پہلے نمبر پر رہے، جبکہ ان کے مد مقابل جمعیت علمائے اسلام ف کے امیدوار مولانا عطالرحمان نے 7,960 ووٹ حاصل کیئے۔
22:30 ۔۔۔این اے۔235 سانگھڑ کے غیر سرکاری نتائج کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کی امیدوار شازیہ مری 36,355 ووٹ لے کر کامیاب ہو گئی ہیں۔ پاکستان مسلم لیگ فکشنل کے امیدوار خدا بخش دراس نے 35,522 ووٹ حاصل کیئے۔
21:30 این اے۔ 254کراچی کے غیر سرکاری نتائج کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ کے امیدوار محد علی 18,100 ووٹ لے کر کامیاب ہو گئے ہیں جبکہ ان کے مدمقابل پی ٹی آئی کے نعیم شیخ 2,057 ووٹ حاصل کیئے۔
20:40۔۔۔ غیر سرکاری نتائج کے مطابق عوامی نیشنل پارٹی کے غلام احمد بلور نے اپنے حریف پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار گل بادشاہ کو شکست دے دی، بلور 18,585 ووٹ حاصل کر کے کامیاب رہے، جبکہ پی ٹی آئی کے بادشاہ نے 10,900 ووٹ حاصل کیئے۔
19:50۔۔۔۔۔ پی پی-243 ڈیرہ غازی خان کے غیر سرکاری نتائج کے مطابق احمدعلی دریشک 23102 ووٹ لے کر کامیاب ہوگئے ہیں جبکہ ن لیگ کے حسام الدین کھوسہ 20892 حاصل کیے اور دوسرے نمبر پر رہے۔
19:41۔۔۔۔۔ پی پی-210 لودھراں سے پاکستان مسلم لیگ نواز کے امیدوار زبیر خان بلوچ 30460 ووٹ لیکر کامیاب ہوگئے ہیں۔ ان کے مد مقابل پاکستان تحریک انصاف کے سعد خورشید کانجو 12350 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
19:40۔۔۔۔۔ پی بی-32 جھل مگسی میں آزاد امیدوار میر طارق مگسی 21280 ووٹ حاصل کرکے کامیاب رہے۔ غیر سرکاری نتائج کے مطابق سردار دھنی بخش لاشاری 4228 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
19:12۔۔۔۔۔ غیر سرکاری نتائج کے مطابق پی پی-123 سیالکوٹ سے مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) کے امیدوار منشاء بٹ 21869 ووٹ لیکر کامیاب ہوگئے ہیں۔
17:00۔۔۔۔۔ پاکستان میں ضمنی انتخابات کے لیے ووٹ کاسٹ کرنے کو مقررہ وقت ختم ہوگیا ہے۔
16:23۔۔۔۔۔ کے پی-95 صوابے میں کسی بھی رجسٹرڈ خاتون نے ووٹ نہیں ڈالا۔ اس پولنگ اسٹیشن پر چار سو چھپن خواتین ووٹرز رجسٹرڈ ہیں۔
16:14 ۔۔۔۔۔ پی پی – 118 منڈی بہاؤالدین میں رپورٹس کے مطابق خواتین کو ووٹ کاسٹ کرنےسے روک گیا ہے۔
14:32۔۔۔۔۔ پی ایس-12 شکارپور کے ایک پولنگ اسٹیشن میں ووٹوں سے بھرا بیگ برآمد ہونے کے بعد پولنگ کا عمل روک دیا گیا ہے جبکہ دو مشتبہ شخص کو گرفتار کرلیا گیا ہے اور انکے قبضے سے اسلحہ بھی بر آمد کرلیا گیا ہے۔
14:01۔۔۔۔۔ قائم مقام چیف الیکشن کمشنر جسٹس تصدق حسین جیلانی نے کراچی میں انتخابی حلقوں کا دورہ کیا جسکے دوران ان کا کہنا تھا کہ پو پولنگ اسٹیشنزمیں ووٹنگ کےعمل کاجائزہ لیا جارہا ہے۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ دھاندلی کی شکایات موصول ہوئیں تو کارروائی کی جائے گی۔ جیلانی کا کہنا تھا کہ انتخابات کوشفاف رکھنے کے لیے موبائل فون پر پابندی لگائی گئی ہے جبکہ ٹرن آؤٹ کے حوالے سے تاحال کچھ کہنا مشکل ہے۔
13:25 ..... سانگھڑ سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے- 235 پر دو گروپوں کے درمیان مسلح تصادم کے نتیجے میں کم از کم ایک شخص ہلاک اور پانچ زخمی ہو گئے ہیں۔
12:32 ..... لکی مروت کے علاقے میں خواتین کو ووٹ ڈالنے سے روک دیا گیا ہے، ذرائع نے بتایا ہے کہ مقامی جرگہ نے ایک معاہدہ کیا ہے جس کے تحت لکی مروت سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے- 27 کے مختلف پولنگ اسٹیشنز پر خواتین کو ووٹ ڈالنے سے روک دیا گیا ہے تاہم تاحال اس سلسلے میں کوئی تحریری معاہدہ نہیں ہوا ہے۔
12:24 ..... پنجاب اسمبلی کے حلقہ پی پی- 193 اوکاڑہ میں پولنگ اسٹیشن 102 پر سیاسی جماعتوں میں تصادم ہوا جس کے بعد ایک شخص کو گرفتار کر لیا گیا ہے، تصادم کے باعث پولنگ اسٹیشن پر موجود لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا اور پولنگ کا عمل وقتی طور پر روک دیا گیا ہے۔
12:06 ..... الیکشن کمیشن نے خواتین کی ووٹنگ کو مانیٹر کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور پریذائیڈنگ افسران کو خواتین کے نتائج الگ مرتکب کرنے کی ہدایات جاری کر دی گئی ہے۔
11:40 ..... نوشہرہ سے قومی اسمبلی کی نشست این اے- 5 میں مختلف علاقوں میں خواتین پولنگ کیلیے نہیں جا رہیں اور وزیر گڑھی، ڈاگ بیہزود، کندھی تازدین، علی بیگ میں خواتین گھروں تک محدود ہیں، این اے- 5 سے وزیر اعلیٰ کے داماد تحریک انصاف کی جانب سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔
11:28 ..... ملک کے بیشتر حصوں سے ووٹرز ٹرن آؤٹ انتہائی کم ہونے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ملک کے بیشتر علاقوں میں عوام کی عدم دلچسپی کے باعث ووٹرز ٹرن آؤٹ انتہائی کم ہے جبکہ کچھ علاقوں میں چھٹی نہ ہونے کے باعث لوگ حق رائے دہی استعمال کرنے سے محروم رہ جائیں گے۔
11:12 ..... مظفرگڑھ میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے- 177میں ملک نور ربانی اور جمشید دستی کےحامیوں میں تصادم ہوا ہے جس کے بعد مظفر گڑھ میں فوج کو طلب کر لیا گیا۔
10:55 ..... کراچی میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے- 254 جاری ضمنی انتخاب کے دوران پولنگ اسٹیشن پر موجود پاکستان آرمی کے اہلکاروں نے ڈپلیکیٹ شناختی کارڈ پر ووٹ ڈالنے والے افراد کو ووٹ ڈالنے سے روک دیا، فوجی اہلکاروں کا کہنا ہے کہ انہیں الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ صرف اصلی شناختی کارڈ کے ساتھ آنے والے افراد کی ہی ووٹ کاسٹ کر سکتے ہیں، ووٹرز نے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں ڈپلیکیٹ شناختی کارڈ کے ساتھ ووٹ ڈالنے کی اجازت دی جائے۔
10:32 ..... قائم مقام چیف الیکشن کمشنر جسٹس تصدق حسین جیلانی نے لاہور کے مختلف پولنگ اسٹیشنز کا دورہ کیا اور پولنگ کے عمل پر اطمینان کا اظہار کیا، ان کا کہنا تھا کہ اب تک 41 پولنگ اسٹیشنز میں کہیں سے بھی دھاندلی کی شکایات موصول نہیں ہوئیں، انہوں نے کہا کہ میڈیا کو مکمل کوریج کی اجازت ہے اور پولنگ کے عمل میں رکاوٹ بننے والے خلاف ورزی کے مرتکب ہو رہے ہیں۔
مکمل خبر
اسلام آباد: ملکی تاریخ کے سب سے بڑے ضمنی انتخاب میں آج 41 قومی اور صوبائی اسمبلی کی نشستوں کے لیے سینکڑوں امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہورہا ہے، پنجاب سے قومی اور صوبائی اسمبلی کے حلقوں میں پولنگ کا آغاز ہو چکا ہے۔
قومی اسمبلی کی 15 اور صوبائی اسمبلیوں کی 26 نشستوں کے لیے آج ضمنی انتخابات میں متعدد امیدوار مدمقابل ہیں، ان میں سے زیادہ تر نشستیں ایسی ہیں جو ایک سے زائد نشستوں پر کامیابی حاصل کرنے والے امیدواروں نے خالی کی ہیں، جبکہ کچھ نشستیں عدلیہ کی جانب سے امیدواروں کو نااہل قرار دیے جانے کے سبب خالی ہو گئی ہیں۔
گیارہ مئی کو ہونے والے الیکشن کے دوران کچھ حلقوں میں امیدواروں کی موت کے باعث انتخابات ملتوی کردیے گئے تھے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان کی درخواست پر انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنز کے اندر اور باہر فوج پہلے ہی تعینات کر دی گئی ہے جبکہ حساس پولنگ اسٹیشنز کے باہر فوجی اہلکار ڈیوٹی دیں گے۔
قائم مقام چیف الیکشن کمشنر جسٹس تصدق حسین جیلانی نے کہا ہے کہ لاہور، فیصل آباد اور کراچی کے تمام پولنگ اسٹیشنوں پر فوج تعینات کر دی گئی ہے، جبکہ پہلی مر تبہ فوج کے متعلقہ افسران کو مجسٹریٹ درجہ اول کے اختیارات دیے گئے ہیں تاکہ گڑبڑ کرنے والے شرپسند عناصر کو موقع پر سزا دی جا سکے۔
بہت سے حلقوں میں حکمران جماعت مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف کے امیدواروں کے درمیان کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے جبکہ اس فہرست پاکستان پیپلز پارٹی تیسرے نمبر پر موجود ہے۔
خیبر پختونخوا کی صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے اپنے کسی بھی امیدوار کو انتخابات کے لیے کھڑا نہیں کیا۔
اسی طرح سندھ سے بھی صوبائی اسمبلی کی کسی نشست سے مسلم لیگ ن کے امیدوار کو کھڑا نہیں کیا گیا۔
قومی اسمبلی کی جن نشستوں پر ضمنی انتخابات ہوں گے ان میں این اے-1 پشاور، این اے-5 نوشہرہ 1، این اے-13 صوابی II، این اے-27 لکی مروت، این اے-48 اسلام آباد1، این اے-68 سرگودھا V، این اے-71 میانوالی 1، این اے-83 فیصل آباد IX، این اے-103 حافظ آباد II، این اے-129 لاہورXII، این اے-177 مظفر گڑھ II، این اے-235 سانگھڑ II، این اے-237 ٹھٹھہ 1، این اے-254 کراچی ایسٹ XVI اور این اے-262 قلعہ عبداللہ شامل ہیں۔
یہ نشستیں وزیر اعظم نواز شریف، تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان، وزیراعلیٰ پنجاب اور مسلم لیگ ن کے رہنما شہباز شریف، جمشید دستی، جاوید ہاشمی، وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان، چوہدری مونس الٰہی، خواجہ محمد آصف، حمزہ شہباز شریف، مہر اشتیاق احمد، میاں معین وٹو، صدیق خان بلوچ، سردار ذوالفقار کھوسہ، مخدوم احمد محمود، خسرو بختیار اور دیگر امیدواروں نے خالی کی ہیں۔
آج ضمنی انتخابات میں خیبر پختونخوا اسمبلی کی چار نشستوں، پنجاب اسمبلی کی 10، سندھ اسمبلی کی چار اور بلوچستان اسمبلی کی تین نشستوں پر امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہورہا ہے۔
قومی اسمبلی کی نشستیں:
کراچی میں ضمنی انتخابات قومی اسمبلی کے حلقہ این اے-254 کراچی XVIکی نشست پر متعدد امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہے۔
اس نشست سے ضمنی انتخاب میں شرکت کرنے والے امیدواروں میں پاکستان مسلم لیگ (س) کے محمد اصغر درس، پی ایم اے کے ایس ایم فاروق، ایم کیو ایم کے محمد علی راشد، پاکستان تحریک انصاف کے محمد نعیم، پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرین کے مولانا عبدالستار، پاکستان مسلم لیگ(ن) کے میاں محمد الیاس رشید، ایم کیو ایم (حقیقی) کے وسیم احمد اور آٹھ آزاد امیدوار شامل ہیں۔
صوابی سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 13 صوابی 2 سے جمعیت علمائے اسلام کے امیدوار مولانا عطاالحق کا مقابلہ تحریک انصاف کے امیدوار عاقب اللہ سے ہو گا، اس حلقے سے سہ فریقی اتحاد کے امیدوار مولانا عطاء الحق درویش کو مسلم لیگ (ن) اور اے این پی کی حمایت حاصل ہے جبکہ پانچ فریقی اتحاد کے امیدوار عاقب اللہ کو قومی وطن پارٹی، پاکستان پیپلز پارٹی، جماعت اسلامی، عوامی جمہوری اتحاد اور جے یو آئی نظریاتی کی حمایت حاصل ہے۔
پشاور میں حلقہ این اے-1 کے 225 میں سے پاکستان پیپلز پارٹی، جمعیت علمائے اسلام (ف) اور عوامی نیشنل پارٹی کے مشترکہ امیدوار غلام احمد بلور ہیں، جبکہ پاکستان تحریک انصاف، قومی وطن پارٹی اور جماعت اسلامی نے مشترکہ امیدوار گل بادشاہ کو نامزد کیا ہے۔
اس نشست کو تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے خالی کیا تھا، اسی طرح عمران خان این اے-56 راولپنڈی کی سیٹ اپنے پاس رکھتے ہوئے این اے-71 کی نشست بھی چھوڑنے کا فیصلہ کیا تھا۔
قومی اسمبلی کے حلقہ این اے-5 نوشہرہ میں 6 امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہے، جہاں پر عام انتخابات میں وزیراعلٰی خیبر پختونخواہ پرویز خٹک نے کامیابی حاصل کی تھی۔ تاہم یہ نشست چھوڑنے کے بعد ان کے داماد اب اس نشست پر ضمنی انتخاب لڑیں گے۔
فیصل آباد سے قومی اسمبلی کی نشست NA-83 پر بھی تحریک انصاف اور مسلم لیگ ن کے امیدواروں کے درمیان سخت مقابلہ متوقع ہے، جہاں پاکستان مسلم لیگ ن کے میا ں عبد المنان اور تحریک انصاف کے فیض اللہ کموکا علاقہ پیپلز پارٹی کے ممتاز علی چیمہ، ایم کیو ایم کے منظور جوری، میا ں ندیم احمد سلیمی (آل پاکستان مسلم لیگ)، رانا بشارت علی (عوامی جسٹس پارٹی)، حکیم سید جعفر حسین بخاری (مجلس وحدت المسلمین) اور چار آزاد امیدوارمدمقابل ہوں گے۔
لاہور سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے129میں مسلم لیگ (ن) کی شازیہ مبشر، تحریک انصاف کے محمد منشاء سندھو اور پیپلز پارٹی کے محمد اشرف بھٹی کے درمیان مقابلہ ہے۔
یہ نشست شہباز شریف کی جانب سے خالی کی گئی تھی، جنہوں نے پنجاب اسمبلی کی نشست اپنے پاس رکھی تھی اور وزیر اعلیٰ پنجاب منتخب ہوئے تھے۔
دارالحکومت اسلام آباد کے حلقہ این اے-48 میں حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف کے درمیان کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے۔
اس سیٹ پر کل 22 امیدواروں میں سے اصل مقابلہ ن لیگ کے اشرف گجراور تحریک انصاف کے اسد عمر کے درمیان ہے۔
این اے-48 کی نشست تحریک انصاف کے رہنما جاوید ہاشمی کی جانب سے ملتان کی سیٹ رکھنے کے باعث خالی ہوئی ہے۔
اسی طرح جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے این اے-27 کی سیٹ چھوڑتے ہوئے این اے-24 کی سیٹ اپنے پاس رکھی تھی۔
این اے-177 کی سیٹ جمشید احمد دستی جبکہ این اے-235 کی سیٹ پاکستان مسلم یگ فنکشنل کے پیر صدرالدین راشدی نے خالی کی تھی، پختوانخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ نے قومی اسمبلی ایک نشست اپنے پاس رکھتے ہوئے این اے-216 کی نشست دستبرداری کا اعلان کر دیا تھا۔
این اے-5 اور این اے-13 کی سیٹ بالترتیب تحریک انصاف کے رہنماؤں پرویز خٹک اور اسد قیصر نے خالی کیں، پرویز خٹک نے خیبر پختونخوا اسمبلی سے صوبائی اسمبلی نشچست اپنے پاس رکھی تھی اور وزیر اعلیٰ منتخب ہوئے تھے۔
ضمنی انتخابات میں صوبائی اسمبلی کی 15 نشستوں پر بھی مقابلہ ہو گا۔
وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے پنجاب اسمبلی کی نشست پی پی-6 چھوڑ دی تھی، پی پی-51 پر انتخابی امیدوار محمد امجد رفیق کی موت کے باعث انتخابات ملتوی کر دیے گئے تھے جبکہ مونس الٰہی نے پی پی-118 کی نشست چھوڑ دی تھی۔
خواجہ محمد آصف نے پی پی-123 کی نشست چھوڑنے کا فیصلہ کیا تھا جنہوں قومی اسمبلی کی نشست اپنے ساتھ رکھی تھی اور وزیر پانی و بجلی منتخب ہوئے تھے۔
پی پی-161 اور پی پی-243 کی نشستوں سے شہباز شریف اور ذوالفقار علی کھوسہ نے دستبرداری کا اعلان کر دیا تھا۔
بلوچستان اسمبلی:
ضمنی انتخابات میں صوبائی اسمبلی کے تین حلقوں پی بی-29، پی بی-32 اور پی بی-44 میں الیکشن ہوں گے۔
صوبائی اسمبلی کی نشست پی بی-32 پر امیدوار کے قتل کی وجہ سے انتخابات ملتوی کردیے گئے تھے۔
پی بی-29 سے عام انتخابات میں حصہ لینے والے مسلم لیگ نون کے امیدوار میر عبد الغفور کی ڈگری جعلی ثابت ہونے کے بعد سپریم کورٹ کے حکم سے اس نشست کے نتائج کو منسوخ کردیا گیا تھا۔
جبکہ تیسری صوبائی نشست پی بی-44 پر جام میر کمال خان نے کامیابی حاصل کی تھی اور اپنی قومی اسمبلی کی سیٹ اپنے پاس رکھی تھی۔
خیبر پختونخوا اسمبلی:
خیبر پخوتونخوا کے چار حلقوں میں بھی ضمنی انتخابات ہوں گے جہاں کے پی-23، کے پی-42، کے پی-27 اور کے پی-70 پر متعدد امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہو گا۔
سندھ اسمبلی:
سندھ میں صوبائی اسمبلی کے حلقوں پی ایس-12، پی ایس-95، پی ایس-103 اور پی ایس-64 پر ضمنی انتخابات ہوں گے۔
صوبائی اسمبلی کے حلقوں پی ایس 103 کراچی XV سے سے بھی متعدد امیدوار آمنے سامنے ہوں گے جن میں پاکستان تحریک انصاف کے سلطان احمد، پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرین کے شیخ فیصل اعجاز، ایم کیو ایم کے محمد عبدالرؤف صدیقی، آزاد امیدوار جاوید شوکت، خورشید راجہ آصف، ڈاکٹر محمد طارق، راحت حسین صدیقی، سید ارشد حسین، محمد حسین خان، محمد علی راشد، ندیم ہدایت ہاشمی شامل ہیں۔
اسی طرح پی ایس-95 کراچی VII پر جماعت اسلامی کے تاج محمد خان، پاکستان مسلم لیگ (ن) کے محمد جاوید خان، پاکستان پیپلز پارٹی کے محمد جمیل ضیاء، ایم کیو ایم کے محمد حسین خان اور سات آزاد امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہو گا۔
اندرونِ سندھ کے شہر سانگھڑ میں قومی اسمبلی کے حلقے این اے-235 پر پاکستان پیپلز پارٹی کی امیدوار شازیہ مری کا مقابلہ مسلم لیگ فنکنشل کے خدا بخش درس سے ہے، گیارہ مئی کے انتخابات میں اس نشست پر مسلم لیگ فنکنشل کے صدرالدین شاہ راشدی نے کامیابی حاصل کی تھی جبکہ ساٹھ ہزار سے زائد ووٹ لے کر شازیہ مری دوسرے نمبر پر رہی تھیں۔
صدرالدین شاہ راشدی نے خیرپور میں قومی اسمبلی کی نشست پر کامیابی کے بعد سانگھڑ کی سیٹ خالی کر دی تھی۔
اسی طرح ٹھٹہ میں قومی اسمبلی کے حلقے این اے-237 پر پاکستان پیپلز پارٹی کی خاتون امیدوار شمس النساء میمن مسلم لیگ ن کے امیدوار ریاض شاہ شیرازی کے مد مقابل ہیں، اس نشست پر پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار صادق میمن نے کامیابی حاصل کی تھی لیکن عدالت نے دوہری شہریت پر انہیں نااہل قرار دے دیا اور دوبارہ انتخابات کا حکم جاری کیا۔
شکارپور کے صوبائی حلقے پی ایس-12 پر بھی پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار عابد حسین بھیو کا مقابلہ مسلم لیگ ن کے عامر حسین جتوئی کے ساتھ ہے، اس نشست پر عابد حسین کے بھائی بابر بھیو نے کامیابی حاصل کی تھی جنہیں ڈگری جعلی ہونے کی وجہ سے نااہل قرارد دے دیا گیا تھا۔
سندھ کے شہر میرپور خاص کے صوبائی حلقے پی ایس-64 پر متحدہ قومی موومنٹ کے امیدوار ظفر احمد کمالی کا مقابلہ پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار سعید قریشی سے ہے۔ 1988 سے متحدہ قومی موومنٹ اس نشست پر کامیابی حاصل کرتی رہی ہے۔