• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

عمران خان کا ٹرمپ کارڈ یہ ہے کہ سیاست سے دستبردار ہو جائیں، مریم نواز

شائع March 25, 2022
پاکستان مسلم لیگ ن  کی نائب صدر مریم نواز لاہور میں پارٹی کے کارکنوں سے خطاب کررہی تھیں—فوٹو:ڈان نیوز
پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز لاہور میں پارٹی کے کارکنوں سے خطاب کررہی تھیں—فوٹو:ڈان نیوز

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ 'عمران خان ہر روز کہتے ہیں کہ ان کے پاس پتے ہیں، سرپرائز دیں گے، میں کہتی ہوں کہ ان کے سارے پتے بکھر چکے، اب ان کے پاس صرف ایک ہی پتا ہے وہ ہے ٹرمپ کارڈ، ان کا ٹرمپ کارڈ یہ ہے کہ وہ سیاست سے دستبردار ہوجائیں اور گھر جائیں'۔

لاہور میں پاکستان مسلم لیگ (ن ) کے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا کہ 'وزیراعظم تاخیری حربوں سے جو وقت حاصل کر رہے ہیں وہ عوام کو آواز نہیں دے رہے، عمران خان کسی اور کو آوازیں دے رہے ہیں، وہ ایڑیاں رگڑ رہے ہیں کہ خدا کا واسطہ آؤ اور مجھے بچاؤ'۔

انہوں نے کہا 'اگر وزیراعظم عمران خان میں ذرا بھی غیرت ہوتی تو اب تک استعفیٰ دے چکے ہوتے، اب ان کو چاہیے کہ استعفیٰ دیں اور گھر جائیں، اب عمران خان کو گھر جانا ہوگا، عمران خان کہتے ہیں کہ عوام گھروں سے باہر نکلیں گے، ہاں عوام باہر نکلیں گے لیکن تمہیں اقتدار سے باہر نکالنے کے لیے پاکستان کے عوام گھروں سے نکلیں گے'۔

یہ بھی پڑھیں:پی ڈی ایم کا 28 مارچ کو کشمیر ہائی وے پر جلسے کا اعلان

ان کا کہنا تھا کہ 'نواز شریف کی کامیابی کا سہرا مسلم لیگ ن کے کارکنوں کو جاتا ہے، مسلم لیگ ن کے کارکن پاکستان بھر میں جاگ چکے ہیں، مسلم لیگ ن کے کارکنوں نے نواز شریف کا ساتھ دینے کا، قائد سے وفا نبھانے کا نیا ریکارڈ قائم کیا، میں پارٹی کے کارکنوں کو سلام اور سیلیوٹ پیش کرتی ہوں'۔

انہوں نے کہا 'گزشتہ کئی سالوں کے دوران مسلم لیگ نواز کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا گیا، پاکستان مسلم لیگ ن کے کارکنوں نے ظلم و جبر کا سامنا کیا، جھوٹے مقدمات کا سامنا کیا، سیاسی انتقام کا سامنا کیا لیکن نواز شریف کا ساتھ نہیں چھوڑا اور ان کے ساتھ ڈٹ کر کھڑے رہے'۔

انہوں نے کہا 'کل سے مسلم لیگ ن کا قافلہ جی ٹی روڈ پر نواز شریف کی ووٹ کو عزت دو تحریک کو آگے بڑھانے، کامیاب بنانے کے لیے نکلے گا'۔

یہ بھی پڑھیں:حکومت کے پاس ہارس ٹریڈنگ کے ثبوت ہیں تو سامنے لائے، مریم اورنگزیب

مریم نواز کا کہنا تھا کہ 'پاکستانی تیار ہوجائیں، سیٹ بیلٹ باندھ لیں پاکستان کا جہاز کسی بھی وقت پرانے پاکستان میں لینڈ کرسکتا ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ ' تہمارے سارے پتے خراں کے پتوں کی طرح بکھر چکے، جتنی عمران خان کی بے عزتی ہوچکی، اب صرف استعفیٰ دینے سے بھی بات نہیں بنے گی'۔

مریم نواز کا کہنا تھا کہ 'ایک جانب نواز شریف، شہباز اور مسلم لیگ ن کی قیادت ہے جس نے اپوزیشن میں رہتے ہوئے سخت ترین وقت کاٹا، لیکن ان کی پارٹی کے ایک بندے نے بھی ان کا ساتھ نہیں چھوڑا'۔

انہوں نے کہا 'دوسری جانب عمران خان نیازی ہیں جو ابھی اقتدار میں موجود ہیں لیکن انکی پوری پارٹی ان کا ساتھ چھوڑ چکی، ایک ایک کر کے کئی بندے ان کا ساتھ چھوڑ چکے، ان کی پارٹی کے 2 درجن سے زائد رہنما تو ٹی وی پر آکر کہہ چکے کہ عمران خان کے ساتھ نہیں'۔

مریم نواز کا کہنا تھا کہ 'اب تو صورتحال یہ ہے کہ سمجھ نہیں آتا کہ عمران خان لوگوں کو پارٹی سے نکالیں گے یا پارٹی کے لوگ عمران خان کو پارٹی سے نکالیں گے'۔

یہ بھی پڑھیں:تحریک پیش ہونے کے 14 روز میں اجلاس نہ بلانا آئین شکنی ہے، عدالت جائیں گے، بلاول بھٹو

انہوں نے کہا 'عمران خان تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ میں تاخیری حربے استعمال کرکے ایک ایک سے اقتدار کی بھیک مانگ رہے ہیں، اگر ان میں ذرا بھی عزت ہوتی تو کیا وہ اس طرح سے اقتدار سے چمٹے رہتے، اگر کوئی خوددار، عزت شخص وزیراعظم ہوتا تو استعفیٰ دے کر عزت سے گھر چلا جاتا'۔

مسلم لیگ ن کی نائب صدر کا کہنا تھا کہ وزیراعظم تاخیری حربوں سے جو وقت حاصل کر رہے ہیں وہ عوام کو آواز نہیں دے رہے، عمران خان کسی اور کو آوازیں دے رہے ہیں، وہ ایڑیاں رگڑ رہے ہیں کہ خدا کا واسطہ آؤ اور مجھے بچاؤ۔

انہوں نے کہا کہ جب عمران خان کے اپنے لوگ ان کے اقتدار میں ہوئے جب ان کا ساتھ چھوڑ گئے تو اب کان کھول کر سن لو تمہیں بچانے اب کوئی نہیں آئے گا۔

مریم نواز کا کہنا تھا کہ جس طرح وزیراعظم عمران خان اقتدار سے چمٹے ہیں، کیا اس طرح کے بے اختیار اقتدار کا کوئی فائدہ ہے، اب صورتحال یہ ہے کہ یہ اقتدار بچانے کے لیے ایک بندے کو پکڑتے ہیں تو دوسرا بھاگ جاتا ہے۔

یہ بھی پ پڑھیں:اسپیکر نے 14 روز کے اندر اجلاس نہ بلا کر آئین کی خلاف ورزی کی، شہباز شریف

انہوں نے کہا کہ عمران خان اب دھمکیوں پر اتر آئے ہیں کہ اگر میرا ساتھ چھوڑا تو شو کاز نوٹس دوں گا، اگر مجھے اقتدار سے نکالا تو میں 'خطرے ناک' ہوجاؤنگا، یہ صرف گیڈر بھبکیاں اور دھمکیاں دے سکتے ہیں کہ میں ان کو نکال دو ں گا، یہ انہیں نہیں نکال سکتے، صرف دھمکیاں دے سکتے ہیں۔

مریم نواز کا کہنا تھا کہ عمران خان کا اقتدار کسی عالمی سازش نے ختم نہیں کیا، تمہارا اقتدار اپوزیشن نے بھی ختم نہیں کیا، عمران خان کا اقتدار پاکستان کے عوام کی بد دعاؤں نے ختم کیا ہے۔

مریم نواز نے کہا کہ 'جو تکبر اور رعونت سے کہتا تھا کہ کسی کو این آر او نہیں دوں گا، آج وہ عمران خان ایڑیاں رگڑ رگڑ کر ہر شخص سے این آر او کی بھیک مانگ رہے ہیں، ایسا ہوتا ہے جب اپنے بڑے بول، آپ کا تکبر آپ کے سامنے آتا ہے، عمران خان اپنے مکافات عمل کا شکار ہوا ہے، جو پہلے کسی سے ہاتھ ملانے کے روا دار نہیں تھے آج اقتدار کے لیے دو دو سیٹوں والوں کے گھروں کے چکر لگا رہے ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'عمران خان اپنے اقتدار سے جانے کیوں خوفزدہ ہے، عمران خان جانتے ہییں کہ ان کا اقتدار جانے کے بعد ان کی کرپشن کے ہولناک انکشافات سامنے آئیں گے، ان کو خوف ہے کہ اقتدار جانے کے بعد ان کی چوریاں پکڑی جائیں گی، ان کی کرپشن کے سارے تانے بانے بنی گالا تک جاتے ہیں'۔

یہ بھی پڑھیں:او آئی سی وزرائے خارجہ کی وجہ سے 23 مارچ کو احتجاجی قافلے اسلام آباد نہیں آئیں گے، اپوزیشن

انہوں نے کہا کہ 'جب عمران خان کی چوری اور کرپشن کی ہوش ربا داستانیں منظر عام پر آئیں گی تو لوگ اپنے کانوں کو ہاتھ لگائیں گے، لاہور کی ایک فرح نامی خاتون ہیں ان کے تانے بانے بھی بنی گالا اور جادو ٹونے سے ملتے ہیں، کوئی پوسٹنگ، کوئی ٹرانسفر، کوئی تقرر و تبادلہ کروڑوں روپے کرپشن کے بغیر نہیں ہوتا، ان سب کے تانے بانے عمران خان کے گھر سے ملتے ہیں'۔

مریم نواز کا کہنا تھا کہ 'وہ کہتےہیں کہ میں آلو، ٹماٹر کی قیمتیں پتا کرنے نہیں آیا تھا تو کیا تم عوام سے ان کی روٹی چھینے اور عوام کا چولہا بجھانے آئے تھے، عمران خان حضرت عمر فاروق کی باتیں کرتے ہیں، ریاست مدینہ کی باتیں کرتے ہیں، حضرت عمر فاروق تو کندھے پر اناج کی بوریاں غریب کے گھروں تک پہنچاتے تھے'۔

انہوں نے کہا 'عوام اگر چوروں، ڈاکوؤں، کرپٹ لوگوں سے نجات چاہتے ہیں تو عوام اپنے گھروں سے نکلیں، اپنا مستقبل بچانے کے لیے پاکستان مسلم لیگ ن کے ساتھ سڑکوں پر نکلیں'۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024