• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:12pm
  • LHR: Zuhr 12:01pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:26pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:12pm
  • LHR: Zuhr 12:01pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:26pm

قومی اسمبلی اجلاس کا ایجنڈا جاری، وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد بھی شامل

شائع March 24, 2022 اپ ڈیٹ March 25, 2022
ایوان میں وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی جائے گی—فائل فوٹو: ٹوئٹر این اے
ایوان میں وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی جائے گی—فائل فوٹو: ٹوئٹر این اے

قومی اسمبلی کے کل کے اجلاس کا 15 نکاتی ایجنڈا جاری کردیا گیا ہے، جس میں وزیراعظم عمران خان کے خلاف اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد بھی شامل ہے۔

قومی اسمبلی سیکریٹریٹ سے جاری ایجنڈے کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس 25 مارچ کو صبح 11 بجے تلاوت کلام پاک سے شروع ہوگا، جس کے بعد پوچھے گئے سوالات کے جواب دیے جائیں گے۔

مزید پڑھیں: اپوزیشن نے وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرادی

ایجنڈے کا تیسرا نکتہ 146 اراکین کی پیش کردہ تحریک عدم اعتماد ہے، جو آئین کے آرٹیکل 95 ون کے ساتھ قومی اسمبلی کے 2007 کے رولز اینڈ پروسیجر 37 کے تحت وزیراعظم عمران خان کے خلاف پیش کی جائے گی۔

تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کی اجازت پر 152 ارکان وزیر اعظم کے خلاف عدم اعتماد کی قرار داد پیش کریں گے، جس میں کہا گیا ہے کہ ایوان کی رائے میں وزیر اعظم عمران خان ایوان کا اعتماد کھو چکے ہیں۔

قومی اسمبلی میں پیش ہونے والی تحریک میں مطالبہ کیا جائے گاکہ وزیر اعظم ایوان کا اعتماد کھو چکے ہیں لہذا انہیں عہدے سے الگ ہونا چاہیے۔

ایجنڈے میں عوامی مفاد کے معاملات پر اراکین اسمبلی توجہ دلاؤ نوٹس پیش کریں گے اور متعلقہ وزرا اس حوالے سے مؤقف پیش کریں گے۔

خیال رہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے دو روز قبل ہی پارلیمنٹ کے ایوانِ زیریں کا اجلاس 25 مارچ، 2022 بروز جمعہ دن 11 بجے پارلیمنٹ ہاؤس میں طلب کرنے کا اعلان کیا تھا۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ اسپیکر نے قومی اسمبلی کا اجلاس آئین کی دفعہ 54 (3) اور دفعہ 254 کے تحت تفویض اختیارات کو بروئے کار لاتے ہوئے طلب کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: تحریک عدم اعتماد: قومی اسمبلی کا اجلاس 25 مارچ کو طلب

اس ضمن میں کہا گیا تھا کہ اجلاس اپوزیشن کی جانب سے جمع کرائی گئی ریکوزیشن پر طلب کیا گیا ہے جو موجودہ قومی اسمبلی کا 41 واں اجلاس ہو گا۔

واضح رہے کہ آرٹیکل 54 کے مطابق کم از کم 25 فیصد اراکین کے دستخط کے ساتھ قومی اسمبلی کے اجلاس کی ریکوزیشن جمع کروائی جائے تو اسپیکر کے پاس اجلاس بلانے کے لیے زیادہ سے زیادہ 14 دن کا وقت ہوتا ہے، اس لیے اسپیکر کو 22 مارچ تک ایوان زیریں کا اجلاس طلب کرنا تھا۔

تاہم قومی اسمبلی کے میڈیا ڈپارٹمنٹ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں وضاحت کی گئی تھی کہ 21 جنوری کو قومی اسمبلی نے 22 اور 23 مارچ کو او آئی سی کے وزرائے خارجہ کے 48 ویں اجلاس کے لیے اپنے چیمبر کے خصوصی استعمال کی اجازت دینے کے لیے ایک تحریک منظور کی تھی۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے اپنے چیمبر کی عدم دستیابی کی وجہ سے سینیٹ سیکریٹریٹ کو ایوان زیریں کے اجلاس کے لیے اپنا چیمبر فراہم کرنے کو کہا تھا لیکن یہ بھی تزئین و آرائش کے کام کی وجہ سے دستیاب نہیں ہو سکا۔

یاد رہے کہ مشترکہ اپوزیشن نے 8 مارچ کو وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرانے کے ساتھ ہی قومی اسمبلی کے اجلاس کی ریکوزیشن جمع کرائی تھی۔

آئینی ضابطہ کار کے مطابق اسپیکر ریکوزیشن جمع کرانے پر 14 روز کے اندر اجلاس طلب کرنے کا پابند ہوتا ہے۔

تاہم اسپیکر کی جانب سے 11 روز گزر جانے کے باوجود کوئی اعلان نہ سامنے آنے پر اپوزیشن نے دھمکی دی تھی کہ اگر پیر تک تحریک عدم اعتماد پر قومی اسمبلی میں کارروائی شروع نہیں کی گئی تو ایوان میں دھرنا دیں گے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024