او آئی سی مسئلہ کشمیر کے دیرپا حل کیلئے اپنی کوششیں دگنی کرے، وزیر خارجہ
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان خطے میں امن کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہا ہے لیکن بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزی کر رہا ہے لہٰذا اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) مسئلے کے دیرپا حل کے لیے اپنی کوششیں دگنی کرے۔
اسلام آباد میں او آئی سی کے سیکرٹری جنرل حسین براہیم طحہٰ کی صدارت میں او آئی سی کی وزرائے خارجہ کونسل کے 48ویں اجلاس کے موقع پر او آئی سی کے رابطہ گروپ کے جموں و کشمیر کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیر کے عوام کی خواہشات کے مطابق جموں و کشمیر تنازع کے فوری، منصفانہ اور پرامن حل کے لیے پرعزم ہے۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہم بھارت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں 5 اگست 2019 سے اپنے یک طرفہ اور غیر قانونی اقدامات فوری طور پر واپس لے، کشمیر کے عوام عالمی ضمیر کو اس وقت تک جھنجھوڑتے رہیں گے جب تک ان کی محرومیوں کا ازالہ نہیں ہوجاتا۔
یہ بھی پڑھیں:ہم نے فلسطینیوں اور کشمیریوں کو مایوس کیا، عمران خان
انہوں نے مزید کہا کہ بھارت جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ختم کرے، اپنی قابض افواج کو وادی سے واپس بلائے، مقبوضہ علاقے میں آبادیاتی تبدیلیوں کو واپس لے اور رکاوٹیں دور کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی فوج کے مبصر گروپ کے ساتھ مکمل تعاون کرے، تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کرے اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں تعلیمی اداروں پر سے پابندیاں اٹھائی جائیں تاکہ کشمیری نوجوان بالخصوص لڑکیاں تعلیم حاصل کرسکیں۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان خطے میں امن کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہا ہے لیکن بھارت غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزی کر رہا ہے، 9 لاکھ سے زائد بھارتی فوجیوں کی موجودگی نے کشمیر کی جنت نظیر وادی کو دنیا کی سب سے بڑی جیل میں تبدیل کر دیا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بین الاقوامی قانون اور جنیوا کنونشن کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غیر قانونی آبادیاتی تبدیلیوں کے ذریعے کشمیر میں مسلم اکثریت کو اپنی ہی سرزمین میں اقلیت میں تبدیل کیا جا رہا ہے، اب تک 42 لاکھ جعلی ڈومیسائل سرٹیفکیٹ ایسے لوگوں کو جاری کیے گئے ہیں جن کا تعلق کشمیر سے نہیں ہے۔
مزید پڑھیں:مسلم دنیا کو درپیش چیلنجز پر غور کیلئے او آئی سی وزرائے خارجہ کا اجلاس
انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال ستمبر میں پاکستان نے ایک ڈوزیئر کے ذریعے بھارت کی ریاستی دہشت گردی اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین اور منظم خلاف ورزیوں کے ناقابل تردید ثبوت دنیا کے سامنے رکھا۔
ان کا کہنا تھا کہ 131 صفحات پر مشتمل ڈوزیئر میں بھارتی قابض افواج کی طرف سے کیے گئے جنگی جرائم کے 3 ہزار 432 کیسز کا احاطہ کیا گیا، ناقابل تردید ثبوتوں پر مبنی آڈیو اور ویڈیو شواہد اس ڈوزیئر میں شامل کیے گئے، یہ رپورٹس اور ڈوزیئر، بھارت کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں قابل مذمت طرز عمل پر جوابدہ ٹھہرانے کے لیے کافی ہیں، یہ طرز عمل شہریت اور بین الاقوامی انسانی قانون کے ہر اصول کے منافی ہے۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت اقوام متحدہ کی زیر نگرانی آزادانہ اور غیرجانب دارانہ رائے شماری کرانے کی اپنی ذمہ داری پوری کرے تاکہ کشمیر کے عوام اپنے ناقابل تنسیخ حق، یعنی حق خودارادیت کا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں کے مطابق استعمال کرسکیں۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان میں ہونے والے او آئی سی اجلاس کا ترانہ جاری کردیا گیا
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان جموں اور کشمیر کے تنازع پر او آئی سی کی مسلسل حمایت کے عمل کو سراہتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ غیر قانونی طور پر بھارتی زیر قبضہ جموں اور کشمیر میں بگڑتی ہوئی صورت حال کے پیش نظر یہ ضروری ہے کہ او آئی سی تنازع کے دیرپا حل کے لیے اپنی کوششوں کو دوگنا کرے۔
انہوں نے او آئی سی کے تمام رکن ممالک سے درخواست کی کہ وہ مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اور انسانی حقوق کونسل سمیت متعلقہ اقوام متحدہ کے فورمز پر اٹھائیں۔