بھارتی جیل میں قید پاکستانی خاتون سمیرا کا آئندہ ہفتے وطن واپسی کا امکان
بھارت کی بنگلور جیل میں قید پاکستانی خاتون سمیرا رحمٰن آئندہ ہفتے اپنی 4 سالہ بیٹی ثنا فاطمہ کے ہمراہ وطن واپس آئیں گی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے ڈان کو بتایا کہ ’بھارتی حکام کی جانب سے پاکستانی خاتون کو واپس بھہجنے کے لیے تمام تر ضابطے کی کارروائیاں مکمل کر لی گئی ہیں، امید ہے کہ وہ آئندہ ہفتے اپنی 4 سالہ بیٹی ثنا فاطمہ کے ہمراہ پاکستان آجائیں گی۔
دریں اثنا بھارتی خاتون وکیل سوہانا پٹنا، جو سمیرا کی بنگلور سے رہائی اور ان کی پاکستان واپسی کے لیے کام کر رہی ہیں، انہوں نے سمیرا کا معاملہ سینیٹ میں اٹھانے پر سینیٹر عرفان صدیقی کا شکریہ ادا کیا۔
ڈان سے ٹیلی فونک گفتگو میں عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ ’سینیٹ میں معاملہ اٹھانے پر مجھے آپ کا شکریہ ادا کرنا چاہیے، ہم آپ کی مدد کے بغیر یہ دن نہ دیکھ پاتے‘۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی جیل میں قید خاتون کو پاکستانی شہریت کا سرٹیفیکٹ جاری
ان کا کہنا تھا کہ سوہانا بسوا پٹنا انسانی حقوق اور خاص طور پر جیل میں قید خواتین کے لیے لڑنے والی معروف بھارتی وکیل ہیں۔
سینیڑ عرفان صدیقی نے بھارتی وکیل کی کوششوں کو سراہتے ہوئے ان کے پیغام کا حوالہ دیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ ’آپ کی مدد کا بہت شکریہ اس اقدام سے میں اور سمیرا دونوں ہی بہت خوش ہیں‘۔
عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ وہ بھارتی وکیل سے مسلسل رابطے میں ہیں دفتر خارجہ پاکستان اور عاصمہ جہانگیر لیگل ایڈ سیل روزانہ کی بنیاد پر معلومات حاصل کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارتی وزارت برائے امورِ خارجہ کے این او سی جاری کرنے کے بعد بھارتی وزارت داخلہ نے ضابطے کی کارروائی مکمل کرلی ہے اور وہ پاکستانی حکام کے ساتھ مل کر سمیرا کو ملک واپس بھیجنے کے لیے حتمی انتظامات کر رہے ہیں۔
امکان ہے کہ سمیرا آئندہ ہفتے تک اپنی بیٹی کے ہمراہ پاکستان آجائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ ریاست کو سمیرا اور ان کی بیٹی کے حوالے سے اہم کردار ادا کرنا ہوگا، پاکستانی خاتون کی وطن واپسی کے بعد وہ متعلقہ پاکستانی حکام کی جانب سے فرائض میں غفلت اور لاپرواہی پر سینیٹ میں باضابطہ قرارداد پیش کریں گے۔
مزید پڑھیں: بھارت میں قید خاتون کی حالت زار پر مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر دفتر خارجہ پر برہم
سمیرا نے بھارتی ریاست کیرالہ کے شہر پلکاڈ سے تعلق رکھنے والے ایک بھارتی شہری محمد شہاب سے شادی کی تھی جس سے ان کی ملاقات قطر میں ہوئی تھی۔
شہاب انہیں ستمبر 2016 میں بغیر ویزا کے نیپال بارڈر کے راستے بھارت لے گئے تھے جہاں انہیں مئی 2017 میں گرفتار کیا گیا تھا اور تین سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
انہوں نے حراست میں جانے کے دو ماہ بعد ایک بچی کو جنم دیا جبکہ ان کے شوہر نے انہیں چھوڑ دیا تھا جیل سے رہائی کے بعد سے سمیرا اپنی بیٹی کے ساتھ بنگلور کے ایک حراستی مرکز میں مقیم تھیں۔
پاکستان نے بالآخر 17 فروری کو سمیرا کو شہریت کا سرٹیفکیٹ جاری کیا تھا، جس سے ان کی بیٹی کے ساتھ وطن واپسی کی راہ ہموار ہوئی، اسی دن یہ سرٹیفکیٹ متعلقہ حکام کو ارسال کرنے کے لیے دفتر خارجہ کے ذریعے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کو پہنچا دیا گیا۔
سینیٹر صدیقی کی جانب سے ایک ہفتے میں دو بار ایوان میں یہ معاملہ اٹھانے کے بعد سرٹیفکیٹ جاری کیا گیا تھا۔