• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm

ووٹوں کی خرید و فروخت سے متعلق بیانات محض پروپیگنڈا ہے، چوہدری شجاعت

شائع March 18, 2022
چودھری شجاعت حسین  نے کہا کہ جب  ووٹر ووٹ ڈالنے کا فیصلہ کر لے تواسے دس لاکھ تو کیا دس کروڑ کا مجمع بھی نہیں روک سکتا— فائل فوٹو: ڈان
چودھری شجاعت حسین نے کہا کہ جب ووٹر ووٹ ڈالنے کا فیصلہ کر لے تواسے دس لاکھ تو کیا دس کروڑ کا مجمع بھی نہیں روک سکتا— فائل فوٹو: ڈان

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حکومت کی اتحادی جماعت پاکستان مسلم لیگ(ق) کےسربراہ چوہدری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ ملکی تاریخ میں یہ عدم اعتماد کی پہلی تحریک ہے جس میں نہ کوئی ووٹ خرید رہا ہے اور نہ کوئی ووٹ بیچ رہا ہے، ووٹوں کی خرید و فروخت سے متعلق بیانات محض پراپیگنڈا ہے۔

چوہدری شجاعت حسین نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ کہ آج کل ٹی وی اور اخباروں میں آ رہا ہے کہ نوٹوں کی بوریاں کھل گئی ہیں حتیٰ کہ وزیراعظم نے بھی سندھ ہاؤس میں نوٹوں کی بوریاں کھلنے کا ذکر کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ووٹوں کی خرید و فروخت سے متعلق بیانات محض پراپیگنڈہ ہیں، اس میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔

چودھری شجاعت حسین نے کہا تھا کہ اپوزیشن حکومتی اعلانات دیکھتے ہوئے ہی جلسوں پر اصرار کر رہی ہے، اس طرح سے تصادم کا خدشہ موجود ہے۔

سربراہ مسلم لیگ(ق) نے کہا تھا کہ میں ایک بار پھر اپیل کرتا ہوں کی حکومت اور اپوزیشن دونوں اپنے جلسے جلوسوں کا پروگرام ملتوی کر دیں، انہوں نے خدشتہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ان جلسے جلوسوں میں اگرکوئی مر گیا یا مروا دیا گیا توسب پچھتائیں گے۔

چودھری شجاعت حسین نے کہا تھا کہ وفاقی وزیر کہتے ہیں کہ دس لاکھ کے مجمع سے گزر کر عمران خان کے خلاف ووٹ ڈالنا ہو گا، میں کہتا ہوں کہ جب کوئی ووٹر ووٹ ڈالنے کا فیصلہ کر لے تواسے دس لاکھ تو کیا دس کروڑ کا مجمع بھی نہیں روک سکتا۔

خیال رہے کہ گزشتہ دنوں سوات میں جلسے سے خطاب کے دوران وزیر اعظم عمران خان نے کہا تھا کہ اسلام آباد میں سندھ ہاؤس ہے، لوگوں کے ضمیر خریدنے اور ہارس ٹریڈنگ کے لیے، سندھ ہاؤس میں نوٹوں کی بوریاں لے کر بیٹھے ہوئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:چوہدری شجاعت کا حکومت، اپوزیشن سے ڈی چوک میں جلسہ منسوخ کرنے کا مطالبہ

ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے ایک دفعہ چھانگا مانگا میں اراکین اسمبلی کے ضمیر خریدنے کی روایت شروع کی تھی، آج سندھ کے عوام کا پیسہ بوریوں میں سندھ ہاؤس آیا ہے اور اس کو بچانے کے لیے سندھ سے گارڈز لے کر آئے ہیں۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ ساری دنیا کے سامنے بے شرمی سے ہمارے اراکین اسمبلی کو خریدنے آئے ہیں، ان کو ڈر لگا ہوا ہے کہ ان سب کے کرپشن کے کیسز تیار ہیں اور اگر عمران خان مزید تھوڑی دیر اور رہ گیا تو ان سب کو جیل جانا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے بھی کہا تھا کہ سندھ ہاؤس اسلام آباد اس وقت ہارس ٹریڈنگ کا مرکز بنا ہوا ہے، حکومت اس سلسلے میں ایک سخت ایکشن پلان کر رہی ہے اور اس لعنت کے خلاف سخت ایکشن ہوگا۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ سندھ ہاؤس اس وقت ہارس ٹریڈنگ کا مرکز بنا ہوا ہے، اطلاعات ہیں کہ وہاں پر بہت پیسہ شفٹ کیا گیا ہے اور وہاں لوگوں کو رکھنے کے لیے، ان کی نگرانی کے لیے پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کی گئی ہے۔

مزید پڑھیں:اہم ملاقات کے بعد چوہدری شجاعت، شہباز شریف کے جواب کے منتظر

اپوزیشن کی جانب سے وفاقی حکومت پر سندھ ہاؤس پر کارروائی اور ریڈ کرنے کے منصوبے کے الزامات سے متعلق سوال کے جواب میں فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ جس طرح کی منڈی سندھ ہاؤس میں لگائی گئی ہے، جس طرح لوگوں کے ضمیر خریدنے کی کوشیشیں جاری ہیں، یہ بہت بد قسمتی ہے، یہ عمل آئین و قانون کے خلاف ہے، اپوزیشن کا یہ عمل ملک کے مستقبل سے کھلواڑ کے مترادف ہے اور اس کے خلاف سخت ایکشن ہوگا۔

اسی معاملے پر رد عمل دیتے ہوئے مسلم لیگ(ق) کےسربراہ چوہدری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ ملکی تاریخ میں یہ عدم اعتماد کی پہلی تحریک ہے جس میں نہ کوئی ووٹ خرید رہا ہے اور نہ کوئی ووٹ بیچ رہا ہے، ووٹوں کی خرید و فروخت سے متعلق بیانات محض پراپیگنڈا ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہر اپوزیشن حکومت کے خلاف جلسے، جلوش اور احتجاج کرتی ہے اور حکومت ہمیشہ جلسے جلوس روکنے کی کوشش کرتی ہے، لیکن یہ پہلی مرتبہ ہو رہا ہے کہ حکومت اور اپوزیشن دونوں ہی ایک ہی ایشو پر جلسہ کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:حکومت چھوڑی نہ اپوزیشن جوائن کی ہے، پرویز الٰہی

دو روز قبل بھی مسلم لیگ(ق) کےسربراہ چوہدری شجاعت حسین نے مشترکہ اپوزیشن کے ساتھ ساتھ حکمران جماعت کو ڈی چوک میں اپنے جلسے منسوخ کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کے حالات خطرناک محاذ آرائی کے متحمل نہیں ہو سکتے۔

پاکستان مسلم لیگ (ق) کےسربراہ چوہدری شجاعت حسین نے وفاقی درالحکومت ڈی چوک پر جلسوں کے انعقاد کا فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت اور اپوزیشن جلسے منسوخ کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ اپیل کرتا ہوں کہ ملک کے وسیع ترین مفاد میں جلسوں کی فوراً منسوخی کا اعلان کیا جائے، پاکستان کے موجودہ حالات اس خطرناک محاذ آرائی کے متحمل نہیں ہو سکتے۔

انہوں نے کہا تھا کہ تھا کہ غربت اور مہنگائی کی چکی میں پسنے والے عوام حکومت اور اپوزیشن کے جلسوں اور نمبروں کی سیاست سے سخت پریشان ہیں، حیرت کی بات یہ ہے کہ اپوزیشن تو جلسوں کی سیاست کرتی ہی ہے مگر اس وقت حکومت بھی اس کے مقابلے میں جلسے کرنے لگ گئی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024