کیا رات گئے تک جاگنے والے زندگی سے زیادہ ناخوش ہوتے ہیں؟
اگر تو آپ رات گئے تک جاگنے اور صبح اٹھنے میں مشکل محسوس کرنے والے افراد میں سے ہیں، تو آپ کے لیے بری خبر ہے۔
اور وہ یہ ہے کہ علی الصبح جاگنے والے افراد کے مقابلے میں رات گئے تک جاگنے والے زیادہ ناخوش رہتے ہیں۔
یہ دعویٰ پولینڈ کی وارسا یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں سامنے آیا۔
مگر یہ صرف جسمانی وجوہات کی وجہ سے نہیں جیسے دن میں زیادہ گھومنا یا بہتر نیند۔
درحقیقت علی الصبح جاگنے والے افراد کا مزاج زیادہ اچھا اس لیے ہوتا ہے کیونکہ انہیں دوستوں اور خاندان سے زیادہ تعاون ملتا ہے۔
اس کے مقابلے میں رات گئے تک جاگنے والے افراد متعدد سرگرمیوں جیسے کام یا اسکول شیڈول کو زیادہ اچھے طریقے سے نہیں اپنا پاتے اور انہیں کم سماجی سپورٹ ملنے کا احساس بھی ہوتا ہے۔
درحقیقت ان کے جان پہچان کے افراد کے خیال میں وہ سست یا بدمزاج ہیں اور اس کے نتیجے میں دیگر ان سے زیادہ میل جول رکھنا پسند نہیں کرتے۔
اس تحقیق میں 18 سے 55 سال کے 1067 افراد کو شامل کیا گی اتھا اور ان سے متعدد سوالنامے بھروا کر ان کے جاگنے کے اوقات کا تعین کیا گیا، اس کے ساتھ یہ بھی معلوم کیا گیا کہ وہ زندگی سے کتنے مطمئن ہیں، حالیہ دنوں میں ان کے احساسات کیا ہیں اور خود ان کی ذات پر کیا اثرات مرتب ہورہے ہیں۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ صبح زیادہ سرگرم رہنے والے افراد کو سماجی سپورٹ زیادہ ملتی ہے اور وہ اپنے سماجی تعلقات سے زیادہ مطمئن ہوتے ہیں جس سے ان کی شخصیت پر بھی خوشگوار اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
محققین نے کہا کہ دن کی کم روشنی اور ناکافی نیند بھی رات گئے تک جاگنے والے افراد کے مزاج پر اثرانداز ہونے والے عوامل ہیں مگر سماجی سپورٹ اس حوالے سے سب سے اہم عنصر ہے۔
انہوں نے بتایا کہ زیادہ سماجی تعاون عموماً نیند کے بہتر معیار اور نیند کے مسائل کے خطرے میں کمی سے بھی منسلک کیا جاتا ہے۔
اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل آف سلیپ ریسرچ میں شائع ہوئے۔
اس سے قبل جون 2021 میں ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ رات کو جلد سونا اور جاگنا ڈپریشن سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔
طبی جریدے جاما سائیکاٹری میں شائع تحقیق میں رات گئے یا علی الصبح سونے یا جاگنے اور ڈپریشن کے درمیان تعلق کی نشاندہی کی گئی۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ جلد سونے یا رات گئے سونا موروثی عادات ہیں جو مادر رحم کے دوران لوگوں میں منتقل ہوتی ہیں۔
اس تحقیق کے لیے محققین نے 8 لاکھ سے زیادہ افراد کے 2 جینیاتی بیسز کو استعمال کیا تاکہ جسمانی گھڑی اور ڈپریشن کے خطرے پر کنٹرول ٹرائل کرسکیں۔
ان کے پاس صرف جینیاتی ڈیٹا ہی نہیں تھا بلکہ شدید ڈپریشن کی تشخیص کا ڈیٹا اور لوگوں کے جاگنے اور سونے کے اوقات کی تفصیلات بھی موجود تھیں، جو لوگوں نے خود بتائیں اور سلیپ لیبارٹریز ریکارڈ سے بھیھ حاصل کی گئیں۔
اس سے ماہرین کو کسی فرد کی نیند کے رجحانات کی جانچ پڑتال کرنے میں مدد ملی، مثال کے طور پر رات 10 بجے بستر پر جانے والا فرد صبح بجے اٹھتا ہے، اس کی نیند کا درمیانی حصہ 2 بجے صبح ہوتا ہے۔
محققین نے دریافت کیا کہ علی الصبح جاگنے والے رجحانات رکھنے والی جینیاتی اقسام سے لیس افراد میں ڈپریشن کی سنگین شدت کا خطرہ 23 فیصد تک کم ہوتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ ڈیٹا سے عندیہ ملتا ہے کہ معاشرے میں مخصوص رجحانات پائے جاتے ہیں جیسسے اسمارٹ فونز اور دیگر نیلی روشنی والی ڈیوائسز کا رات کو استعمال، جس سے تاخیر سے بستر پر جاتے ہیں اور ممکنہ طور پر اس سے ڈپریشن کی سطح پر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
مئی 2021 میں ایک تحقیق میں درمیانی عمر کے 172 افراد کے سونے کی عادات اور امراض کا موازنہ کیا گیا۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ سونے اور جاگنے کے معمولات انسانوں کے لیے اہم ترین ہوتے ہیں۔
تحقیق میں شامل ہر 10 میں سے 6 افراد علی الصبح جاگنے کے عادی تھے جبکہ 13 فیصد رات گئے سوتے تھے۔
باقی افراد ان دونوں کے درمیان میں کہیں تھے۔
تحقیق میں شامل ان تینوں گروپس کے افراد کے وزن ملتے جلتے تھے، تاہم رات گئے تک جاگنے والے افراد رات کو زیادہ کیلوریز جزوبدن بنانے کے ساتھ مضر صحت عادات جیسے تمباکو نوشی اور ورزش نہ کرنے کے عادی تھے۔
یہ سب عوامل طبی مسائل کا خطرہ بڑھانے کا باعث بنتے ہیں۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ علی الصبح جاگنے والے گروپ میں 30 فیصد افراد کو امراض قلب کا سامنا تھا مگر یہ شرح رات گئے تک جاگنے والوں میں لگ بھگ 55 فیصد تک تھی۔
اسی طرح ذیابیطس ٹائپ ٹو کا خطرہ جلد سونے والوں میں 9 فیصد جبکہ رات گئے تک جاگنے والوں میں 37 فیصد دریافت کیا گیا۔
تیسرے گروپ میں شامل افراد کے نتائج علی الصبح جاگنے والے گروپ سے مماثلت رکھتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ مجموعی طور پر رات گئے تک جاگنے والے افراد میں امراض قلب اور ذیابیطس ٹائپ ٹو کا خطرہ دیگر کے مقابلے میں بہت زیادہ ہوتا ہے۔