مسلم لیگ(ن)، ترین گروپ کا عثمان بزدار کو عہدے سے ہٹانے پر اتفاق
اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) نے ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ناراض دھڑے جہانگیر ترین گروپ سے رابطہ کیا اور ان کے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو عہدے سے ہٹانے کے مؤقف کی تائید کی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ ’مسلم لیگ (ن) اور جہانگیر ترین گروپ اس بات پر متفق ہیں کہ عثمان بزدار کو عہدے سے ہٹا دینا چاہیے کیوں کہ پی ٹی آئی کی حکومت کے دوران صوبے کے سیاسی او انتظامی امور کو سخت دھچکا لگا ہے۔
پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن رہنما اور مسلم لیگ (ن) کے نائب صدر حمزہ شہباز نے جہانگیر ترین گروپ کے اراکین سے ملاقات کی، اراکین کی جانب سے جہانگیر ترین کی ہدایت پر ملاقات کا اہتمام کیا گیا تھا، جو برطانیہ میں زیر علاج ہیں اور آئندہ ہفتے ان کی وطن واپسی کا امکان ہے۔
دوسری جانب وفاقی وزیر برائےآبی وسائل مونس الٰہی نے جہانگیر ترین کے بیٹے علی ترین سےٹیلیفونک رابطہ کیا اور ان سے ان کے والد کی صحت کے حوالے سے دریافت کرتے ہوئے جہانگیر ترین کی جلد صحتیابی کی دعا کی۔
یہ بھی پڑھیں: تحریک عدم اعتماد: پی ٹی آئی کی کوششوں کے باجود ایم کیو ایم کا ’آپشنز‘ کھلے رکھنے پر زور
وزیر اعظم عمران خان کے خلاف اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد سے متعلق مشاورت کے لیے پاکستان تحریک انصاف کی اتحادی جماعتوں پاکستان مسلم لیگ (ق)، متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان اور گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) نے مسلم لیگ (ق) کے صدر چوہدری شجاعت حسین کی رہائش گاہ پر ملاقات کی ۔
حکومت کی اتحادی جماعتوں نے قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد سے متعلق حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا۔
ادھر جہانگیر ترین کی رہائش گاہ پر عون چوہدری نے حمزہ شہباز کی قیادت میں وفد کا استقبال کیا، ملاقات میں پنجاب کے انتظامی امور پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے عثمان بزدار کے دور میں اشیائے ضروریہ کی بڑھتی ہوئی قیمتوں، بےروزگاری اور تاریخ کی سب سے زیادہ کرپشن پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا۔
اس دوران حمزہ شہباز نے جہانگیر کی طبیعت پوچھتے ہوئے ان کی جلد صحتیابی کی دعا بھی کی، ملاقات میں اتفاق کیا گیا کہ انہیں ملاقاتیں اور گفتگو جاری رکھتے ہوئے ایسی مشترکہ حکمت عملی بنانی چاہیے جس سے پنجاب کی سیاسی اور انتظامی حالت میں بہتری لائےجاسکے۔
یہ بھی پڑھیں: ’اپوزیشن تحریک عدم اعتماد واپس لے، دیکھتے ہیں بدلے میں کیا دے سکتے ہیں‘
ذرائع کا کہنا ہے کہ قبل ازیں ترین گروپ کے اراکین نے ماڈل ٹاؤن میں ملاقات کی تھی جس میں عون چوہدری نے انہیں مسلم لیگ (ق) کے رہنما اور اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی سے ملاقات کے بارے میں آگاہ کیا تھا۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وزرا گروپ سے رابطے کی کوشش کرتے ہوئے غلط فہمیاں دور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ ’گروپ کے اراکین نے مشورہ دیا کہ اس وقت انہیں حکومت کا ساتھ نہیں دینا چاہیے‘۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ حمزہ شہباز کے ترجمان عمران گورایا نے کہا کہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ حمزہ کو وزیراعلیٰ پنجاب بنایا جائے گا لیکن جلد ہی اپنا بیان تبدیل کرتے ہوئے کہا کہ ان کے نام پر اگلے عام انتخابات کے بعد وزیراعلیٰ کے عہدے کے لیے غور کیا جائے گا۔
اس سلسلے میں حاصل ہونے والی معلومات کےمطابق حکومتی وزرا تحفظات دور کرنے کے لیے علیم خان سے بھی رابطہ کر رہے ہیں تاہم انہوں نے تاحال کوئی واضح مؤقف اختیار نہیں کیا۔
حالانکہ علیم خان گروپ کے اراکین کا کہنا ہے کہ وہ ترین گروپ کی حتمی حکمت عملی کا انتظار کررہے ہیں تاہم گروپ کے سینیئر رہنما اسحٰق خاکوانی نے میڈیا کو بتایا کہ علیم خان خود گروپ اراکین سے ملنے جہانگیر ترین کی رہائش گاہ آئے تھے لیکن چند گھنٹے بھی اپنا نقطہ نظر برقرار نہی رکھ سکے۔