• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

کورونا کی وبا سے عالمی سطح پر ذہنی امراض کی شرح میں 25 فیصد اضافے کا انکشاف

شائع March 13, 2022
— شٹر اسٹاک فوٹو
— شٹر اسٹاک فوٹو

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کی وبا کے پہلے سال کے دوران دنیا بھر میں ڈپریشن اور انزائٹی (ذہنی بے چینی یا گھبراہٹ وغیرہ) کی شرح میں 25 فیصد اضافہ ہوا۔

عالمی ادارے نے کہا کہ یہ اس بے نظیر تناؤ کی وضاحت کرتا ہے جس کا سامنا کورونا کی وبا کے دوران سماجی آئسولیشن سے ہوا۔

تنہائی، بیماری کا ڈر، اس سے متاثر ہونا، اپنی اور پیاروں کی موت، غم اور مالیاتی مسائل سب ایسے عناصر ہیں جو ڈپریشن اور انزائٹی کی جانب لے جاتے ہیں۔

یہ سب باتیں عالمی ادارے کی جانب سے کووڈ کے اثرات کے حوالے سے جاری نئی رپورٹ میں بتائی گئی۔

اس سے عندیہ ملتا ہے کہ کورونا وائرس کی وبا نوجوانوں اور خواتین پر زیادہ اثرانداز ہوئی ہے۔

مزید براں جو افراد پہلے سے کسی بیماری سے متاثر تھے ان میں بھی ذہنی امراض کی علامات کا خطرہ بڑھا ہے۔

ڈبلیو ایچ او نے بتایا کہ جن افراد میں پہلے ہی کسی ذہنی بیماری کی ابتدا ہوچکی تھی، ان میں نہ صرف کووڈ 19 میں متاثر ہونے کا خطرہ بڑھتا ہے بلکہ ہسپتال میں داخلے، سنگین پیچیدگیوں اور موت کا امکان بھی زیادہ ہوتا ہے۔

عالمی ادارے کے مطابق وبا کے دوران دنیا بھر کے ممالک میں ذہنی صحت کے مسائل کے لیے طبی سروسز متاثر ہونے سے بھی اس مسئلے کی شدت بڑھی۔

عالمی ادارہ صحت نے بتایا کہ دنیا کی ذہنی صحت پر کووڈ 19 کے اثرات کے بارے میں ہمارے پاس موجود تفصیلات تو بس آئس برگ کی نوک ہے، یہ تمام ممالک کے لیے خبردار کرنے والا لمحہ ہے کہ وہ ذہنی صحت پر زیادہ توجہ مرکوز کریں اور اپنی آبادیوں کی ذہنی صحت کے لیے زیادہ بہتر کام کریں۔

ڈبلیو ایچ او کے مطابق حالیہ سروسز میں عندیہ ملا ہے کہ 90 فیصد ممالک کی جانب سے کووڈ 19 کے مریضوں کی ذہنی صحت اور نفسیاتی سپورٹ کی فراہمی پر کام کیا جارہا ہے۔

عالمی ادارہ صحت نے دنیا سے ذہنی صحت کے ذرائع پر سرمایہ کاری کے عزم کا مطالبہ بھی کیا۔

اس سے قبل سابقہ تحقیقی رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ ذہنی اور نفسیاتی علامات جیسے تھکاوٹ یا توانائی نہ ہونے کا احساس اور ڈپریشن کووڈ 19 کے مریضوں میں عام ہوتا ہے، بالخصوص ایسے افراد میں جن میں بیماری کی شدت معمولی ہوتی ہے۔

لندن کالج یونیورسٹی کے ماہرین نے 215 تحقیقی رپورٹس میں فراہم کیے جانے والے شواہد کا تجزیہ کیا اور دریافت کیا کہ کووڈ 19 سے ذہنی اور دماغی صحت پر متعدد اقسام کے اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔

محققین نے بتایا کہ ہمیں توقع تھی کہ ذہنی اور نفسیاتی اثرات کووڈ 19 کے سنگین کیسز میں زیادہ عام ہوں گے مگر اس کے برعکس ہم نے دریافت کیا کہ کچھ علامات اس سے معمولی بیمار ہونے والے افراد میں زیادہ عام ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ بظاہر کووڈ 19 سے ذہنی صحت اور دماغ کا متاثر ہونا عام ہے۔

تحقیقی ٹیم نے 30 ممالک میں ہونے والی 215 تحقیقی رپورٹس کا منظم تجزیہ کیا جن میں ایک لاکھ 5 ہزار سے زیادہ کووڈ 19 مریضوں کو شامل کیا گیا تھا۔

ان رپورٹس میں متعدد علامات کے بارے میں بتایا گیا تھا اور ان کے نتائج کا موازنہ ایک ڈیٹابیس سے کیا گیا۔

محققین نے دریافت کیا کہ سب سے عام ذہنی اور نفسیاتی علامات میں سونگھنے کی حس سے محرومی (43 فیصد)، کمزوری (40 فیصد)، تھکاوٹ (38 فیصد)، چکھنے کی حس سے محرومی (37 فیصد)، مسلز کی تکلیف (25 فیصد)، ڈپریشن (23 فیصد)، سردرد (21 فیصد) اور ذہنی بے چینی (16 فیصد) قابل ذکر تھیں۔

انہوں نے اہم دماغی امراض جیسے فالج (1.9 کیسز میں) اور برین ہیمرج (0.4 فیصد) کو بھی دریافت کیا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024