امریکی سینیٹ میں یوکرین کی امداد سمیت ایک کھرب 50 ارب ڈالر کا بل منظور
امریکی سینیٹ نے حکومت کو یوکرین کے لیے مختص 13 ارب 60 کروڑ ڈالر امداد سمیت ایک کھرب 50 ارب ڈالر فنڈز کے بل کی منظوری دے دی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق 2 ہزار 700 صفحات پر مشتمل بل 31 ووٹ کے مقابلے میں 68 ووٹوں کی واضح اکثریت سے منظور کیا گیا۔
امکان ہے کہ امریکی صدر جوبائیڈن جمعے کی رات کو امریکی فنڈز کی میعاد ختم ہونے سے قبل ہی اس بل پر دستخط کر دیں گے۔
سینیٹ کے رکن چک شومر نے روسی صدر کی جانب سے اپنے پڑوسی ملک کے خلاف بڑے پیمانے پر شروع کیے گءے حملے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ’ہم یوکرین کی حمایت کرنے کا وعدہ کر رہے ہیں کیونکہ وہ ولادیمیر پیوٹن کے خلاف اپنی زندگیوں کے لیے لڑ رہے ہیں‘۔
مزید پڑھیں: یوکرین صورتحال پر بائیڈن اور پیوٹن کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ
واضح رہے یوکرین کے لیے بنایا گیا امدادی پیکج مالی سہولیات سمیت دیگر فوجی آلات اور انسانی امداد پر مشتمل ہے۔
حکومت کی جانب سے فنڈنگ پر قانون کی منظوری کے لیے پالیسی کی ترجیحات کے سبب مہینوں سے گفتگو جاری ہے، جس کے بعد بل منظور کرلیا گیا ہے۔
قانون سازوں کی جانب سے روسی افواج کے خلاف جنگ میں یوکرین کی حمایت کا اعلان کیا گیا ہے، ڈیموکریٹ اور ری پبلکنز کا کہنا ہے کہ جوبائیڈن انتظامیہ کو کیف کی مدد لازمی کرنی چاہیے۔
گزشتہ دنوں، امریکی ایوان کی اسپیکر نینسی پیلوسی نے بتایا تھا کہ روس کے خلاف یوکرین کی جنگ کے لیے اعلان کردہ پیکج میں اضافی اقدامات کیے جانے کا امکان ہے تاکہ کیف کو مزید مدد فراہم کی جاسکے اور ماسکو کے حملوں کے بعد دوبارہ انفرا اسٹریچر کی تعمیر کی جاسکے۔
گزشتہ روز بل پر ووٹنگ کے بعد ری پبلکن سینٹرز نے جوبائیڈن انتظامیہ سے مطالبہ کیا تھا کہ یوکرین کے صدر ویلادیمیر زیلنسکی کی درخواست پر انہیں جنگی طیارے بھیجے جائیں۔
یہ بھی پڑھیں:امریکا، روس مذاکرات میں یوکرین کے معاملے پر کشیدگی کم کرنے پر اتفاق
جوبائیڈن انتظامیہ کا کہنا تھا کہ پولینڈ پہلے ہی جنگی طیارے فراہم کر رہا ہے اور ایسےوقت میں امریکا کی جانب سے بھی جنگی طیاروں کی صورت میں تعاون خطرناک تصادم کو جنم دے گا۔
امریکی ایوان میں روسی تیل کی درآمد پر پابندی کا بل بھی منظور کرتے ہوئے مطالبہ کیا گیا کہ عالمی تجارتی تنظیم سمیت روس سے تمام بین الاقوامی تجارت کے پروگرام پر نظر ثانی کی جائے۔
علاوہ ازیں قانون سازی کے تحت یوکرین کے لیے فراہم کی جانے والی امداد اور دیگر فوجی آلات سمیت انسانی امداد کے ساتھ ساتھ انفرا اسٹرکچر کے منصوبوں کے لیے پیکج بھی شامل ہے۔
خیال رہے کہ قانون سازی پر جوبائیڈن کے دستخط کے بغیر وفاقی اداروں کے لیے حکومتی پروگرام جاری رکھنے کا امکان نہیں ہے۔