ملک کے 4 کروڑ 60 لاکھ سوشل میڈیا صارفین میں خواتین کی تعداد صرف 22 فیصد
پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے کہا ہے کہ دیہی و شہری علاقوں میں رہائش پذیر خواتین مردوں کے مقابلے میں اسکائپ پر 5 فیصد زائد وائس یا ویڈیو کالز کرتی ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اپنی سالانہ رپورٹ میں پی ٹی اے کا کہنا تھا کہ شرح خواندگی کم ہونے کے سبب خواتین دیگر کے مقابلے میں ان انٹرنیٹ پلیٹ فارم کے استعمال کو ترجیح دیتی ہیں جو آواز، تصاویر کی سہولیات فراہم کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں صنفی امتیاز اب بھی زیادہ ہے، ملک میں صرف 37 فیصد خواتین کو موبائل تک رسائی حاصل ہے اور ملک میں سماجی رابطوں کی ویب سائٹ استعمال کرنے والے صارفین میں ان کی تعداد صرف 22 فیصد ہے۔
علاوہ ازیں ملک میں سب سے زیادہ وزٹ کی جانے والی مقامی سائٹ میں دراز، او ایل ایکس، اردو پوائنٹ اور ڈان ہیں لیکن ملک میں صنفی امتیاز اب بھی بہت زیادہ ہے اور 4 کروڑ 60 لاکھ سوشل میڈیا صارفین میں 78 فیصد مردوں کے مقابلے میں خواتین کی شرح صرف 22 فیصد ہے۔
مزید پڑھیں: پی ٹی اے نے ٹیلی کام صارفین کی سہولت کیلئے موبائل ایپ متعارف کرادی
پی ٹی اے کا کہنا تھا کہ پاکستان میں انٹرنیٹ کے مؤثر فوائد سےآگاہ خواتین تعلیم کی کمی، آئی ٹی کی ناکافی مہارت، قوت خرید نہ ہونے کے علاوہ مالی طور پر خاندان کے دیگر اراکین پر انحصار کے سبب اسے استعمال کرنے سے قاصر ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ مقامی سماجی و ثقافتی روایات کے باعث خواتین کے اہلِ خانہ حفاظت اور سلامتی سمیت مختلف وجوہات کی بنا پر انٹرنیٹ کے استعمال کی اجازت نہیں دیتے۔
سال 2017 سے 2019 کے جی ایس ایم اے انٹیلیجنس کنزیومر سروے جس میں 12 ممالک شامل تھے کا حوالہ دیتے ہوئے پی ٹی اے نے کہا کہ پاکستان میں موبائل انٹرنیٹ کے حوالے سے آگاہی حاصل کرنے والوں کی شرح تیزی سے بڑھ رہی ہے اور ان میں خاص طور پر خواتین شامل ہیں۔
جی ایس ایم اے کی رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ 2017 سے 2019 تک انٹر نیٹ کی آگاہی سے متعلق صنفی امتیاز میں 16 فیصد سے 11 فیصد تک کمی آئی ہے۔
پی ٹی اے کا کہنا تھا کہ گزشتہ برسوں کے دوران خواتین میں موبائل سبسکرپشن کی شرح مجموعی شرح کا 21 فیصد ہے۔
مزید پڑھیں: پی ٹی اے، ٹک ٹاک صارفین کو قانونی مواد کی فراہمی کیلئے طریقہ کار وضع کرنے پر متفق
تاہم انہوں نے کہا کہ متعدد خواتین اپنے خاندان کے مرد اراکین کے نام پر جاری ہونے والے موبائل کنکشنز استعمال کرتی ہیں۔
مالی سال21-2020 میں پاکستان بھر میں 18 کروڑ 20 لاکھ موبائل کنکشنز تھے جس میں سے صرف 3 کروڑ 80 لاکھ خواتین کے شناختی کارڈ پر ہیں جبکہ دیگر 14 کروڑ 40 لاکھ مردوں کے نام پر فعال ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ملک کی 37 فیصد خواتین کو موبائل تک رسائی حاصل ہے جبکہ اس کے مقابلے میں 130 فیصد مرد موبائل استعمال کر رہے ہیں، جس کا مطلب یہ ہے ملک میں موبائل استعمال کرنے والے مردوں کی اکثریت کے شناختی کارڈ پر ایک سے زائد سم کنکشنز استعمال کیے جارہے ہیں۔
اسی طرح پاکستان میں 50 فیصد خواتین کو موبائل کی ملکیت حاصل ہے جبکہ اس کے مقابلے 81 فیصد مرد موبائل کے مالک ہیں۔
شہر کے مقابلے دیہی علاقوں میں خواتین اور مردوں کے درمیان موبائل کی ملکیت کا فرق زیادہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی اے کا موبائل کالز کی قیمتوں میں کمی کا اعلان
خواتین کی موبائل کی ملکیت سندھ، پنجاب اور خیبرپختونخوا میں تقریباً یکساں ہے، یہ شرح 23 فیصد سے 29 فیصد کے درمیان ہے لیکن اس کے مقابلے میں بلوچستان میں یہ شرح 15 فیصد ہے۔
پی ٹی اے نے جنوبی ایشیا میں بھی دنیا کے وسیع تر صنفی امتیاز کی نشاندہی کی جہاں صرف 18 فیصد خواتین موبائل انٹرنیٹ استعمال کرتی ہیں۔
دریں اثنا عالمی یومِ خواتین پر جاز نے سال 2023 تک خواتین موبائل براڈ بینڈ صارفین کا تناسب 8 فیصد تک بڑھانے کے لیے کام کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
جاز کے سی ای او عامر ابراہیم نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ کمپنی خواتین کے درپیش اسمارٹ فون رکھنے کی بنیادی رکاوٹوں سے نمٹتے ہوئے اور سائبر اسپیس کو محفوظ بنانے کے لیے فیس بک، انسٹاگرام، واٹس ایپ وغیرہ کے بنیادی ادارے میٹا کے ساتھ تعاون کرے گی۔