• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

خواتین کے عالمی دن پر قومی صنفی پالیسی فریم ورک کا اجرا

شائع March 8, 2022
اسد عمر نے کہا کہ ان کی وزارت، نظام میں خامیوں کو دور کرنے کے لیے ایک گورننس میکانزم پر بھی کام کر رہی ہے—فوٹو:پی آئی ڈی
اسد عمر نے کہا کہ ان کی وزارت، نظام میں خامیوں کو دور کرنے کے لیے ایک گورننس میکانزم پر بھی کام کر رہی ہے—فوٹو:پی آئی ڈی

وزارت منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات نے خواتین کے عالمی دن کے موقع پر قومی صنفی پالیسی کے فریم ورک کا اجرا کردیا جس کا مقصد پیشہ ورانہ دائرے میں خواتین کی زندگیوں کو بہتر بنانے اور انہیں ترقی کے مساوی مواقع فراہم کرنے کے لیے متعین مقاصد کے ساتھ ایک منظم طریقہ کار فراہم کرنا ہے۔

ایک روز قبل وزارت منصوبہ بندی کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق یہ فریم ورک پورے ملک میں خواتین کے مساوی حقوق کو یقینی بنانے کے مضبوط عزم کے تحت بنایا گیا ہے۔

پالیسی کے اجرا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی اسد عمر نے کہا کہ نیا فریم ورک معاشرے کے تمام طبقات بالخصوص خواتین کو خوشحالی اور ترقی کے لیے مساوی مواقع فراہم کرنے کے لیے ضروری ہے، اس پرخلوص ارادے کو یہ فریم ورک ایک مربوط قابل عمل پروگرام میں تبدیل کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: خواتین کے عالمی دن پر گوگل کا خراج تحسین

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو تعلیمی محاذ پر بھی چیلنجز کا سامنا ہے، لڑکوں کے مقابلے میں لڑکیوں کا اسکولوں میں داخلہ بہت کم ہے اور اسکول چھوڑنے کی شرح ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھ رہی ہے۔

اسد عمر نے کہا کہ ان کی وزارت، نظام میں خامیوں کو دور کرنے کے لیے ایک گورننس میکانزم پر بھی کام کر رہی ہے۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ اداروں میں کارکردگی کی جانچ کے معیار کو اس طرح سے ڈیزائن کیا گیا ہے جس میں ان شعبوں کو مدنظر نہیں رکھا جاتا جہاں خواتین بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر سکتی ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ اتفاق رائے پیدا کرنے، لوگوں کو ان کی مہارتوں کو نکھارنے میں مدد کرنے اور تنازعات کے حل کی صلاحیت ایسے چیلنجز ہیں جن میں عام طور پر خواتین کو زیادہ سبقت حاصل ہے۔

انہوں نے صنفی مساوات کو یقینی بنانے کے لیے بنائے گئے قانون سازی کے نفاذ کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی شخص کہیں خود کو محفوظ محسوس نہیں کرتا تو وہ وہاں اپنی صلاحیت کا بہترین استعمال کرتے ہوئے کام نہیں کر سکتا۔

اسد عمر نے کہا کہ سیاسی و سماجی معاملات میں شمولیت اور بااختیار بنانا ایک اور چیلنج ہے، یہ چیلنج مشکل ہے لیکن اتنا ہی اہم ہے۔

مزید پڑھیں: خواتین کا عالمی دن کیوں منایا جاتا ہے؟

انہوں نے کہا کہ لوگ کہتے ہیں کہ سیاسی جماعتوں کو مضبوط ہونا چاہیے اور ان کا اپنے لیڈر پر کوئی انحصار نہیں ہونا چاہیے، یہ ایک زبردست نظریہ ہے لیکن اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ 50 فیصد پارٹی ٹکٹس خواتین کو دیے جاسکتے ہیں، خاص طور پر ان خواتین کو جن کا کوئی سیاسی پس منظر نہیں ہے لیکن نظام میں بنیادی تبدیلیاں کیے بغیر یہ ممکن نہیں ہے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ جب آپ مقامی سطح پر اختیارات منتقل کرتے ہیں، تو یہ ان لوگوں کے لیے توازن اور ایک موقع پیدا کرتا ہے جو روایتی پاور اسٹرکچر کا حصہ نہیں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ملک میں'عورت مارچ' کی اجازت نہ دی جائے، وزیر مذہبی امور کا وزیراعظم کو خط

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت میں شیریں مزاری اور زرتاج گل سمیت کئی خواتین وزرا ہیں لیکن یہ صرف چند مثالیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نچلے اور متوسط طبقے سے زیادہ سے زیادہ خواتین کو اس نظام میں آنے کا موقع دینے کے لیے ایک مضبوط مقامی حکومت کی موجودگی لازمی شرط ہے۔

خطاب کے اختتام میں وفاقی وزیر نے کہا کہ خواتین کی شمولیت میں اضافہ ایک اہم مقصد ہے، محض خواہشات کی بجائے منظم طریقے سے اس مسئلے کو حل کیا جانا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: پشاور: عدالت کا عورت مارچ کے منتظمین کے خلاف اندراجِ مقدمہ کا حکم

وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا، وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری، آرمی میڈیکل کور کی کرنل کمانڈنٹ مقرر ہونے والی پہلی خاتون جنرل لیفٹیننٹ جنرل نگار جوہر اور دیگر کئی معززین نے بھی تقریب میں شرکت کی۔

دریں اثنا وزیر اعظم عمران خان نے بھی خواتین کو بااختیار بنانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ تمام خواتین کے حقوق ہیں اور ہم انہیں نافذ کریں گے۔

خواتین کے عالمی دن کے سلسلے میں راولپنڈی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت مالی امداد کے ذریعے والدین کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے تاکہ وہ اپنی بیٹیوں کو اسکول بھیج سکیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ جب تک خواتین تعلیم یافتہ نہیں ہوں گی ہمارا ملک ترقی نہیں کر سکتا۔

خواتین کو خراج تحسین

خواتین کے عالمی دن پر وزرا اور سیاسی رہنماؤں نے خواتین کے حقوق کی بہتری کے لیے کام کرنے کے تجدید عہد کے ساتھ اپنے پیغامات جاری کیے۔

وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہا کہ یہ دن زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والی خواتین کو عزت دینے کا دن ہے، حقوق مانگنا اور اپنی ترقی کے لیے کام کرنا ہر عورت کا حق ہے۔

مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا کہ ہر عورت طاقت اور حوصلے کی مظہر ہے۔

انہوں نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں لکھا کہ ’یہاں موجود ہر عورت معاشرے کے مختلف پہلوؤں کو طے کرتی ہے، آپ دنیا کو خوبصورت بناتی ہیں، کہا جاتا ہے کہ عورت ہونا بذات خود ایک سپر پاور ہے، اس سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھائیں، لڑکیوں! آگے بڑھیں’۔

سینیئر سیاستدان اور پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمٰن نے خواتین کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ اجتماعی کوششوں کی وجہ سے اب تمام خواتین اپنے حقوق کے لیے لڑنے کے قابل ہو گئی ہیں۔

انہوں نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا ’امید مت ہاریں، ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ ہمارے حقوق کو مانا جائے، چاہے اس میں کتنا ہی وقت لگے‘

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے بھی خواتین کی خدمات اور معاشرے کے لیے ان کے کردار کا شکریہ ادا کیا۔

شہبازشریف نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ’میری کیوری سے لے کر فاطمہ جناح تک، خواتین شخصیات نے آگے بڑھنے کا راستہ بنایا اور زندگی کے ہر شعبے میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا‘۔

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024