• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

قوم کو امنگوں کے مطابق نتائج حاصل ہوں گے، مولانا فضل الرحمٰن

شائع March 7, 2022
مولانا فضل الرحمٰن سے خورشید شاہ اور دیگر نے ملاقات کی — فوٹو: ڈان نیوز
مولانا فضل الرحمٰن سے خورشید شاہ اور دیگر نے ملاقات کی — فوٹو: ڈان نیوز

اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد جلد لانے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ قوم کو ان کی امیدوں اور امنگوں کے مطابق نتائج حاصل ہوں گے۔

اسلام آباد میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما خورشید شاہ اور دیگر کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ملاقات کا مقصد سیاسی صورتحال پر بات چیت کرنا تھا اور اس حوالے سے گفتگو ہوئی ہے اور قیادت کی سطح پر بھی ملاقات ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ جو معلومات کا تبادلہ ہوا ہے، وہ بڑی حوصلہ افزا ہیں اور قوم کو ان کی امیدوں اور امنگوں کے مطابق اس کے نتائج حاصل ہوں گے۔

مزید پڑھیں: پی ڈی ایم، پیپلز پارٹی کے درمیان فوری انتخابات کے معاملے پر پیش رفت

صحافیوں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ بہت جلد تحریک عدم اعتماد آئے گی اور 48 گھنٹوں سے پہلے آجائے گی۔

اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ نے اپوزیشن میں اختلاف پر بات کرتے ہوئے کہا کہ کچھ چیزیں حالات اور حالات کی ضرورتوں اور اس میں مشترکہ ضرورتوں کے لیے ماضی کو بھولنا بھی پڑتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں ہیں، ہر ایک کا اپنا پلیٹ فارم ہے جہاں فیصلے ہوتے ہیں، اس میں تفاوت اور فرق بھی آسکتا ہے، جن حالات سے ہم گزر رہے ہیں تو شاید عوام بھی ہماری ماضی کی کچھ یادیں دفنانے کو پسند نہیں کریں گے۔

صحافیوں کو مخاطب کرکے ان کا کہنا تھا کہ ہم ہمیشہ جو بات کرتے ہیں تو اس میں کچھ چھپاتے ہیں اور آپ کو مصروف رکھتے ہیں۔

جہانگیر ترین سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ میرا ان سے کوئی رابطہ نہیں ہے۔

وزیراعظم عمران خان کے گزشتہ روز کے بیان پر ان کا کہنا تھا کہ یہ عمران خان کی حقیقت ہے اور یہی اصل عمران خان ہے جو گلی کوچوں میں کھڑے ہو کر بازاری زبان استعمال کرتا ہے۔

مزید پڑھیں: تحریک عدم اعتماد: اپوزیشن کا حکومتی اتحادیوں کو ’بڑی پیشکش‘ کرنے کا ارادہ

ان کا کہنا تھا کہ عدم اعتماد کامیاب ہو یاناکام ہو، یہ سیاسی عمل ہے، ایک آئینی استحقاق ہے، جس کو استعمال کرنے کے لیے ہم سمجھتے ہیں اور کامیابی کا پہلو یقینی نظر آرہا ہے لیکن وہ ہوتا کون ہے جو ہمیں دھمکیاں دیتا ہے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ہم یہاں کھڑے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ اکثریت ان کے خلاف مجتمع ہے تو اسی سے سمجھ لینا چاہیے۔

خورشید شاہ کا میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ قیادت کی ملاقات میں سب طے کیا جائے گا اور مولانا فضل الرحمٰن کو کراچی سے یہاں پہنچنے کے حوالے سے بھی تفصیلات بتا دی ہیں۔

مولانا فضل الرحمٰن کو جلسے میں شرکت کی دعوت کے حوالے سے سوال پر رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ ہم ایک ہی چیز ہیں، ہماری دعوت ان کے پاس ہے لیکن اس سے قبل ملاقات ہے جہاں معاملات طے ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان جتنے خوف زدہ ہوں گے ان کا لہجہ اتنا ہی تلخ ہوگا، بلاول بھٹو زرداری

حکومت کے خلاف تحریک پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایسی چیزیں ہیں جن میں سے کچھ بتائی جاتی ہیں، کراچی سے اسلام آباد پہنچنے تک جو ہماری محنت ہے، اس کو نہیں کہلوائیں، سب ٹھیک ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان جائے گا اور اسی کے لیے کوشش کی ہے اور جلد ہی تحریک عدم اعتماد آئے گی اور قیادت کی ملاقات میں طے کیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024