یوکرینی شہروں کے لیے انسانی راہداریاں کھولیں گے، روس
روس کی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ روسی فوج یوکرین کے متعدد شہروں میں فائربندی کرے گی اور متعدد شہروں میں انسانی ہمدردی کے تحت راہداریاں کھولے گی۔
راہداریوں کو دارالحکومت کیف کے ساتھ ساتھ خارکیف، ماریوپول اور سومی کے شہروں سے ماسکو کے وقت کے مطابق صبح 10 بجے کھولا جائے گا۔
غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹس کے مطابق روس کی جانب سے یہ اقدام فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون کی ذاتی درخواست پر اٹھایا جارہا ہے۔
آر آئی اے نیوز ایجنسی کی جانب سے شائع کردہ نقشوں کے مطابق کیف سے راہداری روسی اتحادی بیلاروس کی جانب لے جائے گی اور خارکیف کے شہریوں کے پاس صرف روس کی جانب جانے والی راہداری ہوگی جبکہ ماریوپول اور سومی سے راہداریاں یوکرین کے دوسرے شہروں اور روس دونوں کی جانب لے جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: یوکرین کے لڑائی بند کرنے تک جنگ ختم نہیں ہوگی، روسی صدر
وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ جو لوگ کیف چھوڑنا چاہتے ہیں انہیں ہوائی جہاز سے روس بھیجا جاسکے گا، وزارت نے مزید کہا کہ وہ انخلا کی نگرانی کے لیے ڈرون کا استعمال کرے گی۔
روسی وزارت دفاع نے مزید بتایا کہ روس اور پوری مہذب دنیا کو دھوکا دینے کی یوکرین کی جانب سے کوششیں اس بار بیکار ہیں۔
روس کے حملے کی دنیا بھر میں مذمت کی گئی ہے، حملے کے باعث 15 لاکھ سے زیادہ یوکرینی شہری بیرون ملک منتقل ہونے پر مجبور ہو چکے اور روسی معیشت کو مفلوج کرنے کے مقصد سے مغربی ممالک نے سخت پابندیاں لگائی ہیں۔
روس نے 24 فروری کو شروع کی گئی اس مہم کو 'خصوصی فوجی آپریشن' قرار دیا ہے، اس نے بارہا شہری علاقوں پر حملے کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ اس کا یوکرین پر قبضے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: روس، یوکرین میں جان بوجھ کر شہری آبادی کو نشانہ بنا رہا ہے، انٹونی بلنکن
تیل کی قیمتیں 2008 کے بعد اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں جبکہ جو بائیڈن انتظامیہ نے کہا ہے کہ وہ روسی تیل کی درآمد پر پابندی عائد کرنے کے مواقع تلاش کر رہی ہے، روس عالمی سپلائی کا 7 فیصد تیل فراہم کرتا ہے۔
کیوڈو نیوز نے رپورٹ کیا ہے کہ جاپان، جو روس کا خام تیل فراہم کرنے والے پانچویں بڑے ملک کے طور پر شمار کرتا ہے، وہ بھی امریکا اور یورپی ممالک کے ساتھ ممکنہ طور پر روسی تیل کی درآمدات پر پابندی لگانے کے بارے میں بات چیت کر رہا ہے۔
یوکرین کی مسلح افواج کے جنرل اسٹاف کا کہنا ہے کہ روسی افواج، بیلاروس سے جنوب میں اپنی اہم پیش قدمی میں کئی دنوں کی سست پیش رفت کے بعد کیف پر حملہ کرنے کے لیے وسائل جمع کرنا شروع کر رہی ہیں۔
تقریباً 2 لاکھ افراد بحیرہ اسود کی محاصرہ شدہ بندرگاہ ماریوپول میں پھنسے ہوئے ہیں، زیادہ تر روسی افواج کی جانب سے چھ دن سے زیادہ کی گولہ باری سے بچنے کے لیے زیر زمین رہنے پر مجبور ہیں جبکہ یوکرینی حکام کے مطابق روسی افواج نے خوراک، پانی، بجلی اور حرارتی نظام کو منقطع کر دیا ہے۔
مزید پڑھیں: چین کا یوکرین کیلئے امداد بھیجنے کا اعلان
ماریوپول شہر کے 4 لاکھ لوگوں میں سے نصف کو نکالا جانا تھا لیکن یہ کوشش دوسرے دن اس وقت روک دی گئی جب جنگ بندی کا منصوبہ ناکام ہو گیا اور فریقین نے ایک دوسرے پر فائرنگ اور گولہ باری روکنے میں ناکامی کا الزام لگایا۔
یوکرین کے حکام نے کہا تھا کہ جنوبی شہر میکولائیف پر گولہ باری کی جارہی ہے۔
'آمریت کا قوس'
اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ روس کے حملے کے بعد سے یوکرین میں ہونے والی جھڑپوں میں شہریوں کی ہلاکتوں کی تعداد 364 ہے جن میں 20 سے زیادہ بچے بھی شامل ہیں، جبکہ سیکڑوں افراد زخمی بھی ہیں۔
امریکی سیکریٹری خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا کہ امریکا نے شہریوں پر جان بوجھ کر حملوں کی مصدقہ رپورٹس دیکھی ہیں اور وہ جنگی جرائم کی ممکنہ تحقیقات کی حمایت کے لیے ان رپورٹس کو دستاویزی شکل دے رہا ہے۔
یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے شہریوں کے خلاف مظالم کرنے والے روسیوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں سزا کا سامنا کرنا پڑے گا.
یہ بھی پڑھیں: یوکرین بحران روس اور یورپ کے لیے کتنا خطرناک ثابت ہوسکتا ہے؟
ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے اپنے خطاب میں یوکرینی صدر کا کہنا تھا کہ حملہ آوروں، تمہارے لیے اس زمین پر سوائے قبر کے کوئی پرامن جگہ نہیں ہوگی۔
دنیا بھر میں جنگ مخالف مظاہرے ہوئے جبکہ یوکرین نے مغرب سے پابندیاں سخت کرنے کی اپنی اپیل کو دہرایا اور روسی ساختہ طیارروں سمیت مزید ہتھیار فراہم کرنے کی درخواست کی۔
روسی صدر کا ولادیمیر پیوٹن کا مغربی پابندیوں کو 'اعلان جنگ' سے تشبیہ دیتے کہنا تھا کہ وہ ایک 'غیر فوجی، غیر نازی اور غیر جانبدار' یوکرین چاہتے ہیں۔
علاوہ ازیں نیوزی لینڈ بھی روس پر پابندیاں عائد کرنے والے ممالک میں شامل ہوگیا اور اس نے اعلان کیا کہ وہ روس پر پابندیاں عائد کرے گا، پابندیوں میں بحری جہاز اور ہوائی جہاز کو اپنی سمندری حدود یا فضائی حدود میں داخل ہونے سے روکنے کا منصوبہ بھی شامل ہے۔
جنوبی کوریا نے روس کے مرکزی بینک کے ساتھ لین دین پر پابندی لگا کر روس کے خلاف اپنی مالی پابندیاں مزید سخت کر دیں۔
یہ بھی پڑھیں: روس یوکرین جنگ: ’یہ تنازع اور امن میں انتخاب کا وقت ہے‘
آسٹریلوی وزیر اعظم اسکاٹ موریسن نے چین پر زور دیا کہ وہ عالمی امن کو فروغ دینے کے اپنے اعلانات پر عمل کرے اور یوکرین پر روس کے حملے کو روکنے کی کوششوں میں شامل ہو، انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کو 'آمرانہ قوس' کی نئی تشکیل سے خطرہ ہے۔
لوئی انسٹی ٹیوٹ تھنک ٹینک میں تقریر کے بعد ایک سوال کے جواب میں اسکاٹ موریسن کا کہنا تھا کہ یوکرین میں اس خوفناک جنگ کو ختم کرنے پر چین سے زیادہ کوئی ملک زیادہ اثر نہیں ڈالے گا۔
مغربی ممالک کی جانب سے عائد کردہ پابندیوں نے بہت سی کمپنیوں کو روس میں سرمایہ کاری سے باہر نکلنے پر مجبور کردیا ہے، جبکہ کچھ روسی بینک عالمی مالیاتی ادائیگی کے نظام سے باہر ہو گئے ہیں، اس کے نتیجے میں روبل کی قیمت کم ہو گئی ہے اور ماسکو شرح سود میں اضافہ کرنے پر مجبور ہوگیا ہے۔
دوسری جانب مزید کمپنیوں نے روس کے ساتھ تعلقات منقطع کر لیے ہیں، روس سے تعلقات منقطع کرنے والی کمپنیوں میں امریکن ایکسپریس، نیٹ فلیکس انکارپوریشن، بڑی اکاؤنٹنگ کمپنیاں کے پی ایم جی اور پی ڈبلیو اور وڈیو شیئرنگ ایپ ٹک ٹاک شامل ہیں، لیکن چینی کمپنیاں اب بھی روس سے تجارتی تعلقات برقرار رکھی ہوئی ہیں۔