• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

دنیا بھر میں کورونا سے اموات کی تعداد 60 لاکھ کے قریب پہنچ گئی

شائع March 7, 2022
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں کورونا سے اموات کی سب سے زیادہ تعداد امریکا میں ہے —فوٹو: رائٹرز
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں کورونا سے اموات کی سب سے زیادہ تعداد امریکا میں ہے —فوٹو: رائٹرز

دنیا بھر میں کورونا سے اموات کی تعداد 60 لاکھ کے قریب پہنچ گئی جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ مسلسل تیسرے سال جاری رہنے والی کورونا وبا کا اختتام ابھی دور ہے۔

ڈان اخبار میں خبر رساں ادارے ’اے پی‘ کی شائع رپورٹ کے مطابق کورونا کے سبب اموات کے یہ اعداد و شمار ایسے وقت میں اس وبا کی بے لگام نوعیت کی تازہ ترین یاد دہانی ہے جب دنیا بھر میں لوگ ماسک اتار رہے ہیں، سفر دوبارہ شروع ہو رہا ہے اور کاروباری سرگرمیاں بحال ہو رہی ہیں۔

جان ہاپکنز یونیورسٹی کے مرتب کردہ اعداد و شمار کے مطابق کل صبح تک کورونا وبا سے اموات کی تعداد 59 لاکھ 96 ہزار 882 تھی اور عین ممکن ہےکہ جلد ہی یہ 60 لاکھ کا ہندسہ عبور کر لے گی۔

کورونا کے انتہائی تیزی سے پھیلنے والے ویرینٹ 'اومیکرون' کے سبب 2 سال سے زائد عرصے سے وبا سے محفوظ رہنے والے بحر الکاہل کے دور دراز جزیرے حال ہی میں وبا کے پھیلاؤ اور اموات کا سامنا کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں کورونا سے اموات کی تعداد عالمی شرح سے بہت زیادہ

ہانگ کانگ، جہاں کورونا وبا سے اموات میں اضافہ دیکھا جارہا ہے، رواں مہینے اپنی ساڑھے 70 لاکھ کی مکمل آبادی کا 3 بار ٹیسٹ کر رہا ہے کیونکہ یہ چین کی صفر کووڈ حکمت عملی کا پابند ہے۔

ویکسی نیشن کی ناقص صورتحال اور کیسز اور اموات کی بلند شرح والے جنگ زدہ ملک یوکرین سے حال ہی میں 10 لاکھ سے زائد پناہ گزینوں کی پولینڈ، ہنگری، رومانیہ اور دیگر مشرقی یورپی ممالک میں آمد ہوئی ہے جہاں کورونا سے اموات کی شرح بلند ہے۔

امریکا اپنی دولت اور ویکسین کی دستیابی کے باوجود ملک میں 10 لاکھ کے قریب اموات رپورٹ کر رہا ہے۔

نیشنل یونیورسٹی آف سنگاپور کے میڈیکل اسکول کے وزٹنگ پروفیسر اور ایشیا پیسیفک امیونائزیشن کولیشن کے شریک چیئر ٹکی پینگ نے کہا کہ دنیا بھر میں اموات کی شرح اب بھی ان لوگوں میں سب سے زیادہ ہے جنہوں نے وائرس کے خلاف ویکسین نہیں لگائی۔

مزید پڑھیں: روس: کورونا وائرس سے ایک روز میں سب سے زیادہ اموات ریکارڈ

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ساتھ ریسرچ پالیسی اور تعاون کے سابق ڈائریکٹر ٹکی پینگ نے کہا کہ یہ غیر ویکسین شدہ لوگوں کی بیماری ہے، دیکھیں کہ ہانگ کانگ میں اس وقت کیا ہو رہا ہے، نظام صحت مفلوج ہو رہا ہے۔

اموات کی بڑی اکثریت اور سنگین کیسز آبادی کے غیر ویکسین شدہ کمزور طبقے میں ہیں۔

2020 کے اوائل میں وبا کے شروع ہونے کے بعد اس وائرس سے دنیا بھر میں ہونے والی اموات کی تعداد 10 لاکھ تک پہنچنے میں 7 مہینے لگے۔

4 ماہ بعد مزید 10 لاکھ افراد ہلاک ہو گئے اور اس کے بعد سے ہر 3 ماہ میں 10 لاکھ افراد ہلاک ہونے لگے، یہاں تک کہ اکتوبر کے آخر میں ہلاکتوں کی تعداد 50 لاکھ ہو گئی۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس سے امریکا میں ہلاکتوں کی تعداد 7 لاکھ سے متجاوز

اب یہ تعداد 60 لاکھ تک پہنچ گئی ہے جو کہ برلن اور برسلز کی مجموعی آبادی یا میری لینڈ کی کُل آبادی سے زیادہ ہے۔

تاہم بڑے پیمانے پر اعداد و شمار ریکارڈ کیے جانے کے باوجود اس بات کا قوی امکان موجود ہے کہ کچھ عرصہ قبل ہی دنیا بھر میں کورونا وبا سے اموات کی تعداد 60 لاکھ کا ہندسہ عبور کرچکی ہے۔

دنیا کے کئی حصوں میں ٹیسٹنگ اور ریکارڈ رکھنے کی ناقص صورتحال کی وجہ سے کورونا وائرس سے ہونے والی اموات کی اصل تعداد معلوم نہیں ہوسکی۔

اس کے علاوہ کورونا وائرس کا شکار نہ ہونے کے باوجود انتقال کرجانے والوں کی اموات کی بڑی وجہ بلاواسطہ کورونا ہی تھی کیونکہ ہسپتال مریضوں سے بھرے ہوئے تھے اور علاج کے لیے جگہ نہیں تھی۔

مزید پڑھیں: بھارت میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 4 لاکھ سے متجاوز

دی اکانومسٹ کی ایک ٹیم کے ذریعے اضافی اموات کے تجزیے سے اندازہ لگایا گیا کہ کورونا وبا سے ہونے والی اموات کی تعداد ایک کروڑ 40 لاکھ سے 2 کروڑ 35 لاکھ کے درمیان ہے۔

محدود ٹیسٹنگ اور اموات کے اصل وجوہات جاننے میں مشکلات کی وجہ سے کورونا سے ہونے والی اموات کی دستیاب تعداد، اصل تعداد کے محض ایک حصے کی نمائندگی کرتی ہے۔

ترقی یافتہ ممالک میں جہاں اموات کی شرح زیادہ ہے وہاں سرکاری اعداد و شمار کو کافی حد تک درست سمجھا جاسکتا ہے، لیکن دیگر ممالک میں یہ اصل تعداد سے کم ہے۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں کورونا سے اموات کی سب سے زیادہ تعداد امریکا میں ہے، لیکن پچھلے مہینے سے یہ تعداد کم ہورہی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024