• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

اپوزیشن کے اراکینِ قومی اسمبلی کو غیر ملکی دورے منسوخ کرنے کی ہدایت

شائع March 7, 2022
مسلم لیگ(ن) اور پیپلز پارٹی نے اپنے اراکینِ قومی اسمبلی کو اسلام آباد میں موجود رہنے کی ہدایت کی ہے—تصویر: ٹوئٹر این اے
مسلم لیگ(ن) اور پیپلز پارٹی نے اپنے اراکینِ قومی اسمبلی کو اسلام آباد میں موجود رہنے کی ہدایت کی ہے—تصویر: ٹوئٹر این اے

قومی اسمبلی میں وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کے لیے درکار تعداد پوری کرنے کی کوششوں میں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نے اپنے اراکین کو غیر ملکی دورے منسوخ کرنے اور آئندہ چند روز تک اسلام آباد میں موجود رہنے کی ہدایت کی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ان اطلاعات کے تناظر میں کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت بظاہر اپوزیشن کے عدم اعتماد کے منصوبے کو بے اثر کرنے کے لیے ارکینِ اسمبلی کے غیر ملکی دوروں کا منصوبہ بنا رہی ہے، دونوں اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں نے اپنے اراکین کو کسی غیر ملکی دورے کے لیے وفد کا حصہ نہ بننے کی ہدایت کی ہے۔

پیپلز پارٹی کا لانگ مارچ لاہور سے وفاقی دارالحکومت کے لیے روانہ ہوگیا ہے جس سے اسلام آباد میں سیاسی تناؤ میں اضافہ ہورہا ہے جبکہ مقامی انتظامیہ نے ابھی تک پی پی پی کو پارلیمنٹ کے سامنے مشہور ڈی چوک پر عوامی اجتماع کی اجازت نہیں دی۔

یہ بھی پڑھیں: تحریک عدم اعتماد ناکام ہونے پر جو میں کروں گا کیا اپوزیشن اس کے لیے تیار ہے، وزیراعظم

پیپلز پارٹی کے وفد کی مقامی انتظامیہ کے عہدیداروں سے ملاقات کے بعد پارٹی کے سیکریٹری جنرل نیئر بخاری نے اعلان کیا کہ چاہے کچھ بھی ہو وہ منصوبے کے مطابق ڈی چوک پر جلسہ کریں گے ساتھ ہی حکومت کو مارچ کے شرکا کے راستے میں کسی قسم کی رکاوٹ ڈالنے کے خلاف خبردار کیا۔

کہوٹہ میں پارٹی ورکرز سے خطاب کرتے ہوئے نیئر بخاری نے اسلام آباد انتظامیہ کو یاددہانی کرائی کہ پیپلز پارٹی کے عہدیداروں نے عوامی جلسے کے لیے قانونی اور جمہوری راستہ اپناتے ہوئے حکام سے مطالبہ کیا کہ پر امن احتجاج کے راستے سے رکاوٹیں ہٹا کر پی ٹی آئی کے ’نوکر‘ بننے سے باز رہیں۔

پیپلز پارٹی اسلام آباد نے گزشتہ ہفتے دارالحکومت کی مقامی انتظامیہ کے پاس ایک درخواست جمع کرائی تھی جس میں انہیں منگل کے روز شام 4 بجے ڈی چوک پر جلسے کے بارے میں آگاہ کیا تھا۔

مزید پڑھیں: تحریک عدم اعتماد: اپوزیشن کا حکومتی اتحادیوں کو ’بڑی پیشکش‘ کرنے کا ارادہ

یہ وہی مقام ہے جہاں پی ٹی آئی نے مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے خلاف 2014 میں 126 روزہ طویل دھرنا دیا تھا۔

پیپلز پارٹی کی سیکریٹری اطلاعات شازیہ عطا مری نے ایک بیان میں کہا کہ بلاول بھٹو زرداری نے پارٹی کے اراکین کو اسلام آباد میں اپنی موجودگی یقینی بنانے، غیر ملکی دورے منسوخ کرنے اور اور کسی سرکاری غیر ملکی دورے کا حصہ بننے سے ’باز رہنے‘ کی ہدایت کی ہے۔

دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کی سیکریٹری اطلاعات مریم اورنگزیب نے بھی تصدیق کی کہ پارٹی قیادت نے اپنے اراکین قومی اسمبلی کو اسلام آباد میں موجود رہنے کی ہدایت کی ہے۔

انہوں نے کہاکہ ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی، بے روزگاری کے پیشِ نظر مسلم لیگ (ن) نے فیصلہ کیا ہے اس کا کوئی رکن اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے تشکیل دیے گئے سرکاری وفد کا حصہ نہیں بنے گا نہ ہی کوئی سرکاری دورہ کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں: ’اپوزیشن نے تحریک عدم اعتماد کا مسودہ تیار کرلیا‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ جب عوام مہنگائی اور بے روزگاری کی چکی میں پسے ہوئے ہیں ایسے وقت میں کہ ٹیکس دہندگان کا پیسہ غیر ملکی دوروں پر خرچ کرنا بدعنوانی اور ڈکیتی ہوگا‘۔

خیال رہے کہ ہفتہ کے روز 9 جماعتی اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی ایم) اور پیپلز پارٹی نے تحریک عدم اعتماد پیش کرنے سے قبل مزید ’ٹھوس شرائط‘ پر حکومتی اتحادیوں سے بات چیت کرنے پر اتفاق کیا تھا جس کے بعد دونوں جماعتوں کی قیادت نے یہ ہدایات سامنے آئیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024