• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

کووڈ کے مریضوں میں دل اور شریانوں کے 20 امراض کا خطرہ بڑھنے کا انکشاف

شائع March 6, 2022
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

کووڈ 19 کا شکار ہونے والے افراد میں دل اور خون کی شریانوں کے 20 مختلف امراض کا خطرہ دیگر کے مقابلے میں بہت زیادہ ہوتا ہے۔

یہ انکشاف ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آیا۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ ایسے افراد جن میں کووڈ 19 کی شدت زیادہ نہیں ہوتی یا ہسپتال میں داخلے کی ضرورت نہیں ہوتی، ان مین بھی دل کی شریانوں کے امراض کا خطرہ کورونا سے محفوظ رہنے والوں کے مقابلے کافی زیادہ ہوتا ہے۔

تحقیق کے مطابق کووڈ کے مریضوں میں طویل المعیاد بنیادوں پر ہارٹ فیلیئر، فالج، دل کی بے ترتیب دھڑکن، بلڈ کلاٹس، خون کی شریانوں کے امراض اور دل کے ورم کے امراض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

اس تحقیق کے دوران ایک کروڑ 10 لاکھ سے زیادہ سابق امریکی فوجیوں کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی تھی۔

ان میں سے ایک لاکھ 54 ہزار کے قریب افراد کو مارچ 2020 سے جنوری 2021 کے دوران کووڈ 19 کا سامنا ہوا تھا۔

ان افراد میں بیماری کے ایک سال بعد دل کی شریانوں سے جڑے مختلف امراض کے خطرے کا تخمینہ لگایا گیا تھا۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ جن افراد کو ایک سال قبل کووڈ 19 کا سامنا ہوا تھا ان میں دل اور شریانوں کے 20 مختلف امراض کا خطرہ نمایاں حد تک بڑھ جاتا ہے۔

اس خطرے کی شرح کووڈ 19 کی شدت کے ساتھ بڑھتی ہے یعنی ہسپتال مین داخل رہنے والے 17 ہزار یا آئی سی یو میں زیرعلاج رہنے والے 5400 افراد میں یہ خطرہ گروپ کے باقی افراد کے مقابلے میں بہت زیادہ تھا۔

تحقیق کے مطابق جن افراد میں کووڈ کی تشخیص ہوئی، ان میں اس بیماری سے محفوظ رہنے والوں کے مقابلے میں 12 ماہ بعد ہارٹ فیلیئر کا خطرہ 72 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

مجموعی طور پر کووڈ کے ہر ایک ہزار میں سے 45 دل یا شریانوں کے مختلف امراض کا شکار ہوجاتے ہیں۔

اس تحقیق کا دورانیہ ویکسینز کی عام دستیابی سے قبل ختم ہوا تھا تو اس میں شامل 99 فیصد افراد کی ویکسینیشن نہیں ہوئی تھی۔

یعنی تحقیق میں یہ جائزہ نہیں لیا گیا کہ ویکسینیشن کے بعد اگر کسی فرد میں کووڈ کی تشخیص ہوتی ہے تو اس کو بھی طویل المعیاد بنیادوں پر دل کی شریانوں کے مسائل کا خطرہ ہوسکتا ہے یا نہیں۔

اس حوالے سے ایک الگ تحقیق پر کام کیا جارہا ہے جس کے نتائج جلد جاری کیے جائیں گے۔

محققین نے بتایا کہ اس تجزیے میں بزرگ آبادی پر توجہ مرکوز کی گئی تھی جن کی اوسط عمر 60 سال تھی، اور ایسا ہوسکتا ہے کہ ان میں پہلے ہی دل کی شریانوں کے امراض کا خطرہ زیادہ ہو۔

اس کو ٹھیک کرنے کے لیے انہوں نے شماریاتی ٹولز بھی استعمال کیے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے دریافت کیا کہ معمر اور نوجوانوں دونوں میں کووڈ کے بعد دل کی شریانوں کے مسائل کا خطرہ ہوتا ہے، ذیابیطس کے مریضوں میں یا اس سے محفوظ افراد میں بھی یہ خطرہ ہوتا ہے، موٹاپے کے شکار ہوں یا نہ ہوں تب بھی یہ خطرہ برقرار رہتا ہے جبکہ تمباکو نوشی کرنے یا نہ کرنے والوں کو بھی اس کا سامنا ہوسکتا ہے۔

سائنسدانوں کی جانب سے اب اس پر کام کیا جارہا ہے کہ کووڈ 19 کس طرح دل اور خون کی شریانوں کو نقصان پہنچاتا ہے جس سے امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس ممکنہ طور پر بیماری کے دوران براہ راست دل کے پٹھوں پر حملہ آور ہوتا ہے جس سے دل اور خون کی شریانوں کے اندر خلیات میں ورم بڑھتا ہے، جو دل اور شریانوں کو نقصان پہنچاتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کووڈ کے لاکھوں مریضوں کو طویل المعیاد بنیادوں پر منفی اثرات کا سامنا ہوسکتا ہے جس سے طبی نظام پر کئی سال تک دباؤ بڑھے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں جس چیز نے سب سے زیادہ فکرمند کیا وہ یہ ہے کہ ان میں سے کچھ امراض دائمی ہیں یعنی لوگوں کو زندگی بھر ان کا سامنا ہوسکتا ہے۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے نیچر میڈیسین میں شائع ہوئے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024