• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

5 سے 11 سال کی عمر کے بچوں میں فائزر ویکسین کم مؤثر ہوتی ہے، تحقیق

شائع March 1, 2022
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

فائزر/ بائیو این ٹیک کی تیار کردہ کووڈ 19 ویکسین 5 سے 11 سال کے بچوں میں نوجوانوں اور بالغ افراد کے مقابلے میں کم مؤثر ہوتی ہے۔

یہ دعویٰ امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔

نیویارک اسٹیٹ پبلک ہیلتھ کے زیرتحت ہونے والی تحقیق کورونا کی قسم اومیکرون کی لہر کے دوران ہوئی تھی۔

تحقیق میں 13 دسمبر 2021 سے 30 جنوری 2022 کے دوران کووڈ کیسز اور ہسپتال میں داخلے کی شرح کی جانچ پڑتال کی گئی تھی۔

ان میں سے 8 لاکھ 52 ہزار 384 کیسز ویکسینیشن کرانے والے 12 سے 17 سال کی عمر کے بچوں تھے جبکہ 5 سے 11 سال کی عمر کے ویکسینیشن کرانے والے بچوں کی تعداد 3 لاکھ 65 ہزار 502 تھی۔

تحقیق کے نتائج سے انکشاف ہوا کہ اومیکرون کی لہر کے دوران 12 سے 17 سال کی عمر کے بچوں میں ویکسینیشن کے بعد ہسپتال میں داخلے کے خطرے سے تحفظ کی شرح 85 فیصد سے گھٹ کر 73 فیصد ہوگئی۔

مگر 5 سے 11 سال کی عمر میں ویکسین کی یہ افادیت نمایاں حد تک کم ہوگئی جو 100 فیصد سے گھت کر 48 فیصد رہ گئی۔

اسی طرح 12 سے 17 سال کی عمر میں بیماری سے تحفظ کی شرح 65 سے کم ہوکر 51 فیصد ہوگئی جبکہ 5 سے 11 سال کے گروپ میں یہ شرح 68 فیصد سے گھٹ کر 12 فیصد تک پہنچ گئی۔

ایشکن اسکول آف میڈیسین کے امیونولوجسٹ فلورینا کرامر نے بتایا کہ دونوں گروپس میں ویکسین کی افادیت کا فرق چونکا دینے والا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 12 سال یا اس سے زائد عمر کے بچوں کو ویکسین کی 30 ملی گرام مقدار استعمال کرائی جاتی ہے جبکہ اس سے کم عمر کے گروپ میں یہ مقدار 10 ملی گرام ہوتی ہے۔

نیویارک اسٹیٹ ڈپٹی ڈائریکٹر آف سائنس ایلی روسنبرگ نے بتایا کہ ویکسین کی افادیت میں کمی مایوس کن ضرور ہے مگر یہ تسلیم کی جانی چاہیے کہ فائزر ویکسین وائرس کے ابتدائی ورژن کے ردعمل میں تیار ہوئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ یہ تعین کیا جاسکے کہ بچوں کی کتنی مقدار میں ویکسین کی خوراک دینا بہتر ہوسکتا ہے۔

اس تحقیق کے نتائج ابھی کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئے بلکہ پری پرنٹ سرور پر جاری کیے گئے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024