شام میں 'کیمیائی ہتھیاروں' کا استعمال، کم از کم 100 ہلاک
دبئی: باغیوں کے مضبوط گڑھ میں فوج کی جانب سے ایک حملے میں مبینہ طور پر زہریلی گیس کے استعمال سے کم از کم 100 افراد ہوگئے ہیں۔
شام کی اپوزیشن پارٹی شامی قومی اتحاد نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے فوری طور پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس طلب کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
قومی اتحاد کے رہنما احمد الجربا نے العربیہ نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے سلامتی کونسل کو فوری طور پر مداخلت کرنے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے اقوام متحدہ کے انکوائری کمیشن کو جائے وقوع پر کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی تحقیقات کرنے پر زور دیا۔
انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ واقعے میں 1300 سے زائد افراد مارے گئے ہیں۔
انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ واقعے کے بعد کسی قسم کے سیاسی حل کی امیدیں دم توڑ گئیں ہیں۔
دوسری جانب قاہرہ میں عرب لیگ نے اقوام متحدہ کے انسپکٹرز پر زور دیا ہے کہ وہ شام کا دورہ کرکے واقعے کی تحقیقات کریں۔
انسانی حقوق کے شامی مبصر گروپ کا کہنا ہے کہ باغیوں کے مضبوط گڑھ میں ہونے والے اس حملے میں 100 سے زائد افراد مارے گئے ہیں تاہم اس نے حملے میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے حوالے کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
دوسری جانب برطانیہ نے واقعے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے 'حیران کن پیشرفت' قرار دیا ہے۔
برطانیہ کے سیکرٹری خارجہ ولیم ہیگ کا کہنا ہے کہ انہیں اس حوالے سے اطلاعات پر گہری تشویش ہے جن کے مطابق واقعے میں سینکڑوں افراد مارے گئے ہیں جن میں بچے بھی شامل ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ابھی کی اطلاعات غیر تصدیق یافتہ ہیں اور ہم فوری طور پر اس حوالے سے مزید اطلاعات کی تلاش کررہے ہیں جنکی اگر تصدیق ہوگئی تو کمیائی ہتھیاروں کے استعمال میں حیران کن پیشرفت ہوگی۔
شامی حکام کی تردید
شامی حکام نے دارالحکومت دمشق کے نواحی علاقے میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی سختی سے تردید کی ہے۔
سرکاری نیوز ایجنسی نے حکومتی بیان کے حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ غوطہ کے نواحی علاقوں میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی خبریں مکمل طورپر غلط ہیں اورایسی بے بنیاد خبروں سے اقوام متحدہ کے مشن کی انکوائری میں خلل ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
ادھر فرانسیسی خبررساں ادارے کے سیکورٹی اہلکار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کا کوئی نیا واقعہ پیش نہیں آیا یہاں پر روزانہ کی بنیادی پر لڑائی ہورہی ہے۔
تبصرے (2) بند ہیں