• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

تحریک عدم اعتماد کی تیاری جاری ہے، جلد اعلان کریں گے، شہباز شریف

شائع February 26, 2022
شہباز شریف اور بلوچستان نیشنل پارٹی  کے سربراہ اختر مینگل لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے — فوٹو: ڈان نیوز
شہباز شریف اور بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ اختر مینگل لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے — فوٹو: ڈان نیوز

مسلم لیگ (ن) کے صدر و قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے کہا ہے کہ تحریک عدم اعتماد لانے کے لیے تیاری ہو رہی ہے اور جیسے ہی ہم متفقہ طور پر سمجھیں گے کہ ہماری تیاری مکمل ہے تو ہم اس سے متعلق اعلان کریں گے۔

شہباز شریف سے بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) مینگل کے سربراہ اختر مینگل نے لاہور میں ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی جس میں ملک کی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

ملاقات کے بعد سردار اختر مینگل کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کا کہنا تھا کہ وفاق کو چھوٹے صوبوں کو ان کا حق دینا ہوگا، ہمیں چھوٹے صوبوں کے مسائل کو خلوص دل کے ساتھ حل کرنا ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: تحریک عدم اعتماد، درکار اراکین کی تعداد پوری کرنے کیلئے اپوزیشن بھرپور سرگرم

انہوں نے کہا کہ اگر ہمیں قائد اعظم محمد علی جناح کے پاکستان کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنا ہے تو ہمیں چھوٹے صوبوں کے حقوق کی پاسداری کرنی ہوگی اور اس کے لیے بڑے بھائی کو یعنی صوبہ پنجاب کو آگے آنا ہوگا۔

تحریک عدم اعتماد کی تیاری سے متعلق سوال کے جواب میں صدر (ن) لیگ کا کہنا تھا کہ تحریک عدم اعتماد لانے کے لیے تیاری ہو رہی ہے، اپوزیشن کی تمام جماعتیں اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کر رہی ہیں اور جیسے ہی ہم متفقہ طور پر سمجھیں گے کہ ہماری تیاری مکمل ہے تو ہم اس سے متعلق اعلان کریں گے۔

موجودہ حالات میں روس اور یوکرین جنگ کے تناظر میں وزیراعظم عمران خان کے دورہ روس سے متعلق سوال کے جواب میں اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنے تمام پڑوسی ممالک سے اچھے تعلقات استوار کرنے چاہئیں، اپنے ہمسایوں کے ساتھ اچھے تعلقات رکھنا ہمارے حق میں ہے لیکن کل بھی کہا تھا کہ نقل کے لیے بھی عقل کی ضرورت ہوتی ہے۔

مزید پڑھیں: اپوزیشن تحریک عدم اعتماد کیلئے درکار تعداد سے زیادہ لوگوں سے رابطے میں ہے، رانا ثنااللہ

انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک کے 22 کروڑ عوام حکومت کے خلاف دستِ بہ دعا ہیں کہ اے خدا کب اس بد ترین، فاشسٹ، کرپٹ اور نااہل حکومت سے جان چھٹے گی اور کب عوامی حکومت آکر عوام کو مہنگائی سمیت دیگر مسائل سے چھٹکارا دلائے گی۔

شہباز شریف کا کہنا تھا اس وقت ملک میں مہنگائی کے باعث جو صورتحال ہے، عوام جتنا پریشان ہیں وہ لوگوں کے لیے قیامت صغریٰ ہے، اس لیے تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ عوام کی خواہشات کے پیش نظر ہے۔

انہوں نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد پر مکمل اتفاق اور یکسوئی ہے، پوری تیاری کے ساتھ میدان میں آئیں گے، نااہل حکمرانوں کا جانا ناگزیر ہوچکا، حکومت نے عام آدمی کی زندگی اجیرن کر دی، تحریک عدم اعتماد پر بھی گفتگو کی ہے، آج مہنگائی آسمان سے باتیں کر رہی ہے، بے روزگاری نے ہر جگہ ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پی ڈی ایم کا حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا اعلان

تحریک عدم اعتماد پر کام مکمل کرلیا ہے، اختر مینگل

سردار اختر مینگل نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم پی ڈی ایم کا حصہ ہیں ، اور پی ڈی ایم کا حصہ ہونے کے باعث آج تک اس پلیٹ فارم سے جو بھی فیصلے ہوئے ہیں ہم اس میں ساتھ ہیں، آج کی ملاقات میں ہم نے تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے گفتگو کی ہے اور ہم نے اس پر کام مکمل کرلیا ہے اور اب اس اقدام کو عملی جامہ پہنایا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں بلوچستان کے مسائل حل کرنے ہوں گے، بلوچستان کے مسائل حل کرنے میں اب مزید دیر نہیں ہونی چاہیے، وقت گزرنے کے ساتھ حالات مزید خراب ہوں گے، اب فوری طور پر بلوچستان کی زیادتیوں کا ازالہ ہونا چاہیے، جیسے جیسے دن گزرتے جارہے ہیں، بلوچستان کے لوگوں میں مایوسیاں بڑھتی جارہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تبدیلی کے نام سے ہمیں چڑ ہونے لگی ہے، اب ہمیں اس تبدیلی کی بَلا سے چھٹکارا حاصل کرنا ہے، جیسے ہی اس نام نہاد تبدیلی سرکار سے چھٹکارا حاصل کیا اور بلوچستان می کوئی جمہوری حکومت آئی تو بلوچستان کے معاملات کو سیاسی طریقے سے حل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کےخلاف تحریک عدم اعتماد پر عوام جلد اچھی خبر سنیں گے، مریم اورنگزیب

سربراہ بلوچستان نیشنل پارٹی کا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان کا مسئلہ سیاسی ہے اور اس کو سیاسی طریقے اور سیاسی لوگوں کے ذریعے ہی حل کیا جانا چاہیے، بلوچستان کا مسئلہ نہ تو بندوقوں سے حل ہوگا اور نہ عسکری توپوں کے ذریعے اس مسئلے کو حل کیا جا سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں بلوچستان کو نظر انداز کیا جاتا رہا ہے، بلوچستان کے حالات 70 سال کی زیادتیوں کا نتیجہ ہیں، اس صوبے کا مسئلہ روزِ اوّل سے سیاسی تھا اور ہے، بلوچستان کے تمام مسائل کا واحد حل بات چیت ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت بلوچستان میں دیگر مسائل کے ساتھ سب سے اہم مسئلہ لاپتا افراد کا ہے، اگر کوئی شخص گناہ گار اور مجرم ہے تو اس کو عدالتوں میں پیش کیا جائے اور جو بے گناہ لاپتا ہیں ان کو رہا کیا جائے، بازیاب کرایا جائے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024