• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:12pm
  • LHR: Zuhr 12:01pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:26pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:12pm
  • LHR: Zuhr 12:01pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:26pm

روس کے دشمن نمبر ون اور روسی زبان بولنے والے یوکرینی صدر کون ہیں؟

ولودیمیر زیلنسکی کو سیاست کا کوئی تجربہ نہیں، وہ 2019 میں صدر منتخب ہونے سے قبل اداکاری کرتے تھے۔
شائع February 25, 2022

روس کی جانب سے 24 فروری کو یوکرین پر حملے کیے جانے کے بعد جہاں دنیا بھر کے لوگ یوکرین-روس تنازع سے متعلق آن لائن معلومات تلاش کرنے میں مصروف ہیں۔

وہیں دنیا بھر میں گوگل پر سب سے زیادہ یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی سے متعلق بھی معلومات تلاش کی جانے لگی ہے جو خود کو اس وقت روس کا دشمن نمبر ون قرار دے رہے ہیں۔

روس کی بڑھتی جارحیت کے بعد 25 فروری کو ولودیمیر زیلنسکی نے عوام سے خطاب میں کہا کہ وہ ڈرنے اور بھاگنے والے نہیں، یوکرین تن تنہا بھی روس کا مقابلہ کرے گا۔

یوکرینی صدر نے یہ بھی کہا کہ وہ جانتے ہیں کہ وہ اس وقت روس کے نمبر ون دشمن ہیں جب کہ نمبر دو پر ان کی اہلیہ اور بچے ہیں۔

صدر ولودیمیر زیلنسکی کے بیانات پر جہاں لوگ ان کی تعریفیں بھی کرتے دکھائی دیے، وہیں ان سے متعلق معلومات بھی تلاش کرتے دکھائی دیے۔

آخری ڈرامے میں وہ استاد سے سیاستدان بنے تھے—فوٹو: انسٹاگرام
آخری ڈرامے میں وہ استاد سے سیاستدان بنے تھے—فوٹو: انسٹاگرام

دنیا کے دیگر لوگوں کی طرح پاکستان کے بھی زیادہ تر لوگ یہ نہیں جانتے کہ ولودیمیر زیلنسکی کو سیاست کا کوئی تجربہ نہیں، وہ اداکاری سے اتفاقی طور پر سیاست میں آئے اور وہ جنگ دشمن حکمران سمجھے جاتے ہیں۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق سال 2019 میں صدر منتخب ہونے سے قبل ولودیمیر زیلنسکی کو یوکرین کے کامیڈین کے طور پر پہچانا جاتا تھا اور انہیں ’سرونٹ آف دی پیپل‘ نامی ڈرامے کے ایک کردار سے کافی شہرت ملی۔

انہوں نے 2014 سے 2019 تک نشر ہونے والے ’سرونٹ آف دی پیپل‘ میں ایک ایماندر استاد کا کردار ادا کیا تھا جو بعد میں ملک کے صدر بن جانے کے بعد کرپٹ سیاستدانوں کا سخت احتساب کرتے ہیں۔

ولودیمیر زیلنسکی اسٹینڈ اپ کامیڈین بھی رہے ہیں—فائل فوٹو: انسٹاگرام
ولودیمیر زیلنسکی اسٹینڈ اپ کامیڈین بھی رہے ہیں—فائل فوٹو: انسٹاگرام

ڈرامے کے اختتام پر ولودیمیر زیلنسکی نے انتخابات میں حصہ لیا اور اتفاق سے وہ 2019 میں ملک کے صدر بن گئے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ اداکاری سے قبل کچھ عرصے تک انہوں نے بطور استاد بھی خدمات سر انجام دی تھیں اور اداکاری کے بعد وہ صدر بھی بنے تو لوگوں نے کہا کہ انہوں نے اپنے ڈرامائی کردار کو حقیقت کا رنگ دیا ہے۔

صدر منتخب ہونے کے بعد ولودیمیر زیلنسکی نے یوکرین کے کرپٹ سیاستدانوں کا احتساب بھی شروع کیا اور اعلان کیا کہ وہ روس کے ساتھ دیرینہ تنازع ختم کریں گے مگر ایسا نہ ہوسکا اور ان کے براجمان ہوتے ہی روس نے ان کے ملک پر حملہ کردیا۔

روسی حملوں کے بعد ولودیمیر زیلنسکی کی بہادری کی تعریفیں کی جا رہی ہیں—فائل فوٹو: رائٹرز
روسی حملوں کے بعد ولودیمیر زیلنسکی کی بہادری کی تعریفیں کی جا رہی ہیں—فائل فوٹو: رائٹرز

ولودیمیر زیلنسکی کو یوکرین کا نوجوان ترین صدر بھی مانا جاتا ہے، وہ اب تک یوکرین کے چھٹے صدر ہیں اور ان کی عمر 44 برس ہے۔

ولودیمیر زیلنسکی جنوری 1978 میں سابق سوویت یونین اور حالیہ یوکرین میں یہودی والدین کے ہاں پیدا ہوئے مگر ان کی مادری زبان روسی ہے۔

یوکرین ماضی میں سوویت یونین کا حصہ تھا مگر 1991 میں یونین بکھرنے کے بعد دیگر دو درجن ممالک کی طرح یوکرین بھی آزاد ملک بنا اور سوویت یونین صرف روس تک محدود ہوگیا۔

یوکرینی صدر نے گزشتہ برس روسی سرحد کے قریب کشیدگی والے علاقوں کا بھی دورہ کیا تھا—فائل فوٹو: اے پی
یوکرینی صدر نے گزشتہ برس روسی سرحد کے قریب کشیدگی والے علاقوں کا بھی دورہ کیا تھا—فائل فوٹو: اے پی

ولودیمیر زیلنسکی نے قانون کی تعلیم بھی حاصل کر رکھی ہے، وہ سیاست میں آنے سے قبل مکمل طور پر اداکار تھے، ان کا پروڈکشن ہاؤس بھی تھا جو شوبز مواد تیار کرتا رہا۔

یوکرینی صدر نے 2003 میں شادی کی تھی—فائل فوٹو: انسٹاگرام
یوکرینی صدر نے 2003 میں شادی کی تھی—فائل فوٹو: انسٹاگرام

سیاست اور سفارت کاری کی چالاکیوں سے ناواقف ولودیمیر زیلنسکی کی یہ کوشش بھی رہی کہ ان کا ملک کسی طرح یورپین یونین (ای یو) اور فوجی اتحاد نیٹو کا حصہ بھی ہوجائے مگر ان کی اسی خواہش نے بھی روس کو ان کے ملک پر حملہ کرنے کا ایک جواز پیش کیا۔

یوکرینی صدر کے مطابق وہ اور ان کا خاندان روس کا ٹارگٹ ہیں—فائل فوٹو: اے پی
یوکرینی صدر کے مطابق وہ اور ان کا خاندان روس کا ٹارگٹ ہیں—فائل فوٹو: اے پی

ولودیمیر زیلنسکی نے 2003 میں اولنا کیاشکو (Olena Kiyashko) سے شادی کی اور انہیں دو بچے بھی ہیں۔

روسی جارحیت اور حملوں کے باوجود ولودیمیر زیلنسکی پر اعتماد دکھائی دیتے ہیں اور وہ بار بار کہتے سنائی دیتے ہیں کہ اگر یورپ اور امریکا ان کے ملک کا ساتھ نہ بھی دیں تو بھی وہ تن تنہا روس کا مقابلہ کریں گے اور یہ کہ اس وقت روس کے لیے وہ سب سے بڑے دشمن ہیں۔