روس کا یوکرین پر حملہ: عالمی رہنماؤں کا اظہار مذمت، پابندیوں کا انتباہ
نیٹو نے اپنے فوجی کمانڈروں کو حکم دیا ہے کہ وہ یوکرین پر روس کے حملے کے بعد اپنے اتحادی علاقوں کے دفاع کے لیے تیاریاں تیز کریں۔
خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق نیٹو کے اس حکم کے بعد سینکڑوں جنگی طیاروں اور بحری جہازوں کو تیار رہنے کا حکم دیا گیا ہے اور یوکرین کے مشرقی حصے میں فوجیوں کی تعداد میں اضافے پر اتفاق کیا ہے۔
مزید پڑھیں: روس کا یوکرین پر حملہ، دفاعی اثاثے تباہ کرنے کا دعویٰ، مرکزی ایئرپورٹ کے قریب دھماکے
نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ ہمارے براعظم کا امن تباہ ہو چکا ہے، روس تاریخ دوبارہ لکھنے کی کوشش کرتے ہوئے طاقت کا استعمال کر رہا ہے اور یوکرین کو آزادی اور خود مختاری دینے سے انکاری ہے۔
جوں جوں تنازع شدت اختیار کرتا جا رہا ہے، امریکا، برطانیہ اور نیٹو سمیت اتحادیوں کی جانب سے بیانات سامنے آتے جا رہے ہیں، آئیے دیکھتے ہیں کہ مختلف ممالک نے اس صورت حال پر کیا ردعمل دیا ہے۔
امریکا
امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ صدر ولادیمیر پیوٹن نے پہلے سے سوچی سمجھی جنگ کا انتخاب کیا ہے جو تباہ کن نقصان اور مصائب کا سبب بنے گی۔
انہوں نے کہا کہ میں جی-7 کے رہنماؤں سے ملاقات کروں گا اور امریکا اور ہمارے اتحادی و شراکت دار روس پر سخت پابندیاں عائد کریں گے۔
برطانیہ
برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے پیوٹن کو آمر قرار دیتے ہوئے کہا کہ روس کو اب بڑے پیمانے پر مغربی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
روسی افواج کے یوکرین میں داخل ہونے کے فوراً بعد بورس جانسن نے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کو فون کیا اور قوم سے ٹیلیویژن خطاب میں کہا کہ ہم اس صورت حال سے صرف نظر نہیں کر سکتے۔
برطانوی وزیر اعظم نے کہا کہ یوکرین کو برطانیہ کی حمایت جاری رکھنے کی یقین دہانی کرائی جا سکتی ہے کیونکہ ہمارے بدترین خدشات بھی اب سچ ہو گئے ہیں اور ہمارے تمام تر انتباہ خطرناک حد تک درست ثابت ہوئے ہیں۔
جی 7 رہنماؤں کی ہنگامی ورچوئل میٹنگ سے پہلے بورس جانسن نے کہا کہ مغرب روسی معیشت کی راہ میں رکاوٹ بننے کے لیے اقتصادی پابندیوں کے بڑے پیکج پر اتفاق کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ سفارتی، سیاسی، اقتصادی اور بالآخر عسکری طور پر ولادیمیر پیوٹن کا یہ گھناؤنا اور وحشیانہ منصوبہ ناکامی پر منتج ہونا چاہیے۔
فرانس
یوکرین اور روس کے تنازع کے لیے آخری وقت تک سفارتی کوششیں کرنے والے فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے کہا کہ فرانس جنگ چھیڑنے کے روس کے فیصلے کی سختی سے مذمت کرتا ہے اور یوکرین کی حمایت کا وعدہ کرتاہے۔
فرانس کے ایوان صدر سے جاری بیان کے مطابق روس کو اپنی فوجی کارروائیاں فوری طور پر ختم کرنی چاہئیں۔
میکرون نے کہا کہ فرانس جنگ کے خاتمے کے لیے اپنے شراکت داروں اور اتحادیوں کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔
رومانیہ
رومانیہ کے صدر کلاز لوہانس نے کہا کہ روس نے ایک آزاد اور خودمختار ریاست کے خلاف بڑے پیمانے پر مسلح تشدد کا قابل مذمت اور مکمل طور پر غیر قانونی راستہ چنا ہے۔
لوہانس نے کہا کہ رومانیہ اس تنازع سے پیدا ہونے والے معاشی اور انسانی نتائج سے نمٹنے کے لیے تیار ہے۔
یادرہے کہ رومانیہ کی سرحد یوکرین سے ملتی ہے اور وہ نیٹو اور یورپی یونین کا رکن بھی ہے۔
رومانیہ کے صدر نے زور دیتے ہوئے کہا کہ رومانیہ کو یوکرین میں فوجی تنازع کا حصہ نہیں بنانا چاہیے اور رومانیہ کے حکام اپنے شہریوں کی حفاظت یقینی بنانے کے لیے تمام ضروری اقدامات کریں گے۔
جمہوریہ چیک
جمہوریہ چیک کے صدر میلوس زیمان نے روس کے اعلان کو "جارحیت کا حامل اشتعال انگیز اقدام قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔
میلوس زیمان نے قوم سے خطاب میں کہا کہ روس نے امن تباہ کرنے کے جرم کا ارتکاب کیا ہے، روسی قیادت کا ایک غیرمعقول فیصلہ پوری ریاست کو کافی نقصان پہنچا سکتا ہے۔
اٹلی
اطالوی وزیر اعظم ماریو ڈریگھی نے روس سے مطالبہ کیا کہ وہ یوکرین سے غیر مشروط طور پر دستبردار ہو اور کہا کہ یوکرین پر حملہ ہم سب اور ہماری جمہوریت کے لیے باعث تشویش ہے۔
ایک ٹیلی ویژن خطاب میں انہوں نے کہا کہ اٹلی اپنے شراکت داروں کے ساتھ مکمل طور اتفاق کرتا ہے اور روس کے خلاف پابندیوں کے نفاذ کے انتہائی سخت پیکج کا فیصلہ کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ہر فورم پر واضح کر دیا ہے کہ اگر روس سیاسی ذرائع سے بحران حل کرنے کی ہماری کوششوں کو مسترد کرتا ہے تو سنگین نتائج بھگتنے کے لیے تیار رہے، اب پابندیوں کو لاگو کرنے کا وقت ہے۔
انہوں نے کہا کہ اٹلی یوکرین کی خودمختاری، یورپ کی سلامتی اور بین الاقوامی نظام کے تحفظ کے لیے جو کچھ بھی کرے گا وہ اصولوں اور اقدار کی بنیاد پر کرے گا۔
ترکی
ترک صدر رجب طیب اردوان نے یوکرین پر روس کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے علاقائی امن کے لیے بھاری دھچکا قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم روس کی فوجی کارروائی کو مسترد کرتے ہیں اور ہمیں انتہائی افسوس ہے کہ وہ دونوں ملک جن کے ساتھ ہمارے قریبی سیاسی، اقتصادی اور سماجی تعلقات ہیں، وہ ایک دوسرے کا سامنا کر رہے ہیں۔
جرمنی
جرمن چانسلر اولاف شولز نے کہا کہ پیوٹن اپنے پڑوسیوں کے لیے مصائب اور تباہی کا سبب بنتے ہوئے یوکرین کی خودمختاری اور سرحدوں کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ لاتعداد معصوم لوگوں کی زندگیوں اور براعظم کے امن کو خطرے میں ڈال رہے ہیں، اس سب کا کوئی جواز نہیں اور یہ پیوٹن کی جنگ ہے۔
کینیڈا
کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈیو نے یوکرین پر روس کے بلا اشتعال حملے کی مذمت کرتے ہوئے روس پر زور دیا کہ وہ فوری طور پر یوکرین سے دستبردار ہو جائے۔
انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ کینیڈا یوکرین پر روس کے حملے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتا ہے اور اشتعال انگیز کارروائیوں کو یوکرین کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی واضح خلاف ورزی قرار دیتاہے۔