میرا نے خود کو عتیق الرحمٰن کی بیوی قرار دینے کا فیصلہ چیلنج کردیا
اداکارہ میرا نے خود کو عتیق الرحمٰن نامی شخص کی بیوی قرار دیے جانے کے پنجاب کے دارالحکومت لاہور کی سیشن کورٹ کے فیصلے کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی۔
لاہور کی سیشن کورٹ نے گزشتہ ماہ 31 جنوری کو میرا کی ہی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے قرار دیا تھا کہ وہ عتیق الرحمٰن نامی شخص کی بیوی ہی ہیں۔
سیشن کورٹ سے قبل فیملی کورٹ نے بھی 2018 میں اداکارہ میرا کو عتیق الرحمٰن کی بیوی قرار دیا تھا، جس کے خلاف اداکارہ نے اپیل دائر کی تھی مگر عدالت نے ان کی ہی درخواست مسترد کرتے ہوئے عتیق الرحمٰن کے حق میں بیان دیا تھا۔
اب میرا نے سیشن کورٹ کے فیصلے کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے عدالت سے مقامی عدالت کا فیصلہ کاالعدم قرار دینے اور عتیق الرحمٰں کی جانب سے پیش کیے گئے نکاح نامے کو جعلی قرار دینے کی اپیل کی ہے۔
اداکارہ میرا کی جانب سے رانا اسد منیر ایڈووکیٹ 24 فروری کو عدالت میں پش ہوئے، جنہوں نے اپنی موکل کی درخواست دائر کی۔
یہ بھی پڑھیں: اداکارہ میرا عتیق الرحمٰن کی ہی بیوی ہیں، عدالت کا فیصلہ
اداکارہ میرا کی جانب سے دائر کردہ درخواست میں کہا گیا ہے کہ اداکارہ کو ٹرائل عدالت میں اپنے گواہ پیش کرنے کا مناسب موقع فراہم نہیں کیا گیا جب کہ وہ والدین کو جان کے خطرے کے پیش نظر بطور گواہ عدالت میں پیش نہیں کر سکیں۔
درخواست مں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ دبئی میں فلم کی عکسبندی کے دوران عتیق الرحمٰن نے جھوٹا نکاح نامہ اور تصاویر تیار کیں، انہوں نے اداکارہ کو بلیک میل کرنے کے لیے جھوٹا نکاح نامہ تیار کیا۔
درخواست میں اداکارہ میرا کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ٹرائل کورٹ نے عتیق الرحمٰن کے پیش کردہ نکاح نامے کی قانون کے مطابق تصدیق نہیں کی اور نہ ہی عدالت میں اصل نکاح نامہ پیش کیا گیا۔
درخواست کے مطابق عتیق الرحمٰن نے ٹرائل کورٹ میں نکاح نامے سے متعلق کوئی مصدقہ دستاویزات پیش نہیں کیں جب کہ نکاح خواں نے بھی عتیق الرحمٰن کے نکاح نامے کو ثابت کرنے کے دستاویزات موجود نہ ہونے کا بیان دیا۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ فیملی کورٹ نے نکاح نامے کی سچائی کے لیے نکاح کی تصاویر پر زور دیا۔
مزید پڑھیں: عتیق الرحمٰن آئے اور اپنی دلہن کو لے جائے، والدہ اداکارہ میرا
عدالت دائر درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اداکارہ میرا کی لاتعداد تصاویر آن لائن موجود ہیں جن کا غلط استعمال کیا جانا ممکن ہے جب کہ تکذیب نکاح کیس میں عدالت میں پیش کی گئی تصاویر کے کوئی نیگیٹوز یا اوریجنل ڈیجیٹل کاپیز پیش نہیں کی گئیں۔
درخواست میں الزام عائد کیا گی اہے کہ عتیق الرحمٰن نے بلیک میل کرنے کے لیے ایڈیٹ کی گئی تصاویر عدالت میں پیش کیں اور مذکورہ جعلی تصاویر کی بنیاد پر فیملی کورٹ نے مبینہ نکاح کے موقع کی تصاویر قرار دے کر ان کی درخواست خارج کی۔
اداکارہ نے لاہور ہائی کورٹ سے استدعا کی کہ تکذیب نکاح سے متعلق فیملی کورٹ کی ڈگری اور سیشن کورٹ کا حکم کاالعدم قرار دے کر عتیق الرحمٰن کا نکاح نامہ بھی جھوٹا قرار دیا جائے۔
لاہور ہائی کورٹ نے اداکارہ کی درخواست پر عتیق الرحمٰن سمیت تمام فریقین کو 13 اپریل کو جواب طلب کر لیا ۔
عتیق الرحمٰن نامی شخص نے پہلی بار 2009 سے قبل دعویٰ کیا تھا کہ میرا نے ان سے شادی کر رکھی ہے اور ان کی اہلیہ ہونے کے باوجود انہوں نے نکاح کے اوپر نکاح کرکے کپتان نوید سے شادی کی۔
عتیق الرحمٰن نامی شخص کی جانب سے نکاح کے اوپر نکاح کا دعویٰ کرنے کے بعد میرا نے جولائی 2009 میں تکذیب نکاح کی درخواست دائر کی تھی۔ مذکورہ کیس کی درجنوں سماعتیں ہوئیں، یہاں تک کہ عدالت نے عدم پیشی پر میرا کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کیے تھے۔
لاہور کی فیملی کورٹ نے تقریبا ایک دہائی بعد جون 2018 میں فیصلہ دیا تھا کہ اداکارہ عتیق الرحمٰن کی ہی بیوی ہیں۔
فیملی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اداکارہ نے سیشن کورٹ میں درخواست دائر کی تھی اور وہاں بھی تقریبا تین سال تک سماعتیں ہوئیں اور عدالت نے 31 جنوری 2022 کو فیصلہ دیا کہ اداکارہ عتیق الرحمٰن کی ہی بیوی ہیں۔
اداکارہ میرا دعویٰ کرتی رہی ہیں کہ انہوں نے عتیق الرحمٰن سے شادی نہیں کی اور مذکورہ شخص کے ساتھ ان کی کھچوائی گئی تصاویر دراصل ایک ڈرامے کی شوٹنگ کا حصہ ہیں۔
تاہم عتیق الرحمٰن کے مطابق اداکارہ جن تصاویر کو ڈرامے کا حصہ قرار دیتی ہیں، دراصل وہ ان کی شادی کی تصاویر ہیں۔