وزیراعظم عمران خان کی روسی صدر پیوٹن سے ملاقات، دو طرفہ امور پر تبادلہ خیال
وزیر اعظم عمران خان اور روسی صدر ولادی میر پیوٹن کے درمیان دوطرفہ ملاقات ہوئی جہاں توانائی سمیت دوطرفہ امور اور علاقائی پیش رفت سے متعلق ایجنڈے پر گفتگو کی گئی۔
کریملن نے بتایا کہ دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعاون کے مرکزی پہلووں پر تبادلہ خیال کیا اور جنوبی ایشیا میں ترقی کے موضوع سمیت خطےکی صورت حال پر بھی بات کی۔
مزید پڑھیں: عمران خان کے دورہ روس سے 'بخوبی آگاہ' ہیں، روس سےمتعلق مؤقف پاکستان کو بتادیا، امریکا
وزیراعظم کے دفتر سے جاری وزیراعظم عمران خان اور روسی صدر پیوٹن کے درمیان ملاقات کا مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات کے ساتھ باہمی دلچپسی کے علاقائی اور بین الاقوامی مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔
مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ ‘دونوں رہنماؤں کے درمیان حالیہ مہینوں میں ٹیلی فون پر ہونے والی گفتگو دہراتے ہوئے وزیراعظم نے اعتماد کا اظہار کہ دوطرفہ تعلقات کے مثبت سلسلہ مستقبل میں بھی جاری رہے گا’۔
وزیراعظم نے امید کا اظہار کیا کہ اعتماد اور ہم آہنگی پر مبنی تعلق مختلف شعبوں میں باہمی تعاون کو مزید گہرا اور وسیع کرنے کا باعث ہوگا۔
انہوں نے پاکستان اسٹریم گیس پائپ لائن کی اہمیت کو دونوں ممالک کے درمیان نہایت اہم معاشی منصوبے کے طور بھی اجاگر کیا اور توانائی سے متعلق شعبوں پر بھی بات کی۔
وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ‘وزیراعظم نے روس کے ساتھ پاکستان کے طویل مدتی اور کئی جہتوں پر مشتمل تعلقات کے عزم پر بھی روشنی ڈالی’۔
ملاقات کے دوران وزیراعظم نے افغانستان میں انسانی بحران کے خاتمے اور جنگ زدہ ملک میں معاشی بدتری سے بچنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
بیان میں کہا گیا کہ ‘وزیراعظم نے دہرایا کہ پاکستان عالمی برادری کے ساتھ مستحکم، پرامن اور جڑے ہوئے افغانستان کے لیے بدستور کام کرے گا’۔
انہوں نے کہا کہ ‘اس حوالے سے پاکستان اور روس کے درمیان شنگھائی تعاون تنظیم سمیت مختلف بین الاقوامی اور علاقائی فورمز پر اس وقت جاری تعاون اور رابطے پر بھی بات کی’۔
وزیراعظم عمران خان نے جنوبی ایشیا کے حوالے سے بات کرتے ہوئے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کی جانب سے ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو بھی نمایاں کیا اور مسئلے کے پرامن حل کی ضرورت پر بات کی۔
اعلامیے کے مطابق ‘وزیراعظم نے خطے کی ترقی سے امن اور استحکام پر بھی روشنی ڈالی اور خطے میں توازن کے لیے درکار اقدامات کی ضرورت پر زور دیا’۔
بیان میں کہا گیا کہ وزیراعظم نے روس اور یوکرین کے درمیان موجودہ حالات پر ‘افسوس’ کا اظہار کیا اور کہا کہ پاکستان امید رکھتا ہے کہ ‘سفارت کاری ایک فوجی تنازع سے بچاسکے گی’۔
انہوں نے کہا کہ ‘تنازع کسی کے مفاد میں ہیں ہے اور ترقی پذیر ممالک اس طرح کے تنازع میں معاشی لحاظ سے بری طرح متاثر ہوتے ہیں اور مسئلے کو مذاکرات اور سفارتی کاری کے ذریعے حل کرنا چاہیے’۔
وزیراعظم نے ملک میں بڑھتی ہوئی انتہاپسندی اور اسلاموفوبیا پر تشویش کا اظہار کیا اور بین المذاہب ہم آہنگی اور باہمی اشتراک کی ضرورت پر زور دیا۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ وزیراعظم نے ‘روسی صدر پیوٹن کی جانب سے پیغمبراسلام حضرت محمدﷺ سے مسلمانوں کی عقیدت اور حساسیت کو سمجھنے پر تعریف کی’۔
وزیراعظم نے کہا کہ ‘بین المذاہب ہم آہنگی اور تمام مذاہب کا احترام معاشروں کے درمیان اور خود معاشروں کے اندر امن اور بھائی چارگی کے لیے ضروری ہے’۔
پیوٹن سےملاقات کے بعد وزیراعظم عمران خان سے روس کے نائب وزیراعظم الیگزینڈر نوواک اور توانائی کے وزیر نیکولے شیلگینوف نے ایک وفد کےہمراہ ملاقات کی۔
اس سے قبل کریملن پہنچنے پر روسی صدر نے وزیراعظم اور ان کے وفد کا پرتپاک استقبال کیا۔
وزیر اعظم کے ہمراہ جانے والے وفد میں وفاقی وزرا شاہ محمود قریشی، فواد چوہدری، اسد عمر، حماد اظہر، مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد، مشیر برائے قومی سلامتی معید یوسف اور رکن قومی اسمبلی عامر محمود کیانی بھی شامل ہیں۔
یہ 23 سال کے وقفے کے بعد کسی بھی پاکستانی وزیر اعظم کا روس کا یہ پہلا دو طرفہ دورہ ہے اور اسے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی تجدید کے لیے ایک تاریخی قدم قرار دیا جا رہا ہے۔
ملاقات سے قبل وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بتایا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان روسی صدر پوٹن سے ملاقات کے لیے ہوٹل سے روانہ ہو گئے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ صدر سے ملاقات کے بعد وزیراعظم عمران خان سے ملنے کے لیے روس کے ڈپٹی وزیر اعظم ہوٹل میں آئیں گے جہاں وزیر اعظم اور ان کا وفد رہائش پذیر ہے۔
ریڈیو پاکستان کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ وزیراعظم عمران روسی صدر سے ملاقات کے دوران بین الاقوامی اور علاقائی امور پر تبادلہ خیال کریں گے اور دونوں رہنما دوطرفہ تعلقات بالخصوص توانائی کے شعبے میں تعاون پر بھی بات چیت کریں گے۔
دوران ملاقات اسلاموفوبیا اور افغانستان کی صورتحال سے متعلق امور بھی زیر بحث آسکتے ہیں۔
روسی صدر سے ملاقات سے قبل وزیراعظم نے روس کے جنگ عظیم دوئم کے گمنام سپاہیوں کو خراج تحسین پیش کیا تھا۔
وزیر اعظم عمران خان نے ماسکو میں دوسری جنگ عظیم میں جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے سپاہیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے گمنام فوجیوں کے مقبرے پر پھولوں کی چادر چڑھائی تھی۔
اس موقع پر دونوں ممالک کے قومی ترانے بھی بجائے گئے جبکہ روسی فوجی دستے نے مارچ پاسٹ کرتے ہوئے وزیر اعظم کو سلام بھی پیش کیا۔
دوسری جانب وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے یوکرین روس کشیدگی کے دوران وزیر اعظم کے دورہ مختصر ہونے سے متعلق ’قیاس آرائیوں‘ کو مسترد کردیا تھا۔
وزیر اطلاعات نے ٹوئٹ کیا تھا کہ وزیر اعظم کا ’دورہ جاری ہے اور وزیر اعظم شیڈول کے مطابق آج رات پاکستان واپس آئیں گے‘۔
فواد چوہدری کی جانب سےایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کی رپورٹ کے بعد وضاحت پیش کی جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ وزیراعظم اپنا ماسکو دورہ ختم کر رہے ہیں۔
وزیراعظم عمران خان کل دو روزہ سرکاری دورے پر ماسکو پہنچے تھے جہاں روس کے نائب وزیر خارجہ ایگور مورگلوف نے ان کا استقبال کیااور انہیں گارڈ آف آنر بھی پیش کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم رواں ماہ پیوٹن کی دعوت پر روس کا دورہ کریں گے، وزیرخارجہ
ڈان نیوز کے نمائندے عادل شاہ زیب کے مطابق وزیر اعظم اس وقت ماسکو میں ہیں، تاہم وزیراعظم پاکستان کی روسی صدر سے ملاقات کا شیڈول تبدیل کر دیا گیا ہے اور ملاقات کا دورانیہ ایک گھنٹے سے بڑھا کر 3 گھنٹے کر دیا گیا ہے۔
تاہم انہوں نے سفارتی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم کے شیڈول میں مزید تبدیلی کی جاسکتی ہے۔
خیال رہے کہ روس کا دورہ کرنے والے آخری پاکستانی وزیراعظم نواز شریف تھے جنہوں نے 1999 میں روس کا دورہ کیا تھا جب کہ سابق صدر آصف علی زرداری بھی 2011 میں ماسکو گئے تھے۔
مزید پڑھیں: عمران خان کا دورہ روس انتہائی اہمیت کا حامل ہوگا، چینی دانشور
وزیر اعظم عمران کے دورے کوملکی اور غیر ملکی لوگ بہت زیادہ توقعات کے ساتھ دیکھ رہے ہیں حالانکہ حکومت پاکستان اسے اسٹریٹجک، توانائی اور علاقائی رابطوں میں وسیع تر تعلقات کا پیش خیمہ قرار دیتی ہے۔