• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

قلندرز کو کوالیفائر میں شکست، دفاعی چیمپیئنز سلطانز لگاتار دوسرے سال فائنل میں

شائع February 23, 2022 اپ ڈیٹ February 24, 2022
شاہنواز دھانی نے عمدہ باؤلنگ کرتے ہوئے 3 وکٹیں حاصل کیں— فوٹو: پی سی بی
شاہنواز دھانی نے عمدہ باؤلنگ کرتے ہوئے 3 وکٹیں حاصل کیں— فوٹو: پی سی بی
رائلی روسو نے 42 گیندوں پر 7 چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے 65رنز بنائے— فوٹو: پی ایس ایل
رائلی روسو نے 42 گیندوں پر 7 چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے 65رنز بنائے— فوٹو: پی ایس ایل
لاہور قلندرز کے کپتان شاہین شاہ آفریدی نے ملتان سلطانز کے خلاف ٹاس جیت کر پہلے باؤلنگ کا فیصلہ کیا — فوٹو بشکریہ پی ایس ایل
لاہور قلندرز کے کپتان شاہین شاہ آفریدی نے ملتان سلطانز کے خلاف ٹاس جیت کر پہلے باؤلنگ کا فیصلہ کیا — فوٹو بشکریہ پی ایس ایل

دفاعی چیمپیئن ملتان سلطانز نے پاکستان سپر لیگ(پی ایس ایل) کے ساتویں ایڈیشن کے کوالیفائر میں لاہور قلندرز کو شکست دے کر لگاتار دوسرے سال فائنل کے لیے کوالیفائی کر لیا۔

لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں کھیلے گئے ایونٹ کے کوالیفائر میچ میں لاہور قلندرز کے کپتان شاہین شاہ آفریدی نے ملتان سلطانز کے خلاف ٹاس جیت کر پہلے باؤلنگ کا فیصلہ کیا۔

سلطانز کی اننگز کا آغاز کچھ اچھا نہ تھا اور محمد حفیظ نے اپنے اسپیل کی پہلی گیند پر دو رنز بنانے والے شان مسعود کو چلتا کردیا۔

پہلی وکٹ گرنے کے بعد عامر عظمت کی وکٹ پر آمد ہوئی جنہوں نے جارحانہ بیٹنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے 22 گیندوں پر 33 رنز بنا کر ٹیم کی نصف سنچری مکمل کرائی لیکن اسی اسکور پر وہ چلتے بنے۔

اس مرحلے پر کپتان محمد رضوان کا ساتھ دینے رائلی روسو آئے اور دونوں نے ذمے دارانہ بیٹنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے سنچری شراکت قائم کی۔

روسو نے جارحانہ بیٹنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے نصف سنچری مکمل کی البتہ محمد رضوان تیزی سے بیٹنگ کرنے میں ناکام رہے اور ففٹی مکمل کرنے کے لیے 49 گیندوں کا سہارا لیا۔

دونوں نے اننگز کے اختتام تک مزید کوئی وکٹ نہ گرنے دی جس کی بدولت سلطانز نے 2 وکٹوں کے نقصان پر 163رنز بنائے۔

رضوان نے 51 گینوں پر 53 رنز بنائے جبکہ روسو نے 42 گیندوں پر 7 چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے 65رنز بنائے۔

ہدف کے تعاقب میں لاہور قلندرز کو ابتدا ہی میں نقصان اٹھانا پڑا ور آصف آفریدی کی گیند پر عبداللہ شفیق ایل بی ڈبلیو قرار دیے گئے۔

اس مرحلے پر فخر زمان کا ساتھ دینے کامران غلام آئے اور دونوں نے سنبھل کر بیٹنگ کرتے ہوئے 30رنز کی رفاقت قائم کی۔

قلندرز کی نصف سنچری سے قبل وکٹوں کے درمیان غط فہمی کے نتیجے میں کامران کی 20رنز کی اننگز اختتام کو پہنچی۔

ابھی میزبان ٹیم اس نقصان سے سنبھلی بھی نہ تھی کہ ٹیم کے سب سے تجربہ کار بلے باز محمد حفیظ کریز سے باہر نکل کر کھیلنے کی کوشش میں اسٹمپ ہو گئے۔

دوسرے اینڈ پر موجود فخر زمان نے ذمے دارانہ بیٹنگ کرتے ہوئے ایک اور نصف سنچری اسکور کی اور عمران طاہر کو ایک ہی اوور میں تین چھکے لگائے۔

ہیری بروک اور فخر نے چوتھی وکٹ کے لیے 54 رنز جوڑے لیکن اس سے قبل کہ شراکت خطرناک ثابت ہوتی، شاہنواز دھانی کی خوبصورت ان سوئنگ پر بروک کو ایل بی ڈبلیو کردیا۔

اس مرحلے پر قلندرز کی تمام تر امیدیں فخر زمان سے وابستہ تھیں لیکن انگلینڈ سے آئے ڈیوڈ ولی نے ان کی اننگز کا خاتمہ کر کے اپنی ٹیم کی جیت کی راہ ہموار کردی۔

فخر زمان نے 45 گیندوں پر چار چھکوں اور دو چوکوں کی مدد سے 63رنز بنائے۔

اس کے بعد قلندرز کا کوئی بھی بلے باز سلطانز کے باؤلرز کی نپی تلی باؤلنگ کا سامنا نہ کر سکا اور مقررہ اوورز میں 9 وکٹوں کے نقصان پر 135رنز بنا سکے۔

سلطانز کی جانب سے شہنواز دھانی نے شاندار باؤلنگ کرتے ہوئے تین وکٹیں لیں جبکہ دو وکٹیں ڈیوڈ ولی کے حصے میں آئیں۔

میچ میں 28رنز سے کامیابی کی بدولت سلطانز نے لگاتار دوسرے سال فائنل کے لیے بھی کوالیفائی کر لیا۔

ملتان سلطانز کے شاہنواز دھانی کو عمدہ بیٹنگ پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

یاد رہے کہ میچ میں ملتان سلطانز کو ٹم ڈیوڈ کی خدمات حاصل نہیں ہیں جو کورونا وائرس کا شکار ہونے کے سبب میچ نہیں کھیل رہے اور ان کی جگہ جانسن چارلس کو فائنل الیون کا حصہ بنایا گیا تھا۔

میچ کے لیے دونوں ٹیمیں ان کھلاڑیوں پر مشتمل تھیں۔

لاہور قلندرز: شاہین شاہ آفریدی (کپتان)، فخر زمان، فل سالٹ، کامران غلام، محمد حفیظ، ہیری بروک، سہیل اختر، ڈیوڈ ویزے، فواد احمد، حارث رؤف، زمان خان

ملتان سلطانز: محمد رضوان (کپتان)، شان مسعود، رائلی روسو، خوشدل شاہ، جانسن چارلس، عامر عظمت، آصف آفریدی، رومان رئیس، عمران طاہر، شاہنواز دھانی، ڈیوڈ ولی

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024